پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی ہے وہ مذاکرات کو چلانا چاہتی ہے یا نہیں۔سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کمیشن کے قیام کے مطالبے پر حکومت آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں چاہتی، مذاکرات کا مستقبل ان باتوں پر منحصر ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم اپنے کسی بھی اصولی موقف سے نہیں ہٹیں گے، 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم بالکل نہیں ہٹیں گے، کوئی کہتا ہے کہ مٹی ڈالو اور ہنسی خوشی ہمارے ساتھ بیٹھ جا تو ایسا نہیں ہوگا، ہم اس موقف  سے بھی نہیں ہٹیں گے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں، خون بہایا گیا۔انہوںنے کہا کہ یہ بنیادی مطالبات ہیں، ان سب کے ساتھ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ہمارے لوگوں کا جو خون بہا ہے اس کو فراموش نہیں کریں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ادارہ ہے یا عدلیہ ایک خودمختار ادارہ ہے؟ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کے جرم کا تعین ریاست کی جانب سے کون کرے؟ اس کا تعین ایک کرنل صاحب کریں گے یا ایک عدالت کرے گی؟۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم کھڑے ہیں، یہ جنگ سیاسی سطح پر لڑیں گے، عدالت میں تو لڑ ہی رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ملٹری ٹرائلز میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا. آئینی بینچ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا. جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 2(1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا، قانون کے سیکشنز درست پائے تو یہ ٹرائل کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے.

(جاری ہے)

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا، تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزہ کیلئے دکھا دیں گے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پروسیجر دیکھنا ہے کیا فئیر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے.

خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹس نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، عدالت محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتی ہے، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی. خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل ، سماعت ہوگی، عدالت بنیادی حقوق کے نقطہ پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی دوران سماعت سیکشن 2(1) ڈی ون درست قرار پائے جانے سے متعلق وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل سماعت ہوں گی بعد ازاں عدالت نے وکیل وزارت دفاع کو اپنے دلائل اگلے روز تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف اپیلوں پر سماعت جمعہ تک ملتوی کردی.


متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
  • ٹرمپ کی حلف برداری کیلئے پی ٹی آئی کے 20 افراد کو دعوت نامے ملے، سلمان اکرم
  • عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ملٹری ٹرائلز میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا. آئینی بینچ
  • ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کے ہمارے 20 لوگوں کو دعوت نامے ملے ہیں: سلمان اکرم راجہ
  • ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کیلئے ہمارے 20 لوگوں کو دعوت نامے ملے ہیں: سلمان اکرم
  • ٹرمپ کی حلف برداری،پی ٹی آئی کا 20لوگوں کو دعوت نامے موصول ہونے کا دعویٰ
  • پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
  • عدالت دیکھنا چاہتی ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، جسٹس حسن رضوی
  • 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا،سلمان اکرم راجا
  • ہم اپنے کسی بھی اصولی مؤقف سے نہیں ہٹیں گے‘ سلمان اکرم راجا