عثمان قادر کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلئے آسٹریلیا چلے گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاکستان کے معروف اسپن بولر عثمان قادر نے کرکٹ کے بہتر مستقبل کی غرض سے آسٹریلیا منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے نیو ساؤتھ ویلز میں اپنی رہائش اختیار کی ہے، جہاں وہ سڈنی کے ہاکسبری کرکٹ کلب کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
عثمان قادر نے گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا، جو ایک مایوس کن فیصلہ تھا۔ تاہم، وہ اپنے مرحوم والد، کرکٹ کے عظیم کھلاڑی عبدالقادر کی خواہش پر پاکستان واپس آئے تھے تاکہ وہ اپنے بیٹے کو قومی کرکٹ ٹیم میں کھیلتے دیکھ سکیں۔
عثمان قادر نے پاکستان کے لیے ایک ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں۔ ان کی کرکٹ کیرئیر میں ساؤتھ آسٹریلیا، پرتھ اور ایڈیلیڈ کے ساتھ بگ بیش لیگ کھیلنے کا بھی اعزاز شامل ہے، اور انہوں نے آسٹریلیشیا کے وزیراعظم الیون کی جانب سے بھی میچز کھیلے ہیں۔
اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ عثمان قادر نے کرکٹ کے حوالے سے اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت دوبارہ آسٹریلیا کا رخ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، عثمان قادر کی فیملی بھی جلد آسٹریلیا منتقل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔
عثمان قادر کا کہنا ہے کہ “کرکٹ میری زندگی اور روزگار کا ذریعہ ہے۔ میں آسٹریلیا اپنے مستقبل کے لیے آیا ہوں اور کرکٹ میں اچھے مواقع ملنے کی امید رکھتا ہوں۔ میں پُرامید اور پُرعزم ہوں کہ یہاں نئے مواقع ملیں گے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرکٹ کے
پڑھیں:
اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائیر کے لیے پاکستان میں موجود اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر، مینجر اور سلیکٹر کرنل ریٹائرڈ نوشاد کی نواسی مریم فیصل بھی شامل ہیں۔
19 سالہ مریم فیصل 1 ون ڈے اور 6 ٹی ٹوئنٹی میچز میں اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
لاہور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم فیصل نے بتایا کہ اپنے نانا کی وجہ سے میں اور میرے جڑواں بھائی نے کرکٹ شروع کی، نانا کو میں پیار سے بابا کہتی تھی، انہوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بابا دبئی میں سری لنکا کے خلاف سیریز میں پاکستان ٹیم کے منیجر تھے، ہم دیکھنے گئے تھے وہاں سے مجھے کرکٹ کا شوق ہوا، ویسے تو مجھے کرکٹ بالکل پسند نہیں تھی، میچ کے دوران میں سو گئی تھی، واپس آئے تو بھائی نے کلب جوائن کیا تو پھر میں نے بھی کرکٹ شروع کر دی۔
مریم فیصل نے بتایا کہ میں انڈر 19 میں فلاپ ہو گئی تو بابا نے حوصلہ افزائی کی پھر اگلا سیزن اچھا کھیلا، بابا نے مجھے اور میرے بھائی کو کبھی زبردستی کرکٹ کھیلنے کے لیے نہیں کہا تھا، وہ چاہتے تھے کہ بس ہم کھیلوں میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آ کر کھیلنا اچھا لگ رہا ہے، یہ ایک مختلف احساس ہے کیونکہ جہاں سے آپ کا تعلق ہو وہاں کھیلنا ایک خواب ہوتا ہے تو میرا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔
مریم فیصل کا کہنا ہے کہ دیسی لڑکیاں کھیل میں نہیں آتیں، شاید فیملی کی وجہ سے یا ان کی خود دلچسپی نہیں ہوتی، میرا خیال ہے کہ دیسی لڑکیوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہیں بھی جا کر کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
Post Views: 4