گورنر پنجاب کی ایک بار پھر اتحادی مسلم لیگ (ن)پر سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فتح جنگ(آئی این پی)گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے ایک بار پھر مرکز میں اپنی پارٹی کی اتحادی جماعت اور اس کی صوبائی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
میڈیارپورٹ کے مطابق گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے فتح جنگ اٹک میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کے دوران جوش میں آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں چپ رہوں اور حکومتی کاموں کی تعریفیں کروں تو مجھے 2، 4 سڑکیں مل جاہیں مگر میں غریب عوام کے حق کے لیے بولتا اور لڑتا رہوں گا، آگر میں مظلوم اور غریب کے حق کے لیے لڑر نہ سکوں تو مجھے گورنر ہاس میں رہنے کا حق نہیں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ 17 ہزار سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ کرکے تعلیم کو غریب کی پہنچ سے دور کردیا گیا، غریب عوام کے لیے اسکول ضروری ہے، سڑکیں نہیں۔سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اتحادی ہونے کے باوجود غریب عوام کے حق کے لیے لڑ رہا ہوں اور اپوزیشن کا کردار ادا کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات خوش آیند ہے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے پی ٹی آئی کو بھی مذاکرات کو آگے لیکر بڑھنا چاہیے، پی ٹی آئی والوں کو انتشار کی سیاست ختم کرنی چاہیے۔گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ورکرز ہمارا سرمایہ ہیں۔
کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلئے کرکٹر عثمان قادر آسٹریلیا چلے گئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر گورنر پنجاب نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کبھی باضابطہ اتحادی نہیں رہا،لیکن ایک مضبوط شراکت دار ہے،امریکا
واشنگٹن (صباح نیوز) وائٹ ہائوس کے سینئر عہدیدار جان کربی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ برسوں کے دوران انسداد دہشت گردی کی امریکی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن وہ کبھی بھی معاہدے کی ذمہ داریوں کا پابند باضابطہ اتحادی نہیں رہا۔ واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران وائٹ ہائوس کے قومی سلامتی کے مواصلاتی مشیر جان کربی نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی نوعیت پر کھل کر بات کی
اور کسی باضابطہ دفاعی معاہدے کی عدم موجودگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا تکنیکی اتحادی نہیں رہا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا مطلب ہے کہ پاکستان کے ساتھ اتحاد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا‘ اس کے باوجود جان کربی نے خاص طور پر غیر مستحکم افغانستان-پاکستان سرحدی علاقے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی طویل تاریخ پر زور دیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران ہم نے کئی سال دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مناسب طور پر پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی ہے جو اب بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی جان کربی نے پاکستان میں دہشت گردی کی انسانی قیمت کا بھی اعتراف کیا اور تسلیم کیا کہ اس کے شہری اب بھی سرحد پار تشدد کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان اور پاکستانی عوام اب بھی سرحد پار سے آنے والے دہشت گردانہ تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان مشترکہ خطرات اور مسائل سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور جب تک ہم یہاں رہیں گے، یہ تبدیل نہیں ہوگا۔