کرپشن کیلیے مشیروں اور ترجمانوں کا اضافہ کیا گیا ہے، شعبان جکھرانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) سندھ کی صوبائی حکومت میں مشیروں اور ترجمانوں میں اضافے پر تحریک انصاف کے رہنماء شعبان جکھرانی ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں امن، تعلیم، صحت اور انفرا اسٹرکچر نام کی کوئی چیز نہیں، سیاسی کارکنوں اور ان کی قیادت کے خلاف کیسز بنانا، ان پر پولیس گردی کرنا اس حکومت کا شیوہ بن گیا ہے، خاص طور پر تحریک انصاف پر۔ صوبائی حکومت شاہ خرچیوں، اپنے چہیتوں کو نوازنے میں لگی ہوئی ہے، کیا یہ بوجھ مراد علی شاہ اپنی جیب سے ادا کریں گے؟ کراچی سمیت پورے سندھ میں سسٹم کے بعد اب 11 ترجمان اور 8 مشیروں کو رکھنا اس بات کی دلیل ہے کہ آؤ کرپشن بہتر طریقے سے کریں، جو بھی کمائیں، بلاول ہاؤس کو سنواریں، سندھ کے سنوارنے کے لیے نہ ان کے پاس ٹائم اور نہ قیادت، تمام وزراء بشمول وزیر اعلیٰ کراچی، دبئی اور یورپ کے دورے تو کرتے ہیں، لیکن انہیں کشمور، گھوٹکی اور شکارپور جانے کے لیے وقت نہیں، جہاں ڈاکو راج اداروں، پولیس، سرداروں، پی پی کے فارم 47 کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کی ملی بھگت سے 3 سال سے حالات کنٹرول میں نہیں، جہاں روز اداروں کی نرسری سے پیدا ہونے والے ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد روڈوں سے لوگوں سے قیمتی اشیاء، کیش، گاڑیاں، یہاں تک کے جوتے اور پھٹے ہوئے کپڑے بھی اُترواتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی،پی ٹی آئی والے جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی تب ہی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں میں جو گفتگو ہوئی سب کو معلوم ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا،یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔ٍ