پاکستان کبھی بھی امریکا کا اتحادی رہا نہ ایسا کوئی معاہدہ ہوا، جان کربی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء)امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا اتحادی نہیں رہا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی معاہدہ ہوا۔ امریکی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اتحاد کا کبھی کوئی معاہدہ نہیں تھا اور نہ کبھی وہ امریکا کا اتحادی رہا ہے۔
جان کربی نے کہا کہ دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کیلیے پاکستان کے ساتھ شراکت داری رہی۔ پاکستانی عوام سرحد پار سے آنے والی دہشتگردی کے تشدد کا شکار ہیں۔ دہشتگردی خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کیساتھ کام کرنے کا عزم تبدیل نہیں ہوگا۔بائیڈن انتظامیہ کے مشرق وسطی میں امن قائم کرنے میں ناکامی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ اگر اسرائیل اور حماس میں معاہدہ ہوتا ہے تو یہ وہ ہوگا، جس کی کوشش بائیڈن انتظامیہ نے کی۔(جاری ہے)
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے روس یوکرین جنگ روکنے میں ناکامی کے سوال پر کہا کہ ہم یوکرین جنگ کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن ہم زیلنسکی پر مذاکرات کیلیے اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتے جب کہ ایسا بھی کوئی ثبوت نہیں دیکھا کہ مذاکرات کے لیے روسی صدر پیوٹن کوئی دلچسپی رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ زیلنسکی اگر مذاکرات میں جائیں تو مضبوط پوزیشن میں جائیں۔ میدان جنگ میں یوکرین کی کامیابی کیلئے امریکا اور دیگر ملکوں نے رہنمائی کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو سبو تاژ کر نے کی سازش کی: اشتر اوصاف
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف—فائل فوٹوسابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو سبو تاژ کرنے کی سازش کی۔
سابق اٹارنی جنرل اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اشتر اوصاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1951ء میں پاکستان نے اپنے آبپاشی کے نظام کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کی، ورلڈ بینک نے پاکستان کے پانی کے مسئلے کے حل کےلیے جامع منصوبہ دیا جس پر پاکستان، بھارت اور ورلڈ بینک حکام نے سندھ طاس معاہدے پر سیر حاصل کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے، جب تک فریقین بیٹھ کر طے نہ کرلیں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نشیبی ممالک کے پاس پانی لینے کا حق موجود ہوتا ہے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ڈپٹی وزیراعظم ، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرناعالمی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اشتر اوصاف نے مزید بتایا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا کامیاب ترین معاہدہ ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے انہوں کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا بہانہ بنایا جبکہ معاہدے کو معطل نہیں کیا جاسکتا، جب تک فریقین متفق نہ ہوں۔
سابق اٹارنی جنرل نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کا وتیرا ہے، بھارت کسی بھی صورت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کرسکتا، پہلگام واقعے کی ایف آئی آر میں بھی کہیں پاکستان کا نام نہیں، پہلگام واقعے کی ایف آئی آر فالس فلیگ آپریشن کیخلاف مضبوط ثبوت ہے۔