اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جموں کے اکھنور میں منگل کے روز ریٹائرڈ فوجیوں کے دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "جموں و کشمیر بھارت کا تاج ہے، لیکن پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ اور پاکستان کے لیے یہ ایک غیر ملکی علاقے سے زیادہ کچھ نہیں، جس کا استعمال وہ دہشت گردی کے کیمپوں کے لیے کر رہا ہے۔

"

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگ بھارت میں شامل ہوجائیں، بھارتی وزیر دفاع

بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو اس خطے کو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار بھی کیا۔

راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان 22 فروری 1994 کی بھارتی پارلیمنٹ کی اس قرارداد کے مطابق ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ''پاکستان کو بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے ان علاقوں کو خالی کر دینا چاہیے، جن پر اس نے جارحیت کے ذریعے قبضہ کر رکھا ہے‘‘۔

(جاری ہے)

بھارتی وزیر دفاع نے الزام لگایا، "دراندازی کرنے والے 80 فیصد سے زیادہ عسکریت پسند پاکستان سے آتے ہیں۔''

پاکستان کا کشمیر میں استصواب رائے کی حمایت کا اعادہ

خیال رہے کہ دو روز قبل بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے بھی نئی دہلی می‍ں روایتی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں مارے گئے 60 فیصد اور وہاں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد پاکستانی ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا، "میں یہ کھل کر کہنا چاہتا ہوں کہ آج بھی وہاں دہشت گردی کے کیمپ چلائے جا رہے ہیں اور سرحدی علاقوں میں لانچنگ پیڈ بھی ہیں۔ بھارت سرکار کو ان سب کی جانکاری ہے۔ حکومت پاکستان کو ان سب کو ختم کرنا چاہیے، ورنہ ۔۔۔۔"

دہشت گردی کے خلاف مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں

راج ناتھ سنگھ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان نے 1947 سے اب تک بھارت کے خلاف لڑی گئی تمام جنگیں ہاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک نے 1965 میں اکھنور سیکٹر میں "آپریشن گرینڈ سلیم کے نام سے ایک کوشش" کی۔

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘

ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور بھارتی افواج کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اکھنور میں ان فوجیوں نے نہ صرف پاکستان کی کوشش کو ناکام بنایا بلکہ ایک اور محاذ کھول کر لاہور تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان، یہ سوچ کر کہ جموں و کشمیر کی زیادہ تر آبادی مسلم ہے، وہاں 1965 سے دراندازی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ لیکن "ہمارے مسلمان بھائیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کی ہیں۔"

بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے "غیر قانونی" وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے بھارت کے بارے میں ریمارکس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو ایک باعزت اور باوقار زندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو بھارت کے خلاف اکسانے اور اشتعال دلانے کے لیے پاکستانی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابقہ کانگریس حکومت پر بھی تنقید

مرکزی وزیر اور بی جے پی کے رہنما نے کشمیر کے مسئلے کے لیے سابقہ کانگریسی حکومت پر بھی نکتہ چینی کی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ 1965 میں ہی ختم ہو چکا ہوتا اگر اس وقت کی مرکزی حکومت زمین پر اپنے فوجیوں کی "بہت سی اسٹریٹجک پیش رفت" کو مذاکرات کی میز پر "اسٹریٹجک فوائد" میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی۔

انہوں نے کہا کہ" یہ کوئی الزام نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ بھی ہوا، اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی سوچ ضرور ہے لیکن میں یہاں اس پر بات کرنا نہیں چاہتا۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے بھارتی وزیر دفاع دہشت گردی کے کرتے ہوئے کہ نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے

مقبوضہ جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اپنی سرزمین پر عزت کے ساتھ جینے کا حق نہیں ہے تو ہمیں دستیاب بنیادی سہولیات پانی، بجلی وغیرہ کا کوئی معنی و مطلب نہیں ہے۔ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کے وقار کو بحال کرنا ہے۔ اپنی زمینوں، اپنے روزگار اور اپنے وسائل پر پہلا حق ہمارا ہونا چاہئے۔ گزشتہ چھ برسوں سے ہمارے یہاں کوئی جمہوری نظام نہیں تھا، ایک خلا تھا۔ لوگ جمہوری حکومتوں کی قدر کرتے ہیں کیونکہ وہ حکومت اور عوام کے درمیان پل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اپنی ریاست کا درجہ حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے اور تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے کہا ہے کہ پریس، عدلیہ، بار ایسوسی ایشنز، مزدور یونینز اور دیگر تنظیموں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

کشمیر کے دو حصے ہیں؛ ایک آزاد کشمیر، دوسرا جموں مقبوضہ کشمیر۔ آدھے ادھورے جموں کشمیر میں آزادی کی لہر پورے زور و شور سے چل رہی ہے، کشمیریوں نے سر دھڑ کی بازی لگا رکھی ہے، بھارت کی سات لاکھ قابض فوج کا نہتے کشمیری عوام اپنے جوش و جذبے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔بھارتی فوج کے پاس ہر طرح کا جدید اسلحہ موجود ہے، اْس کے مقابلے میں کشمیری پتھروں اور ڈنڈوں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہر روز کئی جوان جام شہادت نوش کر رہے ہیں، اس کے باوجود قابض فوج کے تمام حربے ناکام ہو رہے ہیں۔ کشمیری عوام پْر اْمید ہیں کہ آزادی لے کر رہیں گے۔
حکومت آزاد کشمیر کو چاہئے کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنے بلکہ اپنا آدھا حصہ حاصل کرنے کی جدوجہد میں اپنا فعال کردار بھرپور طریقہ سے ادا کرے۔اقوام متحدہ سے رابطہ کرے اْسے بہتّر برس سے پڑی قراردادیں یاد کرائے، سلامتی کونسل سے رجوع کرے اور بار بار کرے، پاکستان سے الحاق نے اْن کی زبان بندی تو نہیں کر رکھی، اگر جموں کشمیر والے اپنے آدھے حصے آزاد کشمیر سے آ ملنے کی جدوجہد کر رہے ہیں تو آزاد کشمیر کو بھی چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے لئے عالمی محاذ کو سنبھالے، اپنی پوری قوت کے ساتھ جہاں جہاں آواز پہنچ سکتی ہے پہنچائے، تاکہ مظلوم کشمیریوں کی آواز عالمی سطح پر پہنچائی جا سکے۔ حکومت پاکستان زبانی کلامی حد تک ہی کر سکتی ہے جو کر بھی رہی ہے، اصل مسئلہ کشمیر کا ہے۔وہ جب تک خود کشمیری نہیں کریں گے تب تک معاملہ یونہی اٹکا رہے گا۔

آزاد کشمیر کو جاگنا ہوگا، اپنے آپ کو مکمل کرنے کے لئے خود کوشش کرنا ہو گی۔ جب تک کشمیر کے دونوں حصوں کے لوگ یکجہت ہوکر کھڑے نہیں ہوں گے تب تک بھارت مظالم کے پہاڑ توڑتا رہے گا، جوان یونہی شہید ہوتے رہیں گے، کشمیری جب تک مسئلہ کشمیر کو پاکستان کا مسئلہ سمجھتے رہیں گے تو یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔ اگر واقعی کشمیر کشمیریوں کا ہے تو انہیں تمام بے ساکھیوں کو توڑنا ہوگا۔
اْدھر والوں کو اپنی آزادی کے لئے اور ادھر والوں کو اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لئے اْٹھ کھڑا ہونا ہی پڑے گا۔ تمام بڑی عالمی طاقتوں سے رابطہ کرنا ہوگا، بار بار انھیں یاددہانی کرانا ہوگی، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم سے آگاہی دینا ہو گی، شاید پھر کسی طرح کوئی عالمی طاقت اس مسئلے کی اقوام عالم میں حمایت کر سکے۔
بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔

اگر بھارت نے جنگ کی حماقت کی تو منہ کی کھائے گا۔ امریکہ، روس اور بھارت کے رفیق خاص اسرائیل نے بھی جھنڈی دکھا دی، اگر جنگ شروع کی تو بھارت کا ساتھ کوئی بڑی طاقت نہیں دے گی جبکہ پاکستان کی حمایت چین نے کھل کر کی ہے، پاکستان میدانِ جنگ میں اکیلا نہیں ہوگا جبکہ بھارت کے تمام حمایتی جواب دے گئے ہیں۔ بھارتی عقلمندوں کا خیال ہے کہ اندرونی خلفشار کو دور کرنے کے لئے جنگ ضروری ہے وگرنہ عوام مودی سرکار کے خلاف میدان میں آ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے
  • گلگت بلتستان حکومت نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
  • بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان بدترین مفافقت ہے ،پاک فوج
  • بھارتی آرمی چیف کا پاکستا ن کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پر آر
  • بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ترجمان پاک فوج کا منہ توڑ جواب
  • بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانک:ترجمان پاک فوج
  • بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا منافقت کی بدترین مثال ہے، آئی ایس پی آر
  • ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کیلئے بھارت اپنا احتساب کرے، دفتر خارجہ کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل
  • ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کے لیے بھارت اپنا احتساب کرے، پاکستانی دفتر خارجہ