Nai Baat:
2025-01-18@09:55:50 GMT

افغان طالبان اور انڈیا: کل کے دشمن آج دوست

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

افغان طالبان اور انڈیا: کل کے دشمن آج دوست

بین الاقوامی تعلقات میں دوستی اور دشمنی کبھی مستقل نہیں ہوتی وقت کے ساتھ مفادات بدلتے رہتے ہیں کل کے دشمن آج کے دوست ہو سکتے ہیں اس حقیقت کا سب سے بڑا منہ بولتا ثبوت انڈیا اور افغان طالبان حکومت کے درمیان تعلقات اور دوستی کی بڑھتی ہوئی پینگیں ہیں کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ طالبان اور انڈیا اس قدر جلدی اور اتنے گہرے انداز میں راتوں رات شیر و شکر ہو جائیں گے اور دوبئی جیسا ملک جو اپنے ملک میں ہندوؤں کے مندر بنانے کی اجازت دے چکا ہے وہ ان دونوں کا سہولت کار ہو گا۔

گزشتہ ہفتے دبئی میں ہونے والی انڈین خارجہ سیکرٹری وکرم مستری اور افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کی ملاقات آج کل سفارتی حلقوں میں حیرت کا باعث بنی ہوئی ہے۔ خصوصاً پاکستانی سفارتی حلقوں میں اس کا نوٹس لیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1996ء میں طالبان کے افغانستان میں پہلی بار حکومت سنبھالنے سے لے کر اب تک انڈیا نے ہمیشہ طالبان مخالف قوتوں کی حمایت کی ہے خواہ یہ شمالی اتحاد ہو، حامد کرزئی ہو یا اشرف غنی کی حکومت ہو انڈیا نے ہر فورم پر طالبان کو دہشت گرد ثابت کیا اور اپنا سارا وزن افغان طالبان کے مخالفوں کے پلڑے میں ڈالا۔ 2021ء میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کے بعد اب یہ دونوں ایک دوسرے کے بہت تیزی سے قریب آ رہے ہیں جس سے پاکستان میں تاثر ابھر رہا ہے کہ مشرقی اور مغربی محاذوں پر پاکستان کے چیلنجز میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ انڈیا کے ساتھ پہلے ہی تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ ہیں افغان طالبان کے انڈیا کے ساتھ ملنے سے مغربی بارڈر جو 2600 کلو میٹر ہے وہ غیر محفوظ ہی نہیں بلکہ پاکستان انڈیا اور افغانستان کے درمیان سینڈ وچ بن جائے گا۔

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو یہ انڈیا کے لیے بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ حسینہ کے ساتھ مودی حکومت کے مثالی تعلقات کی بڑی وجہ پاکستان تھا دونوں ممالک پاکستان کو اپنا مخالف سمجھتے تھے لیکن وقت بدلا تو بنگلہ دیش کی نئی حکومت نے محمد یونس کی سربراہی میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت زیادہ فروغ دیا جس سے مودی حکومت کی نیندیں اڑ گئیں۔ اس سفارتی شکست کا بدلہ لینے کے لیے انڈیا ایک عرصے سے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے چکر میں تھا گزشتہ سال 24 دسمبر کو پاکستان کی جانب سے دوسری بار افغان علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں افغان طالبان نے اس کو اپنی خود مختاری پر حملہ قرار دیا۔ اور انتقامی طور پر انڈیا کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ کیا جو ایک ردعمل تھا۔ دوسری جانب انڈیا پاکستان کی بنگلہ دیش کے ساتھ سفارتی کامیابی کا اثر زائل کرنے کے لیے بھی موقع کی تلاش میں تھا۔
یہ دلچسپ بات ہے کہ انڈیا نے ابھی تک افغان طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا مگر اب انہوں نے افغان طالبان کے نامزد کردہ سفارتکاروں کی میزبانی کرنے، طالبان سکیورٹی فورسز کے لیے انڈیا میں فوجی تربیت دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ اشرف غنی کے دور میں انڈیا نے ایک ارب ڈالر کی لاگت سے کابل میں افغان پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت بنا کر اشرف غنی کو تحفہ میں دی تھی۔ نئے تعلقات کی مد میں ایران میں چاہ بہار پورٹ کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کو اس نئی پیش رفت پر تشویش ہے کیونکہ انڈیا نے شمالی اتحاد حکومت اور اشرف غنی کے دور میں جاسوسی کا ایک وسیع نیٹ ورک پھیلا رکھا تھا جو افغان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوتے تھے۔ کل بھوشن واقعہ اسی پراجیکٹ کی ایک اہم کڑی تھا۔ افغان انڈیا گٹھ جوڑ سے پاکستان کے سکیورٹی پیرامیٹرز میں اہم تبدیلی آئے گی۔ پاکستانی سرزمین پر افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کی کارروائیاں کوئی راز کی بات نہیں ہے۔ افغان طالبان بہت سیاسی ہو چکے ہیں انہوں نے سوچ سمجھ کر انڈیا کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں انڈیا کی طرف سے کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو مکمل طور پر بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ افغان طالبان خود کو Islamic Emirate کہتے ہیں لیکن اقتدار اور فائدے کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ کافی تشویشناک صورتحال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے دور میں افغانستان سے امریکی انخلا کے لیے جو مذاکرات قطر میں ہوئے تھے ان کی بنیادی شرط یہ تھی کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی پاکستان کو جامع سفارتکاری کے ذریعے دنیا پر واضح کرنا ہو گا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات افغان بارڈر یار سے منظم منصوبہ بندی کے ذریعے ہو رہے ہیں۔ انڈیا 2021ء میں افغانستان سے مکمل طور پر آؤٹ ہو گیا تھا کیونکہ اس وقت افغان طالبان انڈیا کے سخت مخالف تھے لیکن اس نے زیر زمین سفارتکاری جاری رکھی اور ایک وقت یہ بھی آیا کہ اب وہ طالبان حکومت کے ساتھ دوستی کے نئے باب رقم کر رہا ہے۔ افغان طالبان کی موقع پرستی کا یہ عالم ہے کہ افغان طالبان کا قیام پاکستانی مدرسوں سے پڑھے ہوئے طالبان کے ہاتھوں وجود میں آیا تھا مگر اقتدار میں آنے کے بعد یہ پاکستان کے احسان مند ہونے کی بجائے پاکستان مخالف قوتوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ ٹی ٹی پی کے معاملے میں افغان طالبان نے پاکستان کی بجائے دہشت گردوں کا ساتھ دیا اب یہ انڈیا کے پراکسی بن کر پاکستان کے خلاف افغان سر زمین کے استعمال کے لیے ایک بار پھر نئی صف بندی کے لیے تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: افغان طالبان کے کے ساتھ تعلقات پاکستان کے میں افغان انڈیا نے کے لیے

پڑھیں:

انڈیا نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کیا، دنیا کا چوتھا ملک بن گیا

نئی دہلی:انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرتے ہوئے خلا کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔ انڈیا، امریکہ، روس اور چین کے بعد خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔

یہ کامیاب تجربہ 30 نومبر 2024 کو دو چھوٹی خلائی گاڑیوں، ایس ڈی ایکس 01 (چیسر) اور ایس ڈی ایکس 02 (ٹارکٹ)، کو ایک ہی راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجنے کے بعد کیا گیا۔ ان گاڑیوں نے خلا میں ایک دوسرے سے الگ ہونے کے بعد دوبارہ کامیابی سے جوڑ لیا۔

ابتداء میں اس تجربے کو 7 جنوری 2025 کو مکمل کیا جانا تھا، تاہم کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس میں تاخیر ہوئی۔ 14 جنوری کو اس کامیاب تجربے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی کو انڈیا کے مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔

اس تجربے کے دوران دونوں خلائی گاڑیوں کے درمیان فاصلے کو 3 میٹر تک کم کر کے ان کے درمیان ڈاکنگ عمل مکمل کیا گیا۔ اس کے بعد ان گاڑیوں کو دوبارہ جدا کر کے دوسرے تجربات کیے جائیں گے۔

اس مشن کے دوران دونوں گاڑیوں میں سائنسی آلات اور کیمرے نصب تھے، جو خلا میں ریڈی ایشن اور قدرتی وسائل کی نگرانی کریں گے۔ اس کامیابی کے ساتھ انڈیا نے نہ صرف خلا میں اپنی مہارت کو مزید مستحکم کیا ہے، بلکہ مستقبل میں چاند پر سپیس اسٹیشن بنانے اور خلائی مشنوں کے حوالے سے اپنے منصوبوں کے لیے راہ ہموار کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر بندرگاہ کی بینک گارنٹی واپس لینے کی منظوری دی
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی،گوادر بندر گارہ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو حاصل بینک گارنٹی واپس لینے کی منظوری دے دی گئی
  • کراچی سے فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کا انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار
  • نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ
  • امریکہ، انڈیا، اسرائیل پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے پر متحد ہیں، لیاقت بلوچ 
  • انڈیا نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کیا، دنیا کا چوتھا ملک بن گیا
  • ایران نے وعدہ صادق” (1) اور (2) آپریشنز میں دشمن کے قلب کو نشانہ بنایا، حماس
  • جائیں تو جائیں کہاں؟
  • مومل شیخ نے شوبز میں سب سے قریبی دوست کا نام بتادیا
  • کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ استعمال کر رہی ہے، یورو ایشیئن ٹائمز