ٹرمپ کو 2020 کے الیکشن کیس میں سزا دلوانے کے لیے کافی ثبوت تھے: خصوصی وکیل کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک __ محکمۂ انصاف کے خصوصی وکیل جیک اسمتھ نے کانگریس کو دی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن کے نتائج پلٹنے کی کوششوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی اور انہیں سزا دلوانے کے لیے ثبوت موجود تھے۔
امریکی کانگریس میں جمع کرائی گئی یہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی ہے۔
جیک اسمتھ نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے یہ واضح ہونے کے بعد کہ وہ الیکشن ہار چکے ہیں اور نتائج کو چیلنج کرنے کی ان کی تمام قانونی کوششیں ناکام ہو گئیں تو انہوں نے ’’اقتدار اپنے پاس رکھنے کے لیے مجرمانہ کوششوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کوششوں میں سرکاری حکام کو ووٹوں کی گنتی نظر انداز کرنے، انتخابی نتائج میں مداخلت کے لیے محکمۂ انصاف اور اپنے نائب صدر مائیکل پینس پر اثر انداز ہونے اور انہیں اپنے حلف کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسانے جیسے اقدامات شامل تھے۔
جیک اسمتھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے چھ جنوری 2021 کو ایک مشتعل ہجوم کو امریکہ کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کرنے اور کانگریس میں صدارتی نتائج کی توثیق کا عمل روکنے پر اکسایا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنی نجی اور سرکاری دونوں حیثیتوں میں کوششیں کیں۔
اسمتھ کے مطابق ٹرمپ نے انتخابات سے متعلق کئی غلط دعوے کیے تھے جیسا کہ بڑی تعداد میں فوت شدہ افراد کے ووٹ ڈالے گئے یا نا اہل ووٹرز کے ووٹ ڈلوائے گئے یا ووٹنگ مشینز نے ٹرمپ کے ووٹس کو بائیڈن کے ووٹس میں تبدیل کردیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ دعوے ’’بظاہر اور کئی صورتوں میں واضح طور پر غلط ہیں۔‘‘
ٹرمپ تواتر کے ساتھ خود پر لگنے والے کسی بھی بے قاعدگی کے الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خصوصی وکیل نے سیاسی عزائم کے تحت کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیک اسمتھ اپنے ’’باس‘‘ جو بائیڈن کے مخالفین پر مقدمات چلانے میں کامیاب نہیں ہوئے تو انہوں نے ایک اور ’رپورٹ‘ لکھ دی جو غلط معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے اور کئی ایسی دستایزات کو تبدیل یا تلف کردیا گیا ہے جو ان کے بقول ’’میری بے گناہی اور نینسی پلوسی کو قصوروار ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔‘‘
نو منتخب صدر ٹرمپ نائب صدر کاملا ہیرس کو نومبر 2024 کے انتخابات میں شکست دینے کے بعد آئندہ ہفتے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات میں اپنی ناکامی کو تسلیم نہیں کیا اور ستمبر میں ہیرس کے ساتھ ہونے والے ایک مباحثے میں بھی ان کا یہی مؤقف تھا۔
منگل کو یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن نے محکمۂ انصاف کو جیک اسمتھ کی رپورٹ کے ٹرمپ سے متعلقہ حصے جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔
جج کینن کو ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں مقرر کیا تھا اور انہوں نے ہی اس سے قبل جیک اسمتھ کی مکمل رپورٹ جاری کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں ٹرمپ پر عہدے سے سبکدوشی کے بعد غیر قانونی طور پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کے الزمات سے متعلق مواد بھی شامل تھا۔
اسمتھ 2020 کے انتخابی نتائج کو روکنے کی مبینہ کوششوں اور خفیہ دستاویزات رکھنے کے الزامات پر ٹرمپ کے خلاف مقدمات شروع کرنا چاہتے تھے۔ ٹرمپ ان دونوں الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
گزشتہ برس جولائی میں جج کینن نے اپنی رولنگ میں جیک اسمتھ کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مبینہ طور پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا کیس ختم کردیا تھا۔
امریکہ کی سپریم کورٹ نے بھی جولائی میں فیصلہ دیا تھا کہ امریکی صدور کو اپنے سرکاری کاموں سے متعلق قانونی کارروائی سے وسیع استثناٰ حاصل ہے جس کے بعد اسمتھ کی الیکشن میں مداخلت کا کیس چلانے کی کوششوں میں رکاوٹ حائل ہوگئی۔
ٹرمپ کی الیکشن میں کامیابی کے بعد محکمۂ انصاف نے صدر کے خلاف عدالتی کارروائی نہ کرنے کی دیرینہ قانونی رائے کی بنیاد پر دونوں مقدمات واپس لے لیے تھے۔
اس خبر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل رپورٹ میں اسمتھ کی ٹرمپ کے کے خلاف کے لیے کے بعد اور ان
پڑھیں:
چینی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی فون کال، امن کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق
بیجنگ: دوسری مدت کے لیے امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ کو فون کرکے دوطرفہ اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شی جن پنگ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ دنیا خطرناک موڑ پر کھڑی ہے اور ہمیں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تجارت کے علاوہ سوشل میڈیا پورٹلز بالخصوص ٹک ٹاک اور فینٹینل وغیرہ سے متعلق متنازع امور پر بھی بات کی۔
انہوں نے اس نکتے پر اتفاق کیا کہ دنیا جہاں کھڑی ہے وہاں سے اسے صرف استحکام کی طرف جانا چاہیے۔ عالمی معیشت شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ایسے میں لازم ہے کہ بڑی طاقتیں مل کر معاملات کو سلجھانے کی کوششیں کریں تاکہ ہر خطے کو بہتر زندگی بسر کرنے کا موقع مل سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پورٹل ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی گفتگو خاصی مثبت اور تعمیری رہی۔ دنیا کو درپیش بحرانوں کے بارے میں مفصل گفتگو ہوئی اور چینی صدر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ دو طرفہ معاملات کے ساتھ ساتھ عالمی امور کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اشتراکِ عمل لازم ٹھہرا۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ہم نے ٹٰیلی فونک گفتگو کے دوران اس بات سے اتفاق کیا کہ دنیا کو محٖفوظ تر اور پُرامن و خوش حال بنانے کے لیے ہم مل کر کام کریں گے اور اس حوالے سے پیدا ہونے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے پر خاطر خواہ توجہ دیں گے۔