بیجنگ:چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے ناقابل اعتماد   اداروں کی  فہرست میں اقدامات کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔بدھ کے روز اس موقع پر  چین کی جانب  سے  سات امریکی اداروں کو “ناقابل اعتماد  اداروں  کی  اپنی فہرست” میں شامل  کرنے کے حوالےسے بھی ایک سوال کیا گیا ۔چینی ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ  حال ہی میں، امریکہ نے چین کے تائیوان کے علاقے کو  ہتھیار فروخت کیے ہیں  جو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیے  اور  بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی  ہے اور امریکہ کا یہ عمل  آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ  چین کی شدید مخالفت کے باوجود، سات امریکی کمپنیوں بشمول انٹر کوسٹل الیکٹرانکس نے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں حصہ لیا اور نام نہاد  فوجی اور تکنیکی تعاون   کیا  جس سے چین کے اقتدار اعلیٰ ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ  چین “عوامی جمہوریہ چین کے غیر ملکی تجارت کے قانون، قومی سلامتی کے قانون، غیر ملکی پابندیوں کے خلاف قانون سمیت دیگر قوانین   اور  ناقابل اعتماداداروں کی  فہرست کے ضوابط  سمیت دیگر متعلقہ ضوابط کے مطابق  ان  اداروں کی  غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے انہیں جوابدہ ٹھہرائے گا۔ترجمان نے کہا کہ چین ہمیشہ ناقابل اعتماد اداروں  کی فہرست کے معاملے  میں احتیاط  سے کام لیتا ہے  اسی لئے   چین نے قومی سلامتی کے  خطرے کے ضمن میں   اس قانو ن کے تحت آج تک بہت کم  اداروں کے خلاف کارروائی کی ہے، لہذا   ایماندار اور قانون کی پاسداری کرنے والے غیر ملکی اداروں کو  اس حوالے سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت ہمیشہ کی طرح دنیا بھر کی  کمپنیوں کی  چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار   کا خیرمقدم کرتی ہے اور قوانین اور ضوابط کی پابندی کرنے والے  غیر ملکی سرمایہ کاری والے اداروں کے چین میں کام کرنے  کے لیے ایک مستحکم، منصفانہ اور متوقع کاروباری ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: غیر ملکی کہا کہ چین کے کے لیے

پڑھیں:

چین تجارتی جنگ میں جوابی وار، امریکی بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ

بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی بڑھنے لگی ہے۔ چین نے اپنی تمام ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے طیارے نہ خریدنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی کمپنیوں سے اسپیئر پارٹس اور دیگر آلات کی خریداری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ چین کے اس فیصلے کو امریکا کی اقتصادی جارحیت کا جواب قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ چین سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اب فیصلہ بیجنگ کو کرنا ہے کہ وہ ڈیل چاہتا ہے یا نہیں۔

امریکی جریدے کی ایک رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے چین کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ امریکا کے تجارتی شراکت دار چین سے تجارت محدود کریں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا دنیا کے 70 سے زائد ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کو اپنی سرزمین پر کام کرنے سے روکیں اور چین کو سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز کنگڈم ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی، چینی وزارت دفاع
  • چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز  کنگڈم  ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی،  چینی وزارت دفاع
  • چین لڑنا نہیں چاہتا لیکن کسی سے ڈرتا بھی نہیں، چینی وزارت خارجہ
  • چین تجارتی جنگ میں جوابی وار، امریکی بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ
  • چین کا لباس پہن کر چین پر تنقید! امریکی ترجمان کا دہرا معیار بے نقاب
  • پنجاب ایسڈ کنٹرول ایکٹ منظور؛ بغیر لائسنس تیزاب کی فروخت ناقابل ضمانت جرم قرار
  • وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • چینی وزارت خارجہ کی جانب سے چین پر امریکی حکام کے الزامات کی شدید مذمت
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت