WE News:
2025-01-18@13:05:33 GMT

سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے

پنجاب کے صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ اٹک میں دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم پر اربوں روپے کے سونے کے ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان ذخائر کے بارے میں رپورٹ دینے کے لیے جیالوجکل سروے آف پاکستان سے معاونت لی، ان کی رپورٹ میں یہاں سونے کے ذخائر ہونے کی تصدیق ہوئی، اس بات کی تصدیق نیسپاک نے بھی کی۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہاں 28 لاکھ تولہ سونا موجود ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ہم اس پر بریفنگ دیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ شفاف طریقے سے اس کی نیلامی ہو۔

یہ بھی پڑھیے:اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج

سابق نگراں وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ اٹک میں موجود سونے کے ذخائر کی مالیت 800 ارب روپے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس آئی ایف سی کی مدد سے ان تمام بلاکس کی نیلامی کرائی جائے اور جو پیسہ کچھ لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے وہ حکومت کے پاس آئے۔

دوسری طرف گزشتہ روز محکمہ معدنیات پنجاب کی ٹیم اٹک میں چھاپہ مار کر غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

attock gold mining اٹک ایس آئی ایف سی سونا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اٹک ایس آئی ایف سی کے ذخائر

پڑھیں:

گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ

ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بجلی کے منصوبوں کے لئے منظور شدہ لاگت سے مختص شدہ لاگت( allocation) سات گنا زیادہ ہو گئی۔ مختص شدہ لاگت یا رقم کے حساب سے جاری منصوبوں کو مکمل ہونے میں کم سے کم سات سال کا عرصہ درکار ہوگا اور منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پرانے یا جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے بجائے نئے منصوبے شامل کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پرانے اور جاری منصوبے بیمار یا ریوائز پر چلے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔2024ء میں گلگت بلتستان میں بجلی کے 90 منصوبے شامل ہیں جن میں سے 75 جاری اور 15 نئی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔    90 منصوبوں کے لئے منظور شدہ تخمینہ لاگت 23 ارب 25 کروڑ 15 لاکھ 29 ہزار روپے جبکہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں منصوبوں کے لئے 3 ارب 22 کروڑ 44 لاکھ 74 ہزار روپے مختص کئے گئے۔ جو کہ تخمینہ شدہ لاگت سے 7 گنا کم ہیں۔ اے ڈی پی 2024- 25ء میں 14 سکیموں کو ٹارگٹ رکھا گیا ہے جو کہ اس سال مکمل ہونگی۔ 75 جاری منصوبوں کے لئے اے ڈی پی میں 3 ارب 6 کروڑ 47 لاکھ 3 ہزار روپے جبکہ 15 نئے منصوبوں کے لیے صرف 15 کروڑ 97 لاکھ 71 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ 75 جاری منصوبوں کے لئے نئے اے ڈی پی میں 11 ارب 37 کروڑ 35 لاکھ 41 ہزار روپے اور 15 نئے منصوبوں کے لئے 2 ارب 50 کروڑ 52 لاکھ 29 ہزار روپے درکار ہونگے۔   رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔ 2024ء میں جاری یا نامکمل منصوبوں میں 2008ء سے تکمیل کے منتظر 500 کلو واٹ کھنر دیامر جیسے منصوبے بھی شامل ہیں جس کی منظور شدہ تخمینہ لاگت 2008ء میں صرف 7 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی لیکن تکمیل کے منتظر اس منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اب بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح 2011ء میں منظور شدہ منصوبہ 700 کلو واٹ بٹوگاہ فیز 3 بھی شامل ہے جو کہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اسی طرح سالانہ ترقیاتی پروگرام 24۔ 2023ء میں بجلی کے 115 منصوبوں جن میں 99 جاری اور 16 نئے منصوبے شامل تھے جاری منصوبوں کی تخمینہ لاگت 21 ارب 64 کروڑ 94 لاکھ 58 ہزار روپے اور نئے منصوبوں کے لئے 1 ارب 33 کروڑ 85 لاکھ روپے رکھے گئے۔    سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23ء میں توانائی کی 102 سکیموں میں سے جاری 85 اور نئے 17 شامل تھے۔ جن کی تخمینہ لاگت 21 ارب 15 کروڑ 77 لاکھ 17 ہزار روپے تھی۔ گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص لاگت میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ بجلی کے لئے نظام کو درست کرکے لائن لاسسز اور لاگت جیسے مسائل کو حل کر کے ہی بجلی کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ
  • پاکستان میں آج بروزجمعۃ المبارک،17جنوری 2025 سونے کی قیمت 2 لاکھ86 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا مہنگا
  • ایف بی آر کی بن قاسم پورٹ فیکٹریوں سے اربوں روپے کی ٹیکس وصولی
  • اٹک میں سونے کے ذخائر کی نیلامی جلد، 2 مزید مقامات پر ذخائر ملے ہیں، وزیر معدنیات
  • سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں آج پھر مہنگا ہوگیا
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
  • گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ
  • واخان کے معاملہ پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے، خرم نواز گنڈاپور
  • مقامی اور عالمی سطح پر سونا مہنگا ہوگیا، چاندی کی قیمت مستحکم