محصولات کے خطرے سے امریکیوں نے ’’سامان کی ذخیرہ اندوزی‘‘شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
محصولات کے خطرے سے امریکیوں نے ’’سامان کی ذخیرہ اندوزی‘‘شروع کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
نیویارک: جیسے جیسے نئی امریکی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کا وقت قریب آ رہا ہے ، ٹیرف کی نئی جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے حقائق نے ثابت کیا ہے کہ چین کے خلاف امریکی محصولات کی جنگ دوسروں کو نقصان پہنچا نے کے علاوہ خود کو بھی کوئی فائدہ نہیں دیتی اور اس کے نقصانات بنیادی طور پر امریکی عوام اور کاروباری اداروں کو اٹھانے پڑتے ہیں۔ حال ہی میں سی این این نے واشنگٹن کے شہری ہرشل ولسن کی کہانی دکھائی جس میں بتایا گیا کہ حالیہ امریکی انتخابات کے بعد سے وہ 300 ڈالر کا سامان جمع کر چکے ہیں۔
دسمبر میں ایک امریکی سروے کے مطابق ایک تہائی لوگوں نے مستقبل میں محصولات کے خوف سے اپنی خریداری میں اضافہ کیا۔ “ذخیرہ اندوزی” کا یہ عمل حیرت انگیز نہیں ہے۔ متعدد مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیرف کا دباؤ بالآخر امریکی صارفین پر منتقل ہوتا ہے۔ موڈیز کے مطابق امریکی صارفین چین پر اضافی محصولات کی لاگت کا 92 فیصد برداشت کرتے ہیں اور امریکی گھرانے محصولات کی وجہ سے سالانہ 1300 ڈالر مزید خرچ کرتے ہیں۔ امریکی محصولات کا ایک اور مقصد امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے ۔ لیکن امریکی مینوفیکچرنگ انڈسٹری دنیا بھر سے بڑی تعداد میں انٹرمیڈیٹ سامان درآمد کرنے پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور ان انٹرمیڈیٹ اشیاء پر اعلیٰ محصولات عائد کرنے سے پیداواری لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا
اور مصنوعات کی مسابقت میں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ محصولات اور غیر ملکی متعلقہ جوابی اقدامات کچھ امریکی کمپنیوں کے لئے کم منافع کا باعث بنیں گے، اجرت میں اضافے یا توسیع کے منصوبوں کو ملتوی کریں گے اور روزگار کے استحکام کے لئے سازگار نہیں ہوں گے .
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،چین
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) چین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات کو فروغ دینا بیجنگ کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات سعودی عرب میں چینی سفارت خانے کے مشیر مائی جیان نے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے عناصر کو سعودی ویژن 2030 کے ساتھ انضمام کے ذریعے اپنے دوطرفہ تعلقات میں نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور چین کثیر قطبی دنیا میں دو بڑے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں اور وہ مستقبل کی تعمیر کے لیے وفادار شراکت دار کے طور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ چینی مشیر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے عملی تعاون میں ثمر آور نتائج حاصل کیے ہیں۔(جاری ہے)
دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔ دو طرفہ تجارت یکے بعد دیگرے 100 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
چینی مشیر نے خود کو سعودی چینی تعلقات پر بات کرنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ مزید آگے بڑھے۔ ریاض میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر عائد تجارتی محصولات کے معاملے پر بات کی۔ چینی مشیر نے ٹیرف کو عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ بنیادی اقتصادی اصولوں اور مارکیٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نےامریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹیرف کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ریاض سے چینی عہدیدار کا یہ تبصرہ امریکی صدر کی جانب سے چین پر محصولات میں 145 فیصد اضافے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ چین نے جواب میںامریکا پر اسی طرح کے محصولات عائد کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر اپنے محصولات کو 80 فیصد سے زیادہ کر دیا ہے۔