مسلسل شکستوں نے روہت، گمبھیر میں اختلافات پیدا کردیے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مسلسل خراب پرفارمنس اور شکستوں نے بھارتی ٹیم کے کپتان روہت اور ہیڈکوچ گوتم گمبھیر میں اختلافات بڑھا دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما اور ہیڈکوچ گوتم گمبھیر کے درمیان اختلافات کی خبریں ڈریسنگ روم میں زبان زد عام ہوچکی ہیں۔
تاہم کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے اختلافات کی خبروں کی تردید کی ہے، البتہ کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا سے سیریز ہارنے پر بھارتی ڈریسنگ روم تقسیم نظر آرہا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں اور اہلخانہ کیلئے بُری خبر، بھارتی بورڈ کا بڑا اعلان
راجیو شکلا چیمپئینز ٹرافی ایونٹ سر پر ہونے کی وجہ سے ٹیم کے بڑوں میں اختلافات کی خبروں کو محض افواہیں قرار دے رہے ہیں تاہم بھارت کا اپنا ہی میڈیا ٹیم میں لڑائی کی منفی خبریں پھیلا رہا ہے۔
روہت نے سڈنی ٹیسٹ میں باہر بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد ہیڈکوچ سے ان کے اختلافات کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: روہت شرما مکمل طور پر انٹرنیشنل کرکٹ سے کب دور ہوجائیں گے؟
ادھر بھارتی ٹیم کے شکستوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو دوبارہ پُرانے اصول متعارف کروانے پر مجبور کردیا، بورڈ کے اعلیٰ حکام نے کارکردگی کو دیکھتے ہوئے فیملیز کو ٹور پر ساتھ لیجانے کے معاملے پر سخت کارروائی کا عندیہ دیدیا ہے۔
کرکٹرز کو بیرون ملک دوروں پر اہلخانہ کو ساتھ نہ لے جانے کا آپشن ممبئی میں بی سی سی آئی کی میٹنگ کے بعد کیا گیا ہے جس میں سلیکٹر اجیت اگرکر، ہیڈکوچ گوتم گمبھیر اور کپتان روہت شرما سمیت دیگر بورڈ اراکین موجود تھے۔
مزید پڑھیں: پنڈت کے در پر حاضری کام نہ آئی! کوہلی بھٹے کی وجہ سے پھنس گئے
بورڈ حکام کا خیال ہے کہ دورے کے دوران بیویوں اور اہلخانہ کے کھلاڑیوں کے ساتھ رہنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، نئے اصولوں کے تحت اب 45 دن تک ہونے والے بیرون ملک ٹور کے دوران کھلاڑی کی اہلیہ اور اہلخانہ محض 14 روز قیام کر سکتے ہیں جبکہ چھوٹی سیریز اور دوروں پر یہ قیام محض 7 دن رہ جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی ٹیم کے
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 77برس سے کشمیریوں کو یرغمال بنا کے ان کے حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کیلئے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ خاص طور پر بی جے پی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کے خلاف بھارتی قابض فوجیوں کے جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عبدالرشید منہاس نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کی آڑ میں بے گناہ کشمیریوں کو مسلسل انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ عالمی تنازعات میں سرفہرست ہے جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔