Express News:
2025-04-16@13:32:23 GMT

نظام میں تبدیلی کے امکانات

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ سسٹم پر اس کا کنٹرول ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام کے مفادات کا پہلو کمزور ہو گیا ہے، سسٹم کے خلاف جو کچھ سامنے آتا ہے اور جو طبقے اس نظام کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، سسٹم کو ان کی پرواہ نہیں ہے۔

عوامی طبقوں کا گلا کسی ایک سیاسی جماعت یااس کی قیادت سے نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی ریاستی ادارے پر اپنا غصہ نکال رہے ہیں بلکہ ان کو تو لگتا ہے کہ مجموعی طور پر ہمارا ریاستی اور حکومتی نظام اپنی اہمیت کھو چکا ہے اور نظام میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ادھر طاقت کے مراکز ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں، ایسے میں عوام کے مفادات کی طرف کسی کا کوئی دھیان نہیں ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ ہم اپنے مرض کی صحیح تشخیص نہیں کر پا رہے اور مرض کو معمولی نوعیت کا مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں آئین اور قانون کی حکمرانی کا نعرہ مذاق بن گیا ہے، ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ صاف وشفاف ہے اور وہ ملک چلانے کا مستحق ہے۔ سیاست، جمہوریت، معیشت، سیکیورٹی اور گورننس کے بحران نے ہمیں تنہا کر دیا ہے۔

ہمارا بحران صرف حکومتی یا سیاست کا نہیں بلکہ یہ ایک ریاستی بحران کی نشاندہی کرتا ہے جہاں اشرافیہ ایک دوسرے سے دست و گریبان ہے اور بداعتمادی کے اس ماحول میں ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

سیاست، جمہوریت، معیشت ،سیکیورٹی اور گورننس کی زوال پذیری نے ہمیں بے دست و پا کر دیا ہے۔ داخلی اور خارجی معاملات میں مسائل کو نظر انداز کر کے ہم سمجھ رہے ہیں کہ مسائل حل ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت بتدریج کمزور ہو رہی ہے، قانون کی حکمرانی کا پہلو بھی کئی طرح کی کمزوریاں دکھا رہا ہے۔ میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا کے حوالے سے بھی بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔

حالات نے ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت بڑھا دی ہے ،یہی وجہ ہے کہ مختلف شرپسند گروپوں اور گروہوں نے بھی ڈیجٹل میڈیا تک رسائی حاصل کرکے ریاستی نظام کے لیے خطرات پید اکردیے ہیں۔ اب دنیا بھر میں حکومتی ترجیحات میں ڈیجیٹل میڈیا کو منفی قوتوں سے بچانے کے لیے قوانین بنانا شامل ہورہا ہے۔ آج کی دنیا ایک گلوبل دنیا ہے جہاں ایک دوسرے سے کٹ کر نہیں جی سکتے، ہمیں جدید تصورات کی بنیاد پر نئے نظاموں کا ماڈل تلاش کرنا ہے جو حقیقی طور پر ہمارے پہلے سے موجود مسائل حل تلاش کر سکیں گے۔

 طاقتور طبقے کی حکمرانی ،ایک طبقاتی قسم کا سیاسی انتظامی قانونی اور معاشی نظام ہم پر مسلط ہے ۔ایک موثر اور مضبوط نظام کے لیے ہمیں ایک قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جو سب کو جوڑ کر ایک متبادل حل کی طرف لے کر جا سکے، یہ کام کوئی سیاسی جماعت تنہا نہیں کر سکتی بلکہ اس کے لیے ساری سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور ایک ایسا لائحہ عمل دینا ہوگا جو معاشرے میں لوگوں کو ریاستی نظام کے ساتھ جوڑ سکے، اسی طرز کی ریاستیں آج جدید تصورات کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں، ہمیں بھی اسی راستے کو اختیار کرنا ہے۔یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ ہم اپنی سمت درست کر لیں تو بہت سے مسئلے خود سے حل ہو سکتے ہیں۔

یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں، موجودہ نظام اب نہیں چل سکے گا، لوگ اس نظام میں مثبت تبدیلی چاہتے ہیں۔ ایک ایسی تبدیلی جو ان کے بنیادی مسائل کا حل سامنے لا سکے اور لوگوں کو لگے کہ یہ نظام حکومت عوامی مفادات کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسی طرح سے یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے آئین اور قانون کی حکمرانی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور قانون کی حکمرانی سے وابستہ ہے اور اسی کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنا کر ہم دنیا میں اپنی جمہوریت کے اعلیٰ معیارات قائم کر سکتے ہیں وگرنہ جمہوریت اور سیاست کا یہ کھیل اس ملک میں ایک تماشے کے طور پر موجود رہے گا عوام اس میں غیر اہم ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قانون کی حکمرانی ایک دوسرے نظام کے رہے ہیں نہیں ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

عوام کیلئے بجلی کا ایک بڑا ریلیف آنے کے امکانات روشن

فائل فوٹو

ملک بھر کے بجلی صارفین کو 51 ارب 49 کروڑ روپے فراہم کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کردی گئی۔

نیپرا میں درخواست بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے جمع کرائی، درخواست رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی۔

درخواست میں 47 ارب 12 کروڑ روپے کیپیسٹی پیمنٹس میں کمی کی مد میں ریلیف شامل کیا گیا ہے۔

ٹرانسمشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات کمی مد میں 2 ارب 4 کروڑ روپے شامل رکھے گئے ہیں۔

درخواست میں یوز آف سسٹم چارجز اور مارکیٹنگ فیس کے ایک ارب 80 کروڑ روپے شامل ہیں۔

ریکوری آف فکسڈ کاسٹ کی مد 4 ارب 95 کروڑ روپے کا صارفین کو فائدہ شامل

نیپرا درخواست پر 29 اپریل کو سماعت کرے گا، اس سے قبل ملک بھر کے صارفین کو دوسری سہ ماہی میں 56 ارب 38 کروڑ روپے کا ریلیف دیا گیا۔

دوسری سہ ماہی کے ریلیف کی مد میں فی یونٹ بجلی 1 روپے 90 پیسے سستی کی گئی تھی۔

تیسری سہ ماہی کی مد میں فی یونٹ بجلی ایک روپے 72 پیسے فی یونٹ تک سستی ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
  • سیاسی نظام  میں آرمی چیف جیسا لیڈر ہونا چاہیے ،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی: فیصل واوڈا
  • عوام کیلئے بجلی کا ایک بڑا ریلیف آنے کے امکانات روشن
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی‘رانا ثنا اللہ
  • عوام کیلئے بجلی کا ایک بڑا ریلیف آنے کے امکانات روشن
  • بھارت میں اقلیتوں پر حملہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے، محمد یوسف تاریگامی
  • ہیٹ ویو اور پانی کی قلت کے خطرات
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ