شام، سابق صدر بشار الاسد کی وفادار ملیشیا کے حملے سے 2 سکیورٹی اہلکار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بسام حسام الدین فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بسام حسام الدین لاذقیہ میں سابق صدر بشار الاسد کی وفادار ملیشیا کی قیادت کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شام کے صوبہ لاذقیہ میں سابق صدر بشار الاسد کی وفادار ملیشیا نے سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا۔ دمشق سے عرب میڈیا کے مطابق بشار الاسد کی وفادار ملیشیا کے حملے میں 2 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق مسلح حملہ آوروں نے سکیورٹی پر مامور 7 محافظوں کو یرغمال بنا لیا ہے جبکہ پولیس نے تمام یرغمالی اہلکاروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بسام حسام الدین فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بسام حسام الدین لاذقیہ میں سابق صدر بشار الاسد کی وفادار ملیشیا کی قیادت کر رہا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عرب میڈیا کے مطابق بسام حسام الدین
پڑھیں:
موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
تل ابیب(سب نیوز) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔موساد افسران کے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ یونٹ 8200 کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے عالاوہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔