چین کا ٹک ٹاک کو ایلون مسک کے ہاتھوں فروخت کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی حکام نے مبینہ طور پر ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز ایلون مسک کو فروخت کرنے کے امکانات پر غور شروع کردیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک کا وقت دیا ہے کہ وہ یا تو ٹک ٹاک امریکا کے آپریشنز فروخت کرے یا قومی سلامتی کے خدشات پر ممکنہ پابندی کا سامنا کرے۔ یہ پلیٹ فارم تقریباً 17کروڑ امریکی استعمال کرتے ہیں جب کہ اسے مبینہ طور پر امریکی صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر تحقیقات کا سامنا ہے۔پابندی کے بارے میں قیاس آرائیاں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب نومنتخب امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور ان کی انتظامیہ سے توقع ہے کہ وہ چین کے حوالے سے سخت موقف اپنائے گی۔ ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی نے عدالت میں مجوزہ پابندی کے خلاف کیس لڑا لیکن حالیہ پیش رفت سے پتا چلتا ہے کہ جج اس فیصلے کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ ایلون مسک کو ٹِک ٹاک کی ممکنہ فروخت، اس پلیٹ فارم کے آپریشنز کو اس طرح سے تبدیل کرسکتی ہے جس طرح کہ انہوں نے ٹوئٹر کو خرید کر اس کا نام تبدیل کیا اور اس میں مزید تبدیلیاں بھی کیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
آئندہ 5 برسوں میں روبوٹس انسانی سرجنز کو پیچھے چھوڑ دیں گے، ایلون مسک کا دعویٰ
ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں روبوٹس بہترین انسانی سرجنز کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق ایلون مسک، جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ ہیں نے بتایا کہ ان کی کمپنی نیورالنک دماغ میں باریک الیکٹروڈز نصب کرنے کے لیے روبوٹس کا استعمال کرتی ہے کیونکہ یہ کام انسانوں کے لیے ناممکن ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، روبوٹس چند برسوں میں انسانی سرجنز سے بہتر کام کریں گے اور پانچ سال میں بہترین سرجنز سے بھی آگے نکل جائیں گے۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کہ نیورالنک کمپنی کو روبوٹ کا ہی سہارا لینا پڑا کیونکہ انسان مطلوبہ رفتار اور درستگی کے ساتھ یہ کام انجام نہیں دے سکتے۔
یہ بات ایلون مسک نے اس وقت کہی جب سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ رکھنے والے ماریو نوفال نے ایک امریکی میڈیکل کمپنی میڈرونک کی بڑی کامیابی کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کمپنی نے اپنا ہیوگو نامی روبوٹک سسٹم 137 سرجریز میں کامیابی سے استعمال کیا، جن میں مثانے، گردے اور پروسٹیٹ کے آپریشن شامل تھے۔ سرجریوں کے نتائج ڈاکٹروں کی توقع سے بھی بہتر نکلے، اور کامیابی کی شرح 98 فیصد سے زیادہ رہی۔ پروسٹیٹ سرجری 3.7 فیصد ، گردے کی سرجری 1.9 فیصد) اور مثانے کی سرجری 17.9 فیصد میں پیچیدگی کی شرح بھی نمایاں طور پر کم دیکھی گئی۔
دوسری جانب ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک اس وقت اپنی برین کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا کلینیکل ٹرائل کر رہی ہے۔ اس کا مقصد فالج یا دماغی بیماریوں میں مبتلا افراد کو اپنے دماغ سے چیزیں کنٹرول کرنے کی صلاحیت فراہم کرنا ہے۔ اب تک تین افراد کو کامیابی سے نیورالنک کا دماغی امپلانٹ لگایا جا چکا ہے، لیکن یہ ٹیکنالوجی ابھی عام لوگوں کے لیے دستیاب نہیں ہے۔