پی پی حکومت کے ہاتھوں کراچی میں تعلیمی نسل کشی ہر گز نہیں ہونے دیں گے،منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے ہاتھوں کراچی میں تعلیمی نسل کشی ہر گز نہیں ہونے دیں گے، انٹر سال اوّل کے حالیہ نتائج میں بدترین دھاندلی، ہیر پھر کے خلاف اور کراچی کے طلبہ کے حق کیلیے طلبہ و طالبات اور والدین کے ساتھ کل بروز جمعرات 16 جنوری کو انٹر بورڈ آفس پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اسٹیل مل کی بندش کے بعد گلشن حدید کا پانی بھی بند کر دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، اس غیر انسانی اور غیر قانونی عمل کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جاچکی ہے، گلشن حدید کا پانی فوری بحال نہ ہوا تو نیشنل ہائی وے بند کرنے کا آپشن بھی موجود ہے، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی سرپرستی میں کھیل کے میدانوں و پارکوں اور کراچی کی زمینوں کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنے کیلیے قبضے کیے جا رہے ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ایک بار پھر کراچی میں چائنا کٹنگ کرنے دی جائے گی۔ ریڈ لائین پروجیکٹ کی تعمیر سندھ حکومت کی نا اہلی و ناقص منصوبہ بندی کے باعث عوام کیلیے عذاب بنی ہوئی ہے، قابض میئر ریڈ لائن کی تکمیل میں مزید 2 سال لگنے کا عندیہ دینے کے بجائے مستعفی ہوں، کے سی آر اور ماس ٹرانزٹ کے نام پر عوام کو دھوکا دینا بند کریں، کراچی کو اس وقت 15ہزار نئی بسوں کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی کے 16 سال میں صرف چند سو بسیں چلائی گئیں، نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور کی ساری بسیں بھی غائب کردی گئیں، شہر میں ڈمپر اور ٹینکر کی ٹکر سمیت حادثات میں صرف 13 دنوں میں 28 اموات اور 270 افراد کا زخمی ہونا انتہائی افسوسناک ہے، منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے کے اوقات کی پابندی کرانا سندھ حکومت اور ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے لیکن ان کی نا اہلی اور ناکامی کے باعث ہیوی ٹریفک شہریوں کی اموات کا سبب بن رہی ہے، پانی کی بندش کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران ٹینکرز کے وال کھولنے پر تو سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہو گئے تھے لیکن ڈمپرز اور ٹینکرز سے شہریوں کی جانوں کا لاحق خطرات پر وہ خاموش ہیں، آخر کیوں ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی جاتی؟ ٹینکرز کے ذریعے مہنگے داموں پانی کی فروخت اور اس مافیا کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کی جاتی؟ کراچی میں منصوبوں کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائین مقرر نہیں کی جاتی، برسوں کام ہوتا رہتا ہے لیکن مکمل نہیں ہوتا۔ شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، ریڈ لائین منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا، شہری پانی کے بحران میں مبتلا ہیں اور 19سال سے کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا، نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے بعد کراچی کے عوام کیلیے ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں کیا گیا اور سندھ پر 16برس سے حکمران رہنے والوں کو شرم نہیں آتی۔بلاول زرداری کہتے ہیں کہ کراچی کی ترقی کوپورا سندھ مانتا ہے۔ کراچی کی تباہی و بربادی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم برابر کی شریک ہیں، ایم کیو ایم ہر دور میں اقتدار اور وزارتوں میں اپنا حصہ لیتی رہی ہے، آج بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس نے کراچی کے عوام کیلیے عملاً کچھ نہیں کیا، صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور آئندہ بھی اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق اور مسائل کے حل کیلیے آواز بلند کرتی رہے گی۔ منعم ظفر خان نے اتوار کو سی ویو پر غزہ مارچ میں شہریوں کی فیملیز کے ساتھ بھر پور شرکت پر اہل کراچی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ ان کے دل اہل غزہ و فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ ہم اہل غزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف احتجاج کا ہر ذریعہ استعمال کریں اور بھر پور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف دباؤ پیدا ہو، اس کیلیے سوشل میڈیا کو بھی استعمال کریں اور ایک قومی مہم اور تحریک کی صورت میں اسرائیلی مصنوعات اور ان ساری مصنوعات کا بائیکاٹ کریں جن کا فائدہ براہ راست اسرائیل کو ہوتا ہے، جماعت اسلامی نے پاکستان بزنس فورم کے پلیٹ فارم سے 18 اور 19 جنوری کو ایکسپو سینٹر میں ’’میرا برانڈ پاکستان نمائش‘‘ کا اہتمام کیا ہے، اس کے ذریعے عوام کو غیر ملکی مصنوعات کا متبادل اور پاکستانی مصنوعات کو فروغ ملے گا، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نمائش کا افتتاح کریں گے۔ اس نمائش سے حاصل شدہ نفع اہل غزہ کی امداد اور ریلیف کے فنڈز میں شامل کیا جائے گا۔ عوام اس نمائش میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ بھر پور شرکت کریں، منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ اس وقت کراچی کے طلبا کی تعلیمی نسل کشی کی جارہی ہے، فرسٹ ائر کے نتائج نے اسے 2+2 کی طرح واضح کردیا ہے، ہم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان نتائج میں جو دھاندلی کی گئی اس کا حل یہ ہے کہ اسکروٹنی کے عمل کو شفاف کیا جائے، اسکروٹنی کی جائے، فیس معاف کی جائے اور طلبا کو ان کی کاپی دکھا ئی جائے تاکہ طلبہ میں اطمینان پیدا ہوسکے، 2 ہفتے پہلے بورڈنے کمیٹی تو بنادی لیکن ابھی تک عملاً اس کمیٹی کاکوئی کردار نظر نہیں آرہا، اس حوالے سے حکومت کی پارلیمانی کمیٹی کا بھی ہم خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن صرف کمیٹیاں بنانے سے کام نہیں چلے گا، اس کمیٹی کے ٹی اوآر ز بنائے جائیں، ٹائم فریم دیا جائے، جماعت اسلامی ان تمام طلبہ کے ساتھ ہے جو اس وقت اذیت سے گزر رہے ہیں، اس سے نجات دلائی جائے، جماعت اسلامی نے ادارہ نور حق میں طلبہ کیلیے ایک ڈیسک قائم کردی ہے، جہاں روزانہ بڑی تعدادمیں طلبہ اپنے مسائل لے کر آ رہے ہیں، آج سے ضلع کے سطح پر یہ ڈیسک قائم کررہے ہیں اور گوگل پربھی لنک دیں گے جس کے ذریعے بھی طلبہ اپنے مسائل بیان کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر میں جگہ جگہ غیرقانونی ہائیڈرینٹ بنے ہوئے ہیں جہاں سے لوگوں کو پانی بیچا جارہا ہے، شہر کے لوگوں کو لوٹا جارہا ہے، 4 ہزار کا ٹینکر 12 ہزار میں بیچا جارہا ہے، گلشن حدید میں جماعت اسلامی کے یونین کونسل کے وارڈ ممبران نے درخواست جمع کرائی ہے کہ پیپلز پارٹی کا ٹاؤن چیئرمین کے تھری کی گزرنے والی لائن سے کنڈا ڈال کر پانی سپلائی کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے میدانوں، پارکوں پر قبضے کیے جارہے ہیں،کلفٹن بلاک 2 میں عمر شریف پارک میں مسلح افراد بٹھاکر کنسٹرکشن شروع کردگئی ہے، عوام کی مزاحمت پر کام روکا گیا ہے، سنگم گراونڈ جو نعمت اللہ خان کے دور میں بحال کیا گیا اس پر بھی ان کی نظریں ہیں، کہتے ہیں کہ اے ڈی پی کے پیسوں سے ہم اس کی تعمیر کریں گے، تعمیر نہیں بلکہ کمرشل بنیادوں پر ان کھیلوں کے میدانوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، لوگ پیسے دیے بغیر گراؤنڈ بک نہیں کراسکتے، یہ سارا دھندہ پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں جاری ہے۔ پریس کانفرنس میں جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی توفیق الدین صدیقی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سٹی کونسل قاضی صدر الدین، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد بھی موجود تھے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کررہے ہیں، اس موقع پر سیکرٹری جنرل توفیق الدین صدیقی بھی موجود ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی کے عوام جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کراچی میں کیا جائے نہیں کی رہے ہیں کے خلاف کے ساتھ عوام کی
پڑھیں:
اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، حافظ نعیم الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہونے والی اہم ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر سےامن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ،خیبرپختونخوامیں دہشتگردی ہورہی ہے، اس معاملے پر آرمی چیف نے بھی سیکیورٹی فورسز کے اقدامات پر آگاہ کیا اور پھر تبادلہ خیال ہوا۔
سماء نیوز کے پروگرام میں سربراہ جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں حکومتی معاملات پرزیادہ تفصیل سےبات نہیں ہوئی تاہم افغانستان کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، یہ حکومت، فوج اور سیاسی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے یہ بحران ختم ہو سکے۔ملاقات میں ہم نے جماعت اسلامی کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا ۔
یکسانیت اور مردہ دلی کامیابی کی موت ہے، اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ زندگی کا ہرروز مختلف انداز میں بسر کریں گے، زندہ دل اور خوش باش رہیں گے
ان کا کہناتھا کہ فوج،عوام میں اعتمادسازی کافقدان عوامی مینڈیٹ کےاحترام سےختم ہوسکتاہے، فارم 47 والے برسر اقتدار آجائیں تو ملک میں استحکام نہیں ہو سکتا، جس کے پاس جتنی طاقت ہے،اس کو اتنا ہی ذمہ دار ہونا چاہیے، آرمڈ فورسز نے کہا کسی نئےآپریشن کی ضرورت نہیں، آنے والے چند دنوں میں کچھ وفود افغانستان جائیں گے، ہم نے پیشکش کی جماعت اسلامی سمیت سیاسی قوتوں کو جرگہ کرنا چاہیے، ہم افغانستان سےلڑائی کے متحمل نہیں ہو سکتے، افغان حکومت کو سمجھنا چاہیے ان کے معاملات ہمارے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتے۔امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ پہلےدن سے کہہ رہے ہیں یہ الیکشن پچھلے الیکشن سے زیادہ دھاندلی زدہ تھا، الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، بانی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی ایجنڈے میں ہونی چاہیے، بانی کرپشن کی وجہ سے اندرہیں تو نواز،زرداری،شہباز کو کہاں ہونا چاہیے؟ بانی پی ٹی آئی کوسیاسی بنیاد پر جیل میں نہیں رکھنا چاہیے، مئی واقعات پر حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق سے کمیشن بننا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہناتھا کہ اجلاس میں گورنر کے پی اور وزیراعلیٰ میں کچھ تناؤ ہوا تھا۔
نانا کی حویلی اس قدر بڑی تھی کہ رات کو ڈر لگتا تھا،2 منزلہ حویلی کے صحن کے گرد 20 کمرے تو ہونگے،سیڑھیاں چڑھتےمحسوس ہوتا کوئی پیچھے آ رہا ہے
مزید :