Express News:
2025-04-15@03:06:01 GMT

حسن علی اپنی بھارتی اہلیہ کے گُن گانے لگے

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

قومی ٹیم کے فاسٹ بولر اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کراچی کنگز کے اسٹار حسن علی نے اپنی بھارتی اہلیہ سمعیہ آرزز کی قربانیوں کا اعتراف کرلیا۔

نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے کرکٹر حسن علی نے اہلیہ سے ملاقاتوں کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ ہماری پہلی ملاقات دبئی میں ہی ہوئی تھی، جہاں وہ مجھے پسند آئیں۔ 

حسن علی نے اعتراف کیا کہ سمعیہ ایک دو بار نہیں کئی بار ملاقات ہوئی جس کے بعد شادی کا فیصلہ کیا، جو نہایتی مشکل تھا اور اسکا سارا کریڈیٹ میں اہلیہ کو دینا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیں: ڈرافٹ مکمل ہونے کے بعد گلیڈی ایٹرز کو سرفراز کی یاد آگئی

اینکر نے سوال کیا کہ وہ الگ ملک سے جہاں آپ کیلئے جانا اور ویزا مشکلات ہوتی ہیں تو کیسے ملتے ہیں؟ جس فاسٹ بولر نے جواب دیا کہ 2023 ورلڈکپ کے دوران اپنے سُسرال ملنے گیا تھا، شادی سے قبل اہلیہ کو بتادیا تھا کہ کرکٹ کی وجہ سے ہمیشہ دبئی میں نہیں رہ سکتا البتہ چند سال دبئی میں گزارے بعدازاں واپس پاکستان آگیا۔

انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ نے میرے لیے اپنی جاب کی قربانی دی کیونکہ وہ ایمریٹس میں تھیں، اہلیہ آج کل میرے ساتھ پاکستان میں ہی موجود ہیں اور اب ہمارے دو بچے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے موسٹ ویلیو ایبل کھلاڑی کا ایوارڈ شاداب خان کے نام

حسن علی نے ورلڈکپ 2023 میں اپنی سلیکشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ میں اس ٹیم کا حصہ بن سکتا ہوں، ایک ماہ قبل انگلینڈ میں انٹرویو کے دوران یہ بات کہی تھی کہ میری پرفارمنس اتنی اچھی نہیں کہ میگا ایوںٹ کے اسکواڈ کا حصہ بن سکوں۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ دنیائے کرکٹ کے وہ بڑے نام جو جگہ بنانے سے محروم؟

اینکر نے سوال پوچھا کہ بابراعظم پر الزام عائد ہوا تھا کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے آپکو اسکواڈ شامل کیا، کیا یہ سچ ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کپتان ضرور کہہ سکتا ہے مجھے یہ پلئیر چاہیے لیکن اصل فیصلہ بورڈ اور مینجمنٹ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ فاسٹ بولر حسن علی نے بھارتی شہری سمعیہ آرزو سے 2019 میں دبئی میں شادی کی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حسن علی نے

پڑھیں:

قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دوسری عالمی جنگ کے بعد جب ایشیا اور افریقہ کے ممالک آزاد ہوئے تو یہ توقع کی گئی کہ کلونیل عہد کے اداروں اور روایات کا خاتمہ کر کے نئے مُلک کی بنیاد ڈالی جائے گی۔ اس سلسلے میں سابق محکوم قوموں کے ذہن کو بھی بدلن بھی ضروری خیال کیا گیا۔کیونکہ یورپی سامراج کے دور میں اُنہوں نے اس کا مقابلہ ماضی کی اپنی شان و شوکت اور عظمت کو اُبھار کر کیا تھا۔

لیکن آزادی کے بعد ماضی کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ اب قوموں کو ترقی کے لیے مستقبل کی جانب دیکھنا تھا۔ ماضی اب اُن کے لیے رکاوٹ کا باعث تھا۔ اس لیے ایک نئی تاریخ لکھنے کی ضرورت تھی، جس میں کلونیل دور کے اُن غلطیوں اور کمزوریوں کا تجزیہ کرتے ہوئے اسے سمجھنے کی کوشش کرنا تھا جن کی وجہ سے اُنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

آزادی کے بعد ایشیا اور افریقہ کے مُلکوں نے آمریت کے نظام کو نافذ کیا۔

وہ راہنما جنہوں نے آزادی کی تحریک کی حمایت کی تھی۔ وہ قوم کے ہیرو بن گئے، لیکن عام لوگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا۔ کیونکہ آمروں کو کلونیل دور کا سیاسی نظام پسند تھا۔ اس لیے اُنہوں نے سابق ریاستی اداروں کو جن میں فوج، نوکر شاہی، پولیس اور خفیہ ادارے شامل تھے، اُنہیں اپنے اقتدار کے لیے باقی رکھا۔

جن افریقی اور ایشیائی مُلکوں میں جمہوریت کی ابتداء ہوئی تھی اُسے آمرانہ قوتوں نے ختم کر دیا اور آمر با اختیار ہو کر طاقت کا سرچشمہ بن گئے۔

انتخابات کی جگہ ریفرنڈم کی روایت شروع ہوئی تا کہ حکمراں پارٹی کو انتخابات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر الیکشن کرانا پڑے تو اُنہیں محدود کر دیا گیا۔ جیسا کہ پاکستان میں بھی ہو چکا ہے۔

جب آمر اور حکمراں طبقہ بااختیار ہو جائے تو اس کے نتیجے میں خوشامد کی پالیسی پروان چڑھتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بدعنوانی اور رشوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کسی تنقید کو برداشت نہیں کیا جاتا۔

طالبعلموں، مزدوروں اور خواتین کی تحریکوں پر پابندیاں لگا دی جاتیں ہیں۔ تعلیمی نصاب کو بدل دیا جاتا ہے۔ تاریخ کو مسخ کر کے قومی راہنماؤں کو ہیروز کا درجہ دے کر اُن پر ہر قسم کی تنقید ممنوع کر دی جاتی ہے۔ اَدب، آرٹ، تھیٹر اور موسیقی بے جان ہو کر سطحی ہو جاتی ہے۔ جب کسی بھی سوسائٹی میں طبقاتی فرق بڑھ جائے، تو اس کے نتیجے میں اشرافیہ نہ صرف دولت اکٹھی کرتی ہے بلکہ مراعات یافتہ بھی بن جاتی ہے۔

جبکہ عوام اپنی عزت اور وقار سے محروم ہو کر غربت اور عسرت کی زندگی گزارتے ہیں۔ اس لیے اُن میں کبھی کبھی یہ سوال پیدا ہوتا کہ کیا یورپی سامراج کی غلامی اچھی تھی یا اپنوں کی۔

Howard university کے ایک پروفیسر Nile Ferguson کا کہنا ہے کہ ایشیا اور افریقہ کے نو آزاد ممالک اپنی حالت کو بدلنے کے اہل نہیں ہیںٰ اس لیے مغربی سامراج کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوبارہ ان پر قبضہ کر کے ان کی اصلاح کریں، اور اِنہیں جدید دور میں داخل کریں۔

لیکن کچھ ناکام ریاستوں نے کامیاب ہو کر مغرب کی بہت سی غلط فہمیوں کو دُور کیا ہے۔ مثلاً سنگاپور جو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اُس نے کلونیل دور کے تمام نشانات کو مِٹا کر اپنا ایک ایسا نظام قائم کیا، جو بہت سے یورپی مُلکوں سے بہتر ہے۔ جنوبی کوریا نے اپنی تبدیلی کا آغاز آمریت سے کیا تھا مگر پھر اسے جمہوریت میں بدلا اور صنعتی ترقی نے اسے خوشحال بنایا۔

ملائیشیا نے بھی اصلاحات کے ذریعے اپنی ناکامی کو ختم کیا۔

اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کو کامیاب ہونے کے لیے کونسی پالیسی اختیار کرنا ہو گی۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قوم کی ترقی کے لے ضروری ہے کہ اُسے ماضی کی زنجیروں کو توڑنا ہو گا اور ماضی کا حصہ ہوں یا کلونیل دور کی پیداوار ان سب کا خاتمہ کر کے موجودہ حالات کے مطابق سیاسی اور معاشی اور سماجی نظام کو تشکیل کرنا ہو گا۔

جدید روایات اُسی وقت معاشرے میں آئیں گی جب اُن کے لیے خالی جگہ ہو گی۔ قدیم اور جدید مِل کر ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں۔

دونوں امریکی مصنفین نے قوموں کی ناکامی کا جو تجزیہ کیا ہے اُسے پاکستان کی اشرافیہ اور سیاسی جماعتوں کے لیے پڑھنا ضروری ہے تا کہ وہ مُلک کو بحرانوں سے نکال سکیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فواد خان کی بھارتی فلم ’عبیر گلال‘ کے پہلے گانے نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی
  • چاہت فتح علی خان کی بولنگ اور بیٹنگ کی دلچسپ ویڈ یووائرل
  • بھارتی کھلاڑی نے ٹیم کی شکست پر اپنی شاندار اننگز کو بے کار قرار دیدیا
  • چاہت فتح علی خان کی بولنگ وائرل، جوانی یاد آگئی
  • بیٹے کے زندہ بچ جانے پر بھارتی اداکار کی اہلیہ نے منت میں سر منڈوا لیا
  • کرینہ کپور کی دبئی میں ’چھمک چھلو‘ پر شاندار ڈانس پرفارمنس کی ویڈیو وائرل
  • سابقہ اہلیہ سے طلاق کیوں ہوئی؟ عمران خان نے بالآخر راز کھول دیا
  • قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟
  • شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں
  • عاطف اسلم کی اہلیہ کیساتھ بنائی گئی ریل نے صارفین کے دل جیت لیے