کل مذاکرات کا تیسرا دور، ہم اپنے مطالبات لکھ کر سامنے رکھیں گے: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ انشاءاللہ کل مذاکرات کا تیسرا سیشن ہو رہا ہے، ہم اپنے مطالبات لکھ کر سامنے رکھیں گے۔
اے ٹی سی اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ توقع کرتے ہیں حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے گی، سنجیدگی،کھلے دل ،نیک نیتی کے ساتھ بیٹھیں گے تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
ہم نے اپنے 12 شہداء اور 49 زخمیوں کا ذکر کیا تھا، زخمیوں میں سے مزید 2 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ان کا ڈیٹا بھی عدالت میں جمع کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی قیدی ڈیڑھ دو سال سے تکلیف میں مبتلا ہیں، لوگ جیلوں میں بند ہیں، ضمانتیں نہیں مل رہیں، ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی ہر صورت ضروری ہے، سیاسی قیدیوں کی رہائی جمہوریت کیلئے بھی ضروری ہے، امید ہے یہ پراسیس جلد مکمل ہوگا، خوشی کی خبر آئے گی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-منگل 14 جنوری، 2024
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جتنے کیسز بنا سکتے تھے وہ بنوائے گئے، عمران خان نے کوئی جرم نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی سیاسی قیدی ہیں، سیاسی قیدی کی اب رہائی ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔
یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟