فنکشنل لیگ کے تحت نجی کمپنی سے ملازمین کی برطرفی کیخلاف مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)مسلم لیگ فنکشنل لیبر ونگ کراچی کے صدر سید ولی وارثی نے کہاہے کہ نجی موبائل کمپنی سے جبراً نکالے گئے800 ملازمین کو فوری بحال کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے زیر اہتمام کاٹی کے دفتر کے باہر مظاہرے میںکیا۔ مظاہرے میں جنرل سیکرٹری ملک صفدر نواز اعوان، صدر کورنگی تنویر چودھری اور صدر ضلع کورنگی لیبر ونگ منظور جانوری سمیت کثیر تعداد میں فنکشنل لیگ کے کارکنان اور مزدوروں نے شرکت کی۔ سید ولی وارثی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مزدوروں کو حکومت سندھ کی جانب سے مقرر کی گئی کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے نہیں دی جا رہی جو کہ غریب مزدوروں کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ صدر کراچی زون لیبر ونگ سید ولی وارثی ودیگرنے پرزور مطالبہ کیا کہ مزدوروں کی کم از کم تنخواہ اجرت 37 ہزار سے بڑھائی جائے اور اس پر عملدرآمد کو سندھ حکومت یقینی بنائے۔ اگر کسی مزدور کو اچانک ملازمت سے برطرف کیا گیا تو لیبر قوانین کے تحت اس کو 3 ماہ کی تنخواہ ادا کی جائے۔ مزدوروں کی گروپ انشورنس کرائی جائے گی اورای او بی آئی کے کارڈ بناکر اس کی پینشن کو یقینی بنایا جائے گا۔ تاکہ جب ایک مزدور 25 سال یا اس سے زائد ایک فیکٹری کو دے تو اس کو عمر کے آخری حصہ میں حکومت پاکستان کے قانون کے مطابق اولڈ ایج بینیفٹ مل سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملک میں اس وقت انٹرنیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہے: شزا فاطمہ
وزیرِ مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت انٹرنیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہے۔ قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سوال کیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ جس پر شزا فاطمہ خواجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ سمیت تمام موبائلز ایپس پوری طرح چل رہی ہیں۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ ملک میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ رواں سال اب تک آئی ٹی گروتھ میں 28 فیصد اضافہ، 1.8ارب ڈالر ایکسپورٹ ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب میرین کیبل کی اپ گریڈیشن پر کام ہو رہا ہے، سب میرین کیبل کنیکٹیویٹی سے سینٹرل ایشیا اور چین کو سارا انٹرنیٹ ڈیٹا پاکستان سے ہو کر جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں آئی پی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی اے نے باضابطہ آغاز کر دیا ہے جبکہ ملک میں وی پی این اور آئی پی کی رجسٹریشن بغیر کسی معاوضے کے کی جارہی ہے۔ شزا فاطمہ نے یہ بھی کہا کہ اب تک کمپنیوں اور فری لانسر کے 31 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹر ہو چکے ہیں۔