بدین،سولر و اٹر فلٹر پلانٹ کا افتتاح ،شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بدین(نمائندہ جسارت )رکن سندھ اسمبلی محمد اسماعیل راہو نے ترائی شہر میں ایل ایچ ڈی پی کی جانب سے واٹر ایڈ کے تعاون سے تعمیر کیے گئے سولر واٹر فلٹر پلانٹ کا افتتاح کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلٹر پلانٹ کے قیام سے ترائی شہر کے 5 ہزار افراد کو پینے کا صاف پانی میسر ہوگا۔ انسانی ضروریات میں پانی ایک انتہائی اہم ضرورت ہے، پانی زندگی ہے، پانی قدرت کا انمول تحفہ ہے، اور زندگی کے لیے پانی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترائی شہر اور اس کے آس پاس کے گاؤں میں زیرِ زمین پانی کڑوا ہے جو پینے کے قابل نہیں ہے، سماجی تنظیم ایل ایچ ڈی پی نے واٹر ایڈ کے تعاون سے فلٹر پلانٹ لگایا ہے۔ امید ہے کہ ترائی شہر کے رہائشی اس نعمت سے فائدہ اٹھائیں گے اور اس کی مرمت کا بھی خیال رکھیں گے۔ پروجیکٹ منیجر موہن لال ویرمانی نے کہا کہ ایل ایچ ڈی پی ترائی کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے شروع ہوئی تھی، جو اب سندھ کے 16 اضلاع اور پنجاب کے 3 اضلاع میں 152 پروجیکٹس پر کام کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واش پروجیکٹ کے تحت ضلع بدین میں 5 سولر فلٹر پلانٹ، 7 اسپتالوں میں ماڈل واش رومز، 20 اسکولوں میں نئے واش رومز اور 20 اسکولوں میں پرانے واش رومز کی مرمت کرائی گئی ہے۔ تقریب سے پروگرام منیجر ایل ایچ ڈی پی ساون خاصخیلی نے کہا کہ دنیا کا 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے، صرف 1 فیصد پانی پینے کے قابل ہے۔ اگر ہم اس کی قدر نہ کریں تو پانی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ تقریب میں اسسٹنٹ کمشنر شہید فاضل راہو وقار احمد کلوڑ، سینئر ایجوکیشن آفیسر عائشہ بھٹی، پی سی آر ڈبلیو آر کے ضلعی آفیسر طارق نوناری، اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکرٹری قومی اسمبلی علی نواز راہیموں، مختارکار دیدار علی نہڑیو، انجینئر پبلک ہیلتھ محبوب علی سومرو، آپریشن منیجر ایل ایچ ڈی پی عبداللہ سراج، چیئرمین یونین کونسل ترائی اللہ ڈنو، ہیڈ ماسٹر اسکول حاجی جونیجو منور میمن اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
برطانوی توانائی تھنک ٹینک “ایمبر” کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔
پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔
زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔
صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔
Post Views: 1