WE News:
2025-04-16@22:51:36 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو اس سے قبل مالی سال 2023 کے دوران مجموعی طور پر ادا کیے گئے ٹیکس کے مقابلے پر 40 فیصد زائد تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ایک سال کے عرصے میں تقریباً 103 ارب روپے بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے، بینکوں کا سود، اور سیکیورٹیز محصولات کی وصولی کی فہرست میں سرفہرست رہی ہیں۔ ایف بی آر نے معاہدوں کی مد میں 496 بلین جبکہ بینک سود اور سیکیورٹیز سے وصولی 489 ارب روپے رہی۔

منافع پر ادائیگیوں سے ٹیکس کی وصولی تقریباً 70 فیصد بڑھ کر 145 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا، اس مد میں ٹیکس وصولی 124 ارب روپے رہی۔

مزید پڑھیں:ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا

جائیدادوں کی خریداری پر ٹیکس وصولی 104 ارب روپے رہی، جبکہ جائیدادوں کی فروخت کی مد میں مجموعی ٹیکس کی وصولی 95 ارب روپے ہوئی، ایکسپورٹ سیکٹر سے ٹیکس کی وصولی 94 ارب روپے رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر ایکسپورٹ سیکٹر بجلی بینک سود فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر بجلی فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات ارب روپے رہی کی وصولی مالی سال ایف بی

پڑھیں:

مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 

کراچی (کامرس رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ کراچی میں پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ 2022ء میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی، ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے، ہم نے انٹربنک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔ ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سے شرحِ سود بڑھانا پڑی، مارچ 2025ء میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس رہے گا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے۔ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی۔ بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کر چکے ہیں۔ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی۔  اسکی وجہ زرعی نمو کا کم رہنا ہے۔ زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جا رہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بنا سکیں۔ نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔ بنکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اکاؤنٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے۔ مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ سٹیٹ بنک مالیاتی آگہی کو فروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ بعد ازاں گورنر سٹیٹ بنک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025ء تا2029ء کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کر رہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائے گی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028ء تک خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہو گی۔ پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی اسیسمنٹ آنے والی ہے، سٹیٹ بنک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔ تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جا رہی ہے۔ چار ارب 10 کروڑ ڈالر کی ترسیلات کا کریڈٹ اوورسیز پاکستانی محنت کشوں کو جاتا ہے۔ فارن ایکس چینج اصلاحات کی وجہ سے بھی غیر رسمی چینلز سے بھجوائی جانے والی ترسیلات اب قانونی چینل سے آرہی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ اس سال سرپلس رہے گا، ترسیلات کا ہدف 38 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔ امریکی ٹیرف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیرف کا اثر محدود رہے گا۔بنک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پاکستان سٹاک ایکس چینج (پی ایس ایکس) میں  ہونے والی گونگ تقریب میں شرکت کے موقع پر معاشی محاذ پر پاکستان کی جانب سے ہونے والی قابل ذکر پیش رفت کو اجاگر کیا۔گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ پاکستان کلی معاشی عدم استحکام کے دور جس کی نمایاں خصوصیات میں بلند مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر کی کم سطح اور نادہندگی کا خطرہ شامل ہیں، سے کامیابی کے ساتھ مستحکم کلی معاشی حالات، اعتماد کی تجدید اور معاشی نمو کی بحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ یہ مستقل فیصلوں کے ذریعہ ممکن ہوا۔ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جو پہلے بلندی پرتھی، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ آئل اور17فیصد اضافہ نان آئل پراڈکٹ کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔قبل ازیں چئیرپرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹرشمشاد اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فنانشل لٹریسی کیلئے کام کرتے ہیں، فنانشل فیوچرکیلئے خواتین کوآگے آنے کی ضرورت ہے۔ سٹاک ایکسچینج نے کئی پلیٹ فارم ترتیبب دئیے ہیں جس کے ذریعے شہریوں کیلئے آگاہی کی جاتی ہے۔گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا ہے کہ توقع ہے مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا نمبر گزشتہ مہینوں کی نسبت بہتر ہو گا۔ اپریل میں مہنگائی بڑھے گی مگر اس کے بعد استحکام آنا شروع ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف،مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کیا ریلیف ملے گا، مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا؟ اہم خبر آگئی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • آئندہ بجٹ،تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی
  • حکومت کی عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری، کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ
  • مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 
  • حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
  • آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
  • تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس