حکومت اپوزیشن سینیٹ میں آمنے سامنے، ’اووو، اووو‘ کی گونج
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی فضا تار تار کردی گئی۔سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعظم شہباز شریف کے بتائے طریقے سے احتجاج میں ’اووو، اووو‘ کی آوازیں گونجتی رہیں۔سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک دوسرے پر طعنے کسے تو سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بھی اپوزیشن پر طنزیہ وار کیے ۔ اجلاس کے دوران سارے ہی اوو، اوو کرکے واپس آگئے ، شبلی فراز نے کہا کہ ایک شخص ہر روز نیا چورن لے کر آجاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کبھی وژن 2025ء کا، کبھی اڑان پروگرام تو کبھی ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے والوں نے گیدڑ بنادیا ہے ، نہ سیاسی استحکام آیا نہ معیشت بہتر ہوئی۔شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ قومی ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری کی بات ہوئی تو صرف ایک پارٹی سامنے آئی۔اُن کا کہنا تھا کہ 190ملین پاؤنڈ کیس کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو سزا دینا تھا، ایک دھیلا بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا۔شبلی فراز کے جملوں پر حکومتی بینچ نے شدید احتجاج کیا اور پی ٹی آئی سینیٹر سے معذرت کا مطالبہ کیا۔وفاقی وزیر خزانہ احسن اقبال نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کس منہ سے قومی ایئر لائن کا نام لیتے ہیں، انہوں نے ہی تو اسے بدنام کیا، قومی ایئرلائن تباہ کرنے پر ان کے خلاف تحقیقات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری نہ آنے کے دعوے بھی غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آچکی ہے ۔اس دوران ایوان میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپنے گناہ چھپانے کے لیے دین کو شیلڈ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ اس دوران پی ٹی آئی کے اراکین سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی شبلی فراز کہا کہ
پڑھیں:
وادی کشمیر میں "وقف ایکٹ نامنظور" کے نعروں کی گونج، مودی حکومت کے خلاف آواز بلند
کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی و سماجی جماعتیں وقف ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ پی ڈی پی سمیت متعدد سیاسی و مذہبی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں اسکے خلاف عرضیایں دائر کی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کارکنان نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ احتجاجی مارچ کا آغاز بنہ بازار شوپیاں سے ہوا جو گول چکری شوپیاں پر اختتام پذیر ہوا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر وقف ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے۔ علاوہ ازیں مظاہرین "مودی حکومت ہوش میں آؤ" اور "وقف بل نامنظور" جیسے نعرے لگا کر اپنا احتجاج درج کرا رہے تھے۔ احتجاج میں پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر یاور بانڈے، پارٹی کے ضلع صدر غلام محی الدین وانی سمیت دیگر کئی لیڈران و کارکنان نے شرکت کی۔ بانڈے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وقف املاک مسلمانوں کی مذہبی اور سماجی شناخت کا ایک حصہ ہیں اور ان پر کسی بھی قسم کی غیر ضروری مداخلت ناقابل قبول ہے۔
پی ڈی پی سمیت غیر بھاجپا تقریباً سبھی سیاسی و سماجی جماعتیں وقف ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ پی ڈی پی سمیت متعدد سیاسی و مذہبی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضیایں دائر کی ہیں۔ واضح رہے کہ وقف قانون پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور ہوکر صدر ہند کی مہر تصدیق کے بعد قانون بن چکا ہے، وقف ایکٹ کے تحت ریاستی وقف بورڈز کے اختیارات کو مرکزی وقف کونسل کے تحت لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بل کو جموں و کشمیر سمیت کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پی ڈی پی نے اس بل کو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ عوامی سطح پر اس بل کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔