اسلام آباد ہائیکورٹ: عافیہ صدیقی کی رہائی، وطن واپسی کی درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔نجی اخبار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کیس کی سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔حکم نامے کے مطابق وزارت خارجہ کے بقول وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے خط لکھا۔حکم نامے میں دریافت کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم پاکستان کے خط کا جواب دینا مناسب کیوں نہیں سمجھا، اس سلسلے میں عدالت نے وزارتِ خارجہ سے جواب طلب کیا ہے۔عدالت نے کہا کہ وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکی انتظامیہ کو یاد دہانی کا خط بھی بھیجا گیا لیکن اُس کا بھی جواب نہیں آیا، عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کے مطابق خط کا جواب نہ آنا سفارتی آداب کے خلاف ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سماعت پر عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کا ریکارڈ پیش نہ کیا جاسکا جس پر عدالت نے وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے اگلے ہفتے تک مہلت دی تھی۔عدالت نے وزارت خارجہ کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے امریکا میں پاکستانی سفیر کی ملاقات یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی تھی جب کہ وزارت خارجہ کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیر اعظم، آرمی چیف کی کوششیں رنگ لانے لگیں، ورلڈ بینک کا پاکستان کو 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی اسلام ا باد عدالت نے
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان و بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کی درخواست دائر
— فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
بانیٔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار سابق وزیرِاعظم ہیں اور حراست سیاسی انتقام ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوری سماعت کی درخواست ہے، گزشتہ سماعت پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔