ٹنڈوآدم: بے امنی پر قابو نہ پایا جاسکا، رہزنی اور چوری کے 4 واقعات
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ٹنڈوآدم (نمائندہ جسارت) امن و امان کی صورت حال بہتر نہ ہو سکی، رہزنی اور چوری کے 4 واقعات رونما، ٹنڈوآدم سٹی تھانے کی حدود ریلوے گراؤنڈ کے علاقے میں نامعلوم مسلح ڈکیت اسلحے کے زور پر راشد ملک سے قیمتی موبائل چھین کر فرار ہوگئے، جبکہ چاکی پاڑہ پرانے حرا اسپتال والی گلی سے کپڑے کے تاجر ابرار غوری کے گھر کے باہر کھڑی نئی موٹر سائیکل چوری کرکے لے گئے، اسی علاقے میں قائم نجی اسپتال کی پانی کی موٹر کی تاریں کاٹ کر نامعلوم چور چوری کرکے فرار ہوگئے، اقبال روڈ پر فرقان مسجد کے قریب واقع عزیر خان کی ائر اکیڈمی کے تالے توڑ کر 5 قیمتی لیپ ٹاپ چوری کرکے لے گئے، واقعے کی این سی تھانے میں درج کروا دی گئی ہے، شہر میں بڑھتی چوری اور رہزنی کی وارداتوں اور منشیات و گٹکے کی فراوانی پر سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں مختلف علاقوں میں منشیات، جوا، آکڑا، پرچی کھلے عام چل رہی ہے، پولیس انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل منشیات کی لت میں مبتلا ہو کر بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکام سے چوروں، ڈکیتوں، منشیات فروشوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاڑا چنار: امدادی قافلہ لے جانے والے 6 لاپتا افراد کی بوری بند لاشیں برآمد، بمشکل طے پایا امن معاہدہ ختم
خیبرپختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں 6 افراد کی بوری بند لاشیں ملنے پر عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جرگے کے ذریعے کیا گیا امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کرم شورش: بگن میں خوراک و ادویات کی رسد کاٹنے کے لیے امدادی قافلے پر راکٹ حملے و فائرنگ
یاد رہے کہ گزشتہ روز اشیائے ضروریہ اور ادویات پاڑا چنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے مقام پر حملہ کردیا گیا تھا۔ گاڑیوں پر راکٹ حملے اور فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کل ہی قافلے کی سیکیورٹی پر مامور 2 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں سمیت کچھ لوگ لاپتا ہوگئے تھے۔ (لاپتا افراد کی کل تعداد اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے)۔
لاپتا ہوجانے والوں میں سے 6 افراد جن کا تعلق پاڑا چنار سے ہی تھا کی لاشیں جمعے کو بوریوں میں بند کرکے مختلف جگہوں پر پھینک دی گئیں اور ان کے جسموں پر تشدد کے بھی نشان ملے۔ اس صورتحال کے پیش نظر علاقے میں حکومت کی جنگ بندی کی کاوشوں پر پانی پھر گیا ہے کیوں کہ اب عمائدین نے امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا جس کے تحت متحارب گروہوں میں لڑائی رکی ہوئی تھی اور قبائیلیوں کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں بنائے گئے بنکرز بھی ختم کیے جا رہے تھے۔ یاد دہے کہ بگن کے رہائشی امن معاہدے کا حصہ نہیں تھے جبکہ قتل کرکے پھینکے گئے افراد ان علاقوں کے تھے جہاں کے لوگ امن معاہدے میں شریک تھے۔
کرم پولیس کے مطابق لوئر کرم کے نواحی علاقے اڑوالی سے 2 مخلتف مقامات سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ان افراد تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ پولیس کا بتانا ہے جاں بحق افراد ڈرائیورز ہیں جو اشیائے خورونوش اور دیگر سامان لے کر قافلے میں پاڑاچنار جانے والے قافلے میں شامل تھے اور بگن کے مقام پر حملے کے بعد سے لاپتا تھے۔ آج سرچ کے دوران پولیس کو ان کی لاشیں ملی۔
کرم پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ لاشوں کے ابتدائی معائنے سے پتا چلا ہے کہ انہیں پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں عمران علی ،حسن علی ، شاہد علی اور ہنگو سے تعلق رکھنے والے تنویر عباس بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی لاشیں علی زئی اسپتال منتقل کردی گئی ہیں جبکہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقات کے بعد ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیے: کرم: امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر فائرنگ، حملہ آوروں نے گاڑیوں کو آگ لگا دی
یاد رہے کہ گزشتہ روز کلیئرنس ملنے کے بعد ٹل سے 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاڑاچنار روانہ ہوا تھا۔ جس پر بگن کے علاقے میں حملہ ہوا تھا۔ حملے میں 2 سکیورٹی ہلکار جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی تھی اور پھر کچھ ڈرائیوروں کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ قافلے پر حملہ کرنے والوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 6 مسلح افراد بھی مار گئے تھے۔
امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
جمعرات کو بگن میں کیے گئے حملے کے بعد کرم میں حالات ایک بار پھر خراب ہو گئے ہیں اور اس سے حکومتی قیام امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
واقعے کے بعد پاڑاچنار میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اور عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دے کر جرگے کے ذریعے کیے گئے امن معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پاڑاچنار میں نماز جمعہ کے بعد اجتماعی پر فیصلہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ امن معاہدے پر اب کوئی عمل درآمد نہیں ہو گا۔
قبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے علاقے میں حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے جس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ آور ہوئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
مزید پڑھیں: گرینڈ جرگہ: کرم میں قیام امن کے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں میڈیسن اور اشیائے خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد علاقے میں بہتری کی کچھ امید پیدا ہوئی تھی لیکن اب معاملہ پھر سنگین ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاڑا چنار پاڑا چنار امن معاہدہ ختم کرم امن معاہدہ ختم کرم بوری بند لاشیں برآمد