معاشی پالسیوں کیخلاف 17 جنوری کو احتجاج ہوگا،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے ایف بی آر کی جانب سے 6 ارب کی 1010 لگژری گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام فاقہ کشی پر مجبور ہیں جبکہ حکومت اور ادارے ان کے زخموں پر نمک پاشی کر نے میں مصروف ہیں۔حکمرانوں نے اپنے ہی کفایت شعاری نعرے کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز منصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام مہنگائی کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں جبکہ حکمرانوں کے شاہانہ طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے عوام کے خون پیسنے کی کمائی کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکومت ایک جانب پٹرول کی قیمت میں معمولی کمی کرتی ہے جبکہ دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر دیتی ہے، قوم کو بے وقوف بنا یا جا رہا ہے۔ ان حکمرانوں کے تمام جھوٹ بے نقاب ہو چکے ہیں۔ عوام کے لیے کوئی بات نہیں کرتا، عوام کیلیے کوئی قانون نہیں بنتا۔عوام کیلیے کوئی پالیسی نہیں بنتی، صرف اقتدار کو مضبوط کرنے اور اپنے مفادات کو حاصل کرنے کیلیے کوششیں کی جارہی ہیں۔قوم نے مسلم لیگ نون،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو آزما لیا سب نے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔حالات کی تبدیلی صرف محب وطن قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر 17جنوری کو بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم نہ کرنے، مہنگائی بے روزگاری اور حکومتی معاشی پالیسیوں کے خلاف لاہور سمیت پورے صوبے میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ہم حکومت کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ ملک پر کرپٹ افراد کا ٹولہ ہے جو فارم 47کے ذریعے مسلط کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اداروں کو تباہ کیا اور کرپشن کرکے بیرون ملک اپنے اثاثہ بنائے، قوم کو درپیش مسائل کے حل سے انہیں کوئی غرض نہیں۔ان سے نجات حاصل کرنی ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی فعال ہیں،وزیرآئی ٹی
اسلام آباد( نمائندہ جسارت )وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، سست انٹرنیٹ کی وجہ پچھلی حکومت کا آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری نہ کرنا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے وقفہ سوالات میں نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی، اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اجازت نہ دیئے جانے پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا۔پی ٹی آئی کے ارکان نے عمران خان کو رہا کرو اور گولی کیوں چلائی کے نعرے لگائے، قومی اسمبلی کے ایجنڈے کی کاپیں پھاڑی اور ڈیسک بجائے۔اسپیکر نے پی ٹی آئی احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے وقفہ سوالات جاری رکھا۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا شروع کیا تو ان کی جماعت کے ارکان نے احتجاج اور نعرے لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں بولنے کی اجازت نہ دینے پر اجلاس سے واک آؤٹ کرلیا۔اجلاس میں شازیہ مری نے سست انٹرنیٹ نیٹ کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سست انٹرنیٹ اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) نہ چلنے سے لوگ اپنا آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک میں جارہے ہیں، حکومت بتائے انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ انہوں نے پی ٹی آرکان کے احتجاج پر تنقید بھی کی۔ وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سست انٹرنیٹ کی متعدد وجوہات ہیں، پچھلی حکومت نے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوسکا، اب ہم چین سے فائبر سے منسلک ہوگئے ہیں۔دوران اجلاس سوالات کا سلسلہ جاری تھا کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں ارکان کی تعداد کم دیکھ کر ارکان کی گنتی کروانے کے بجائے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔