پاکستان کبھی امریکا کا اتحادی نہیں رہا، جان کربی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
نیویارک:جو بائیڈن کےقومی سلامتی کےترجمان جان کربی نے اپنےبیان میں کہا پاکستان کبھی امریکا کا اتحادی نہیں رہا،نہ ہی دونوں ملکوں کےدرمیان اتحاد کا کوئی معاہدہ ہوا۔
امریکی نیشنل سکیورٹی کےترجمان جان کربی نےواشنگٹن میں بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی پر پریس کانفرنس کرتےہوئےکہا ہےکہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان اورامریکا شراکت دار رہے ہیں،دہشت گردی کےخطرے سےنمٹنے کےلیےجوپاک افغان بارڈرپر اب بھی موجود ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستانی عوام آج بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔
افغان سرزمین سےپاکستان میں دہشت گردی ہوتی ہے،پاکستانی عوام اب بھی دہشت گردی سےمتاثر ہے، ہم اپنےدوراقتدار کےدوران پاکستان کےساتھ مل کرمشترکہ چیلنجزسےنمٹنے کےلیے پرعزم رہے یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور نہ یہ تبدیل ہوگی۔
بائیڈن انتظامیہ کےمشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں ناکامی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ اگر اسرائیل اور حماس میں معاہدہ ہوتا ہے تو یہ وہ ہوگا، جس کی کوشش بائیڈن انتظامیہ نے کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کی بہترین سفارتکاری کا نتیجہ ہے، جو بائیڈن
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دیگا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کریگا اور قیدیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد انکے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دے دیا۔ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دے گا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کرے گا اور قیدیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔ جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔