آسٹریلین اوپن، نوویک جوکوچ کا سنگل میں فاتحانہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
میلبورن(اسپورٹس ڈیسک)اطالوی ٹینس اسٹار، دفاعی چمپئن اور ایونٹ کے ٹاپ سیڈڈ جینک سنر اور سربین ٹینس اسٹار اور 24 گرینڈ سلام کے فاتح نوویک جوکووچ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں مردوں کے سنگلز مقابلوں کا فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے دوسرے رائونڈ میں پہنچ گئے۔ دفاعی چمپئن اٹلی کے جینک سنر نے مردوں کے سنگلز مقابلوں کے ابتدائی رائونڈ میں چلی کے حریف کھلاڑی نکولس جیری فلول کو شکست دی جبکہ سربین ٹینس اسٹار نوویک جوکووچ نے پہلے میچ میں امریکی حریف کھلاڑی نشیش بسواریڈی کو مات دی ۔ آسٹریلیا کے شہرمیلبورن نے میں جاری 113 واں میگا ایونٹ میں منگل کو کھیلے گئے مینز سنگلز مقابلوں کے ابتدائی رائونڈ میں اطالوی ٹینس اسٹار اور ایونٹ کے ٹاپ سیڈڈ جینک سنر نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چلی کے حریف کھلاڑی نکولس جیری فلول کو ٹائی بریک پر اسٹریٹ سیٹس میں 6-7 (2-7)،6-7(5-7) اور 1-6 سے نہ صرف شکست دی بلکہ ٹورنامنٹ کا فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے دوسرے رائونڈ کیلیے کوالیفائی کرلیا۔ جینک سنر کا دوسرے رائونڈ میں مقابلہ میزبان حریف کھلاڑی ٹرسٹن سکولکیٹ سے ہوگا۔ ایک اور میچ میں سربین ٹینس اسٹار اور 24 گرینڈ سلام کے فاتح نوویک جوکووچ نے مینز سنگلز ابتدائی رائونڈ میچ میں امریکی حریف کھلاڑی نشیش بسواریڈی کو 6-4، 3-6، 4-6 اور 2-6سے ہرا دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹینس اسٹار
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
--- فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کے کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدلت نے قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا بھی حکم دیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جب تک فل کورٹ ہائی کورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں، ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بینچ میں بھیج دیں۔
جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔ لارجر بینچ نے 6 مارچ کو آخری سماعت کی، آئندہ 10 اپریل سماعت کی تاریخ مقرر تھی۔
فیصلے کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نہ کریں، قانون کی تشریح ہو یا ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔
فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے، رولز واضح ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے کہا فیصلے میں کہا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چکا کہ جج نے خود طے کرنا ہے کہ کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے، انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کی مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اس عجیب صورتِ حال نے اس عدالت کو شرمندگی کی صورتِ حال میں ڈالا ہے، چیف جسٹس کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے رولز واضح ہیں کہ یہ اختیار انتظامی کمیٹی کا ہے، کیسز فکس کرنا جوڈیشل بزنس ہے اس کو انتظامی اختیارات کے برابر نہیں دیکھ سکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اگر سمجھے کیس کسی اور بینچ میں جانا چاہیے تو اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے جج کے ریڈر سے رابطہ کرے، جو جج بینچ میں سینئر ہو ٹرانسفر ہونے والا کیس اس کے سامنے رکھا جائے۔
فیصلے کے مطابق ایک بینچ نے لکھا ہے کہ ٹیکس اور کچھ اور کیسز ان کے سامنے مقرر نہ کیے جائیں، قائم مقام چیف جسٹس نے یہ تمام کیسز ڈویژن بینچ ٹو میں ٹرانسفر کر دیے اور کہا ہے کہ کوئی لسٹ نہیں جس سے معلوم ہو اس نوعیت کا کوئی کیس ہمارے سامنے پہلے زیرِ التواء ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے بینچ میں 16 تاریخوں سے ایک کیس زیرِ التواء ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ معلوم ہوتا ہے اس کیس کی کافی کارروائی سنگل بینچ میں ہو چکی، قائم مقام چیف جسٹس کے انتظامی آرڈر میں نہ کوئی وجہ نہ ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کا کوئی حوالہ ہے، ٹیریان کیس میں لارجر بینچ طے کر چکا کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے لیکن دوبارہ تشکیل یا ترمیم نہیں کر سکتا، صرف اسی صورت بینچ دوبارہ تشکیل ہو سکتا ہے جب بینچ معذرت کر کے یا وجوہات کے ساتھ دوبارہ تشکیل کرنے کا کہے۔