برطانیہ(نیوز ڈیسک)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ شمال مغربی تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ کے مشتبہ پھیلاؤ نے 9 افراد کو متاثر کیا ہے اور ان میں سے 8 ہلاک ہو گئے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وائرل ہیمرجک بخار (بیماری کے دوران خون جاری ہونا) کے نتیجے میں اموات کی شرح 88 فیصد تک ہے، اور یہ اسی وائرس کی فیملی سے ہے جو ’ایبولا‘ کا ذمہ دار ہے، جو چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسے 10 جنوری کو تنزانیہ کے کاگیرہ علاقے میں مشتبہ کیسز کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں، جن میں سر درد، تیز بخار، کمر درد، اسہال، خون کی قے، پٹھوں کی کمزوری اور آخر میں بیرونی خون بہنے کی علامات شامل تھیں۔

ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ 2 مریضوں کے نمونے تنزانیہ کی نیشنل لیبارٹری میں جانچ کے منتظر ہیں، تاکہ وبا کی تصدیق کی جا سکے، مریضوں کے رابطے بشمول ہیلتھ کیئر ورکرز کی شناخت کر لی گئی ہے، اور ان کے معمولات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔تنزانیہ کے کاگیرہ خطے کی سرحد پر واقع ملک روانڈا میں اس وبا نے 66 افراد کو متاثر کیا تھا اور 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔’ماربرگ وائرس‘ متاثرہ افراد کے براہ راست رابطے یا خون اور دیگر جسمانی سیال کے ذریعے لوگوں میں پھیل سکتا ہے، جس میں آلودہ بستر یا کپڑے بھی شامل ہیں۔مارچ 2023 میں بھی کاگیرا کے خطے میں اسی وائرس کے پھیلنے سے 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سونے کی کان سے 36 لاشیں نکال لی گئیں، زندہ بچ جانے والے 82 کان کن گرفتار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

استنبول میں زہریلی شراب پینے سے تینتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کی ایک تازہ رپورٹ میں زہریلی شراب پینے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 33 بتائی گئی جبکہ بدھ تک اس واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 23 بتائی جا رہی تھی۔

شبہ کیا جا رہا ہے کہ ان اموات کی وجہ نوش کی جانے والی شراب میں میتھانول کی ملاوٹ تھی جو صنعتی سطح پر تیار کی جانے والی الکوحل ہے اور اُس الکوحل سے کہیں مختلف ہوتی ہے، جو مشروبات میں موجود ہوتی ہے۔

عام نوش کی جانے والی شراب میں ایتھنول نامی کیمیائی الکوحل موجود ہوتی ہے۔

بھارت میں زہریلی شراب پینے سے چون افراد ہلاک، سو سے زائد زیر علاج

استنبول شہر کے گورنر کے دفتر سے جمعرات کی شام کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ زہریلی الکوحل والی مشروبات فروخت کرنے کے شبے میں چار افراد کو ''جان بوجھ کر قتل کرنے‘‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ یکم جنوری سے حکام نے استنبول میں 29 ٹن ملاوٹ شدہ شراب ضبط کی ہے جبکہ 64 کاروباری اداروں کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم چوبیس افراد ہلاک

دوسری جانب شراب کے اسٹورز کے مالکان نے شراب پینے سے ہونے والی ان ہلاکتوں کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا ہے۔ شراب فروخت کرنے والے دکاندار حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ اُس کی طرف سے شراب پر زیادہ ٹیکس لگانے کی وجہ سے شراب فروشوں کی طرف سے گھر پر ہی شراب تیار کی جار ہی ہے۔

ترکی میں ملاوٹ شدہ الکوحل پینے سے شہریوں کے بیمار اور ہلاک ہونے کے واقعات عام ہیں۔

حکام کے مطابق، 2024ء میں صرف استنبول میں اس طرح کی شراب نوشی سے کل 48 افراد ہلاک ہوئے۔

بہار، شراب پر پابندی کے باوجود زہریلی شراب پینے سے متعدد ہلاکتیں

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالفین کا ان پر الزام ہے کہ وہ معاشرے کو اسلامی بنانا چاہتے ہیں۔ایردوآن متعدد بار کھلے عام شراب اور سگریٹ نوشی کی مخالفت کر چُکے ہیں۔

ک م/ ع ا(اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • کراچی، کار اور وین میں ٹکر، ایک ہلاک، 18 زخمی
  • عالمی ادارئہ صحت کی ڈیڑھ ارب ڈالر ہنگامی امداد کی اپیل
  • استنبول میں زہریلی شراب پینے سے تینتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں
  • صحت کے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل
  • سپین: تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • ہم غزہ کیلئے امداد بڑھانے کو تیار ہیں، ڈبلیو ایچ او کا اعلان
  • لاس اینجلس میں لگی جنگلاتی آگ بے قابو ، 25 افراد ہلاک
  • پڈعیدن،نواحی علاقوں کی سڑکوں پر ڈاکو راج قائم
  • لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ،60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے
  • تنزانیا میں ماربرگ وائرس سے 8 افراد ہلاک ہوگئے‘ عالمی ادارئہ صحت