چینی حکام نے ٹک ٹاک کے آپریشنز ایلون مسک کو بیچنے پر غور شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
نیویارک : چینی حکام نے ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز ایلون مسک کو بیچنے کے بارے میں ابتدائی بات چیت شروع کر دی ہے، تاکہ ایپ پر امریکہ میں پابندی سے بچا جا سکے۔ اس بات چیت کا آغاز اس وقت ہوا جب یہ لگنے لگا کہ ٹک ٹاک پر امریکہ میں پابندی عائد ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، چینی حکام چاہتے ہیں کہ ٹک ٹاک امریکہ میں بائیٹ ڈانس کے کنٹرول میں ہی رہے، مگر وہ ایلون مسک کی کمپنی ایکس (ٹوئٹر) کے ذریعے اس کی ممکنہ فروخت یا انتظامی تبدیلیوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا ٹک ٹاک کو بیچنے کا عمل مکمل ہوگا یا نہیں۔ ایلون مسک، ٹک ٹاک یا چینی حکام کی طرف سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
امریکہ میں 19 جنوری تک ٹک ٹاک کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا، جس میں اس کی فروخت یا پابندی کا امکان ہے۔ اگر فروخت نہ ہوئی تو ایپ پر پابندی لگ سکتی ہے، مگر امریکی صدر جو بائیڈن اس کی مہلت بڑھا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: امریکہ میں ایلون مسک چینی حکام ٹک ٹاک
پڑھیں:
امریکہ کے’’مساوی محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
امریکہ کے’’مساوی محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزیر تجارت وانگ وین تھاؤ نے ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو ایویلا کے ساتھ ویڈیو کال پر بات چیت کی ۔
ہفتہ کے روز دونوں فریقوں نے امریکہ کی طرف سے عائد کردہ نام نہاد ” مساوی محصولات” کا جواب دینے، کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حفاظت اور ڈبلیو ٹی او کے کردار کو مکمل طور پر ادا کرنے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وانگ وین تھاؤ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے محصولاتی اقدامات کے مسلسل نفاذ نے دنیا میں بڑی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام پیدا کر دیا ہے اور بین الاقوامی برادری اور امریکہ میں افراتفری کو جنم دیا ہے۔
امریکہ کے ” مساوی محصولات” ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کو بہت نقصان پہنچائیں گے، اور یہاں تک کہ انسانی بحران کو بھی جنم دیں گے۔ وانگ وین تھاؤ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے ٹھوس جوابی اقدامات نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ بلکہ بین الاقوامی برادری کی شفافیت اور انصاف کا تحفظ بھی ہیں۔