21ویں آئینی ترمیم کیوں لائی گئی؟ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ آئینی بنچ میں بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہاکہ ملٹری ٹرائل ہو سکتا تھا آئینی ترمیم کی وجہ کچھ اور تھی،وہ ملزمان سیکشن 2ون ڈی ون کے جرائم میں نہیں آتے تھے،ملزمان کو قانون کے دائرہ میں لانے کیلئے آئینی ترمیم کی گئی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔
بھارتی کرکٹ ٹیم میں پھوٹ پڑ گئی، حیران کن انکشاف
خواجہ حارث نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم جنگی صورتحال کیلئے کی گئی تھی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آئینی ترمیم اس لئے کی، ملٹری ٹرائل نہیں کر سکتے تھے،خواجہ حارث نے کہاکہ ملٹری ٹرائل ہو سکتا تھا آئینی ترمیم کی وجہ کچھ اور تھی،وہ ملزمان سیکشن 2ون ڈی ون کے جرائم میں نہیں آتے تھے،ملزمان کو قانون کے دائرہ میں لانے کیلئے آئینی ترمیم کی گئی،9مئی کے ملزمان 2ون ڈی ون کے دائرے میں آتے ہیں، 9مئی کے ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا، آج تک کے تمام عدالتی فیصلوں میں اس شق کی توثیق کی گئی،21ویں آئینی ترمیم والے بنچ نے بھی 2ون ڈی ون کو تسلیم کیا، آئین کے آرٹیکل 8کی ذیلی شق 3میں بنیادی حقوق کا جائزہ نہیں ہوسکتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری کورٹس کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہیں،ہم نے مخمل میں لگے پیوند کا جائزہ لینا ہے۔
سی ٹی ڈی کی کارروائیوں میں 7دہشتگرد گرفتار، لاہور کے اہم تعلیمی ادارے کے نقشے برآمد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا ئینی ترمیم کی خواجہ حارث نے نے کہاکہ 2ون ڈی ون کی گئی
پڑھیں:
خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،آئینی بنچ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت کے دوران آئینی بنچ نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔
دوران سماعت جج نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ سپریم کورٹ ایک کیس میں ریکارڈ کا جائزہ لے چکی ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ ریکارڈ ہم آپ کو دکھائیں گے نا،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ آپ نے پھر پرسوں کیوں بیان دیا ہم ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ میں نے کہا تھا آپ کیس کے میرٹس کو ابھی نہیں دیکھ سکتے،آپ کے اس وقت سزاؤں کیخلاف اپیلیں ہائیکورٹ سے ہو کر نہیں آئیں،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ دیکھ سکتے ہیں گواہ کیسے پیش ہوئے شہادتیں کیسے ریکارڈ ہوئیں؟ وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ آپ صرف بنیادی حقوق کے نکتے تک دیکھ سکتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم چالان جمع ہونے سے سزا ہونے تک کا سارا عمل دیکھیں گے،ہم آرٹیکل 10 اے اور نیچرل جسٹس پر بھی دیکھیں گے،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ نیچرل جسٹس پر آپ کسی کو بغیر سنے اس کی مذمت تک نہیں کر سکتے۔
توشہ خانہ ٹوکیس؛اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست گزاروں کے وکلا کو آفس اعتراضات دور کرنے کی ہدایت
مزید :