امریکا؛ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو خواتین کے مقابلوں میں شرکت سے روکنے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
امریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل منظور کیا ہے جو جنس تبدیل کروا کر لڑکی بننے والے کھلاڑیوں کو خواتین کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لینے سے سختی سے روک دے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں اکثریت رکھنے والی ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل کے حق میں 218 ارکان نے ووٹ دیے۔
بل میں جنس کی تعریف پیدائش کے وقت کسی شخص کی تولیدی حیاتیات اور جینیات کی بنیاد پر ہونے والی شناخت کے طور پر کی گئی ہے۔
پیدائشی مرد کی شناخت رکھنے والا بعد میں جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروالے اور لڑکی بن جائے تو اسے خواتین کے ساتھ کھیلوں کے مقابلے میں بطور خاتون کھلاڑی کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن نے حالیہ صدارتی الیکشن میں ٹرانس جینڈر کے مسائل خاص طور پر نوجوانوں اور کھیلوں میں حصہ لینے سے متعلق ان کی LGBTQ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی الیکشن مہم جوبائیڈن حکومت کی متنازع ٹرانس جینڈر پالیسی پر کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر ٹرانس جینڈر کے پاگل پن کو ختم کردیں گے۔
موجودہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹ کے بھی دو ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا تاہم اس بل کو سینیٹ سے بھی منظور ہونا ہوگا۔
تاہم سینیٹ میں ریپبلکن کو بل کی منظوری کے لیے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی جس کے لیے مخالف جماعت کی حمایت حاصل کرنا ہوگی جو کہ مشکل نظر آتا ہے۔
اگر یہ بل سینیٹ سے منظور ہوگیا تو وفاق سے گرانٹ لینے والے کسی بھی اسکول یا یونیورسٹی میں خواتین ٹیموں میں موجود ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو باہر کردیا جائے گا۔
ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ریپبلکن ارکان ایک بار پھر خواتین کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے جن کا فائدہ ٹرانس جینڈر اُٹھا رہے ہیں۔
تاہم ڈیموکریٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بل ٹرانس جینڈر نوجوانوں کو عزت اور احترام سے محروم کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کی حلف برداری، تارکینِ وطن میں خوف کی لہر
امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ بات زور دے کر کہی ک وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کریں گے۔
امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرپ اور اُن کے رفقائے کار نے بظاہر پوری تیاری کر رکھی ہے کہ حلف برداری کی تقریب ہوتے ہی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن سے اس کام میں جُت جائیں گے۔
ٹرمپ امریکا کی تاریخ کی غیر قانونی تارکینِ وطن کی سب سے بڑی ملک بدری شروع کرنے والے ہیں۔ اس حوالے سے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر انہیں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کے لیے طاقت استعمال کرنا پڑی تو اِس سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
امریکا کی جن ریاستوں میں دیموکریٹس کی حکومت ہے وہاں سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے کا امکان کم ہے۔ امریکا بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن ورک فورس کا حصہ ہیں۔ بہت سے کاروباری ادارے اور عام امریکی بھی اپنے کارخانوں، دکانوں اور گھروں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو کام پر رکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ غیر قانونی تارکینِ وطن زیادہ اجرت بھی نہیں لیتے اور سہولتوں کے لیے بھی آجروں کو پریشان نہیں کرتے۔