پوٹھوہار میں زیتون کی کاشت کا منصوبہ، 86 اقسام پر تحقیق کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ملاقات کے دوران اطالوی سفیر کی چکوال میں زیتون کی کاشت بڑھانے کی پیشکش کے بعد پنجاب حکومت نے عملی اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے 7 لاکھ ایکڑ رقبہ زیتون کی کاشت کے لیے موزوں قرار دے دیا ہے۔
زیتون کی پاکستان میں تیزی سے بڑھتی پیداوار کی بدولت بیرونی ممالک نے اس میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لینی شروع کردی ہے۔
پوٹھوہار کو زیتون ویلی بھی کہا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ خطہ زیتون کے لیے موزوں ہے جبکہ زیتون کی 86 اقسام پر ریسرچ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان زیتون کی کاشت سے خوردنی تیل میں خود کفیل ہو سکتا ہے؟
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اطالوی حکومت کے تعاون سے ہم زیتون کی ویلیو ایڈیشن کرکے اپنی پروڈکٹس کو بین الاقوامی مارکیٹ کے مقابلے میں بڑھا سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اطالوی حکومت کے باہمی اشتراک سے نہ صرف زیتون کی پیداوار بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ پاکستان میں زیتون سے بننے والی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی بھی ممکن ہو سکے گی۔
مزید پڑھیے: بھارت کے مقابلے میں ادرک کی دگنی پیداوار، پاکستان نے یہ کام کیسے کیا؟
دوسری جانب زیتون کی کاشتکاری کرنے والے کسانوں نے بھی اس اقدام کو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں زیتون کی کاشت پوٹھوہار پوٹھوہار میں زیتون کی کاشت زیتون زیتون ویلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت پر زیادہ انحصار سے انسانی ذہانت متاثر ہونے کا انکشاف
مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی)ٹیکنالوجی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنا انسانی ذہانت اور تعمیری سوچ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ انکشاف سوئٹزر لینڈ کے ایس بی ایس سوئس بزنس اسکول کی نئی تحقیق میں کیا گیا ہے۔
تحقیق کاروں کے مطابق اے آئی کے زیادہ استعمال سے لوگ گہرائی میں جاکر سوچنے اور مسائل کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ اسی طرح تعمیری یا تنقیدی سوچ، جو تجزیے اور تفصیلات کو پرکھنے میں مدد دیتی ہے، اے آئی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
666 افراد پر کیے گئے جائزوں کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ جوان افراد (46 سال سے کم) اے آئی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جب کہ درمیانی عمر کے افراد تنقیدی یا تعمیری سوچ میں بہتر اسکور حاصل کرتے ہیں ان کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی تنقیدی یا تعمیری سوچ پر اے آئی کا منفی اثر کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اے آئی ٹولز کے استعمال سے بنیادی معلومات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن اعلیٰ ذہنی افعال جیسے تخلیقی صلاحیتیں اور مسائل حل کرنے کی مہارت متاثر ہوتی ہیں۔
محققین نے خبردار کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن ضروری ہے۔ تربیت اور تعلیم کے ذریعے ان منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔تحقیق میں تسلیم کیا گیا کہ اس کے نتائج مزید تجربات کے ذریعے تصدیق کے متقاضی ہیں، لیکن یہ عندیہ ملا ہے کہ تنقیدی سوچ کی حفاظت ممکن ہے۔