جعلی اور بغیر لائسنس ملک سے باہر ملازمت دلوانے والی کمپنیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے باہر ملازمت دلوانے والی جعلی اور بغیر لائسنس کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
وزیراعظم کی صدارت میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے ایک اہم اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے اُڑان پاکستان منصوبے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے ذریعے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جب کہ نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا بھی ضروری ہے۔
وزیراعظم نے نوجوانوں کی تکنیکی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے نیووٹیک اور پرائم منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کو فعال کرنے کی ہدایت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نجی شعبے کو فروغ دے کر بے روزگاری کا سدباب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل آئی ٹی شعبے کی ترقی سے جڑا ہوا ہے۔
شہباز شریف نے بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی اور ان کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا جو جعلی یا لائسنس کے بغیر کام کر رہی ہیں۔
مزیدبرآں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ جلد ہی وزیر اعظم ڈیجیٹل یوتھ ہب قائم کیا جائے گا، جس سے نوجوانوں کو ملازمتوں اور دیگر خدمات کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے اس پلیٹ فارم کو عوام کے لیے آسان بنانے کے لیے انگریزی کے ساتھ تمام مقامی زبانوں میں بھی متعارف کرانے کی ہدایت کی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے لیے
پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو مقدمہ، ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹو۔لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے مقدمہ میں ملزم علی حسن کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ضمانت پر سماعت کی۔
اس موقع پر عظمٰی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے فیک ویڈیو وائرل کی، ضمانت کامستحق نہیں، ایف آئی اے تفتیش میں ملزم گناہ گار ثابت ہوا۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزم نے ویڈیو پر تبصرہ کرکے اسے شیئر کیا جو قانون کی نظر میں جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں علی حسن طور کا ذکر ہے مگر جو ویڈیو اپ لوڈ ہوئی وہ تو اس کی اپنی ہے۔ سیلفی ویڈیو کو اپ لوڈ کرنا اور اس میں ذکر کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیلفی ویڈیو میں ملزم نے کیا بولا یہ تو ٹرائل کی باتیں ہیں، لکھنے اور بولنے میں چیزوں کا فرق تو عدالت کے سامنے واضح ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ جس حد تک معاملے کو سنجیدہ بتایا گیا عدالت کےسامنے ہے، اسی ویڈیو کا بتا کر سنجیدہ رپورٹس بنا کر عدالت میں پیش کی گئیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو لاکھوں ویڈیوز اور ٹک ٹاک ہوتے ہیں، فارنزک رپورٹ عدالت تک آنے میں کتنے سال لگیں گے۔ بتایا جائے ان ویڈیوز کی بنیاد پر تفتیشی افسر نے ملزم کو کس حد تک فکس کیا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان عدالت جمع ہوچکا ہے۔
عدالت عالیہ نے اس پر ایف آئی اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ جو پوچھا جا رہا ہے وہ بتایا جائے، جس وقت تفتیشی رپورٹ بنائی گئی اس وقت تو وہ ویڈیوز ریکارڈ پر بھی نہیں تھیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا جس فیک ویڈیو کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ ملزم کے اکاؤنٹ سے شئیر نہیں ہوئی، اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو ہم ضمانت کی درخواست واپس لینے کو تیار ہیں۔