ایران کی فوجی صلاحیت میں اجافہ، ایک ہزار ڈرون شامل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں ڈرون کی قطار دیکھی جاسکتی ہے
تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ تنازعات کی تیاری کے سلسلے میں ایک ہزار نئے جدید ڈرونزکا اضافہ کرلیا۔ ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایرانی فوج کو جدید ڈرونز فراہم کردیے گئے ہیں۔ ایران کے مختلف مقامات پر فوج کے حوالے کیے گئے ڈرون میں اعلیٰ اسٹیلتھ اور مضبوط قلعہ شکن صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان نئے ڈرونز کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں خودکار پرواز کے ساتھ 2ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی رینج اور زبردست تباہ کن صلاحیت موجود ہے۔ خاص ڈرونز میں دفاعی شیلڈز سے گزرنے اور نچلی سطح کا راڈار کراس سیکشن عبور کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ نئے ڈرون شامل ہونے سے ملکی سرحدوں کی بہتر نگرانی کے علاوہ دور دراز کے اہداف کے لیے ایرانی فضائیہ کے بیڑے کی جنگی صلاحیت بھی بڑھ گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے جنوری 2025 ء کے آغاز سے 2ماہ طویل فوجی مشقیں شروع کی ہیں جن میں نطنز کے مقام پر اہم جوہری تنصیبات پر میزائلوں اور ڈرونز کے فرضی حملوں کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اور فوج کی دفاعی مشقیں شامل ہیں۔دوسری جانب روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن رواں ہفتے ماسکو میں اپنے ایرانی ہم منصب کی میزبانی کریں گے۔ کریملن کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان جمعہ کے روز ماسکو جائیں گے۔ ان کے دورے کے موقع پر ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کے ایک جامع معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔دونوں ملکوں کے رہنما بین الاقوامی اور علاقائی ایجنڈے پر موجود اہم معاملات کے ساتھ ساتھ، تجارت میں توسیع، مواصلات، سازوسامان اور انسانی ضرورت سے متعلق شعبوں میں تعاون کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔ یوکرین اور مغربی ممالک تہران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے ماسکو کویوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے دھماکا خیز ڈرونز فراہم کیے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی حکومت آتشزدگی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ،20 مسلم خاندان بھی متاثر
لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک) لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ 9 روز بعد بھی بے قابو رہی،اور یہ شامل مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل گئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں کو تیز ہواؤں کے سبب آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عاید کردی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ملبے، راکھ اور گرد میں بھاری دھاتیں اور دیگر خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے۔ یہ خطرناک اجزا سانس کے ذریعے، جلد پر لگنے سے یا پینے کے پانی میں شامل ہوکر جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔کچرے کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ان خطرناک مادوں کے پھیلاؤ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جس سے امدادی کارکنوں، رہائشیوں اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اب تک 25 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں، 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ مزید 88 ہزار افراد کو متاثرہ علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکا میں لگنے والی آگ انشورنس کمپنیوں پر بہت بھاری پڑی ہے ۔اندازے کے مطابق انہیں بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑسکتی ہیں۔ لاس اینجلس میں 7 جنوری کو بھڑکنے والی آگے کے فوراً بعد اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا نے متاثرہ افراد کی مدد شروع کردی۔ تنظیم نے ریلیف کام کے لیے 250,000 ڈالر مختص کیے ہیں۔ متاثرہ لوگوں کو گرم کپڑے، کمبل اور تازہ خوراک پہنچانے کے علاوہ اکنا کے مخفف سے موسوم تنظیم، ماہر ین نفسیات کی خدمات بھی فراہم کر رہی ہے جو لوگوں کو اس المناک صورت حال میں تسلی اور امید کا پیغام دے رہے ہیں۔اکنا ریلیف یو ایس اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالروف خان نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ ان کی اسلامی فلاحی تنطیم 3 ہزار خاندانوں کو امداد فراہم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کیلی فورنیا کے جنوب میں آگ پھیلنے کے اس واقعے کے دوران 20 مسلمان خاندان بھی بے گھر ہوئے۔ امریکا کی دوسری تنظیمیں، جن میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا بھی شامل ہے، اکنا کے ماہرین اور رضاکاروں کی ٹیموں کے ذریعہ متاثرہ افراد کو امداد پہنچا رہی ہیں۔