عمران خان اور بشریٰ بی بی کا خوابوں کا پروجیکٹ القادر یونیورسٹی، 4 سال میں کتنے طلبا نے داخلہ لیا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: عمران خان اور بشریٰ بی بی کا خوابوں کا پروجیکٹ القادر یونیورسٹی، 4 سال میں صرف 200 طلبا نے داخلہ لیا۔
سیاسی پشت پناہی اور زبردست تشہیر کے باوجود سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خوابوں کا منصوبہ سمجھی جانے والی القادر یونیورسٹی میں 4 سال کے دوران صرف 200 اسٹوڈنٹس نے داخلہ لیا۔
اس پروجیکٹ کی وجہ سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قانونی مشکلات کا سامنا رہا ہے اور شاید آنے والے دنوں میں اس پروجیکٹ کی وجہ سے انہیں جیل بھی جانا پڑے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں نیب کیسز کا سامنا ہے کیونکہ اس کیس میں اختیارات کے غلط استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں۔
القادر یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس کا فیصلہ 3 بار مؤخر ہو چکا ہے اور احتساب عدالت کے جج نے کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے 17 جنوری کی تاریخ دی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
القادربنیادی طور پر یونیورسٹی ہے ہی نہیں، عمران خان نے غلط بیانی کی، خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کے حوالے سے پی ٹی آئی اور عمران خان غلط بیانی کررہے ہیں، یہ بنیادی طور پر یونیورسٹی نہیں ہے، نہ کبھی عمران خان نے اس کی رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس فیصلے کے بعد مذاکرات پر کیا اثر پڑے گا؟
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب تحریک انصاف کی حکومت تھی تو کسی نے این سی اے کا لیٹر مجھے دکھایا، یہ لیٹر نیب سے لیک ہوا تھا، جس کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب حکام کو بلایا، جن میں چیئرمین نیب بھی تھے اور بھی نیب افسران تھے، ان سے ہم نے پوچھا تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ پیسہ اس پیسے سے تعلق رکھتا ہے جس کے حوالے سے برطانیہ کی این سی اے نے انکوائری کی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ این سی اے نے اس پیسے کی تفصیل حکومت پاکستان کو بھیجی تھی، یہ پیسہ بنیادی طور پر پاکستان کا تھا، پھر انکشاف ہوا کہ ایک بند لفافے میں کابینہ سے منظوری لی گئی ہے، وزیراعظم نے چار، پانچ وزرا کے اصرار کے باوجود لفافہ نہیں کھولا، اس کے بعد کسی نہ کسی طرح وہ ساری دستاویزات ہم تک پہنچ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ، ملک ریاض کو سزا کیوں نہ ہوئی؟
انہوں نے بتایا کہ ثاقب چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے بحریہ ٹاؤن کیس کا جو فیصلہ دیا تھا، بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا گیا، جس کا پیسہ قسطوں میں جمع کروایا جانا تھا، اب ملک ریاض پیسے جمع نہیں کروا رہے، اس وقت ملک ریاض کو سہولت فراہم کی گئی تھی کہ برطانیہ سے جو پیسہ آیا تھا، وہ ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کرلیا گیا، جس سے انہوں نے جرمانہ ادا کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی بنیادی طور پر یونیورسٹی نہیں ہے، عمران خان نے اس کی بطور یونیورسٹی کبھی اپلائی نہیں کیا، یہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے رجسٹرڈ صرف ایک کالج ہے، جس میں بنیادی طور پر صرف 2 سیبجیکٹ پڑھائے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news القادر ٹرسٹ کیس این سی اے بحریہ ٹاؤن برطانیہ ثاقب نثار خواجہ آصف سپریم کورٹ ملک ریاض وزیردفاع