Juraat:
2025-01-18@10:17:40 GMT

مذاکرات وہی ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، بیرسٹر گوہر

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

مذاکرات وہی ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، بیرسٹر گوہر

راولپنڈی : چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، 16 جنوری کو مذاکرات میں حکومت کو دو تحریری مطالبات پیش کردیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جج صاحبان فیصلے ڈیلے کرتے ہیں فیصلے لکھنے ہوتے ہیں، کل کی اطلاع ہمیں یہی تھی کہ فیصلہ دیا جائے گا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خان صاحب نے کہا مجھے بتایا گیا تھا کہ نو بجے آجائو، خان صاحب نے کہا جب میرے وکلا آجائیں گے تو میں پیش ہو جائوں گا، خان صاحب نے کہا جب سے اس جیل میں ہوں کوئی بھی ٹرائل گیارہ بجے سے پہلے شروع نہیں ہوا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خان صاحب نے کہا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، مذاکرات کیلئے 16 تاریخ کو بلایا گیا ہے ہماری ٹیم جائے گی، اپنے مطالبات تحریری طور پر دینے جائیں گے، جوڈیشل کمیشن کا قیام اور اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات ہیں۔

ملک کی خاطر مذاکرات ہونے چاہئیں اور کامیاب ہونے چاہیئں، کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ایسا کچھ ہوتا تو پبلک سے نہ چھپاتے، مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آرمی چیف کے ساتھ علی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی کیا یہ خوش آئند ہے؟۔ بیرسٹرگوہر نے جواب میں کہا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے ہوتی رہتی ہیں ورکنگ ریلیشن بھی رکھنا ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: خان صاحب نے کہا بیرسٹر گوہر نے ہو رہے ہیں کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

بڑی بیک چینل پیشرفت، بیرسٹر گوہر اور علی امین کی 3 اہم ترین شخصیات سے ملاقات، مذاکرات اہم مرحلے میں داخل

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ’’حکومت‘‘ اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل مذاکرات، جو دونوں فریقوں کے درمیان باضابطہ بات چیت کے عمل پر توجہ مرکوز کرنے کے درمیان چند ہفتے پہلے رک گئے تھے، دوبارہ بحال ہو کر ایک اہم مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے دو رہنما بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے 3 انتہائی اہم شخصیات سے خصوصی ملاقات کی، یہ ملاقات پیر کو ہوئی، جس کا مقام اسلام آباد تھا اور نہ راولپنڈی۔ اس بیک چینل میٹنگ کی کوئی باضابطہ تصدیق ہوئی ہے اور نہ پی ٹی آئی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تاہم ذریعے کا اصرار ہے کہ یہ ملاقات بہت ہی اہم رہی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بیک چینل ملاقاتیں جاری رہیں گی۔ آئندہ ملاقات میں ایک وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کی طرف سے دو اہم شخصیات شامل ہوں گی۔ تاہم، ان ملاقاتوں کا نتیجہ تحریک انصاف کی مستقبل کی پالیسیوں اور اس کے طرز سیاست پر منحصر ہے۔ اسے نظام کو قبول کرنا ہوگا اور کشیدگی اور تصادم کی سیاست سے دوری اختیار کرنا ہوگی۔اس تازہ ترین بیک چینل میٹنگ سے قبل، پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ایک وفاقی وزیر اور ایک اہم عہدیدار سے ملاقات کی تھی۔

ایک ذریعے کے حوالے سے خبر دی تھی کہ تحریک انصاف کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی کشیدگی، تشدد اور فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی جاری رکھے گی تو مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا لیکن اگر پارٹی مفاہمت کا انتخاب کرتی ہے تو اسے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی لانا ہوگی اور گزشتہ چند برسوں کے طرز سیاست سے علیحدگی اختیار کرنا ہوگی۔ ذریعے نے بتایا کہ بنیادی طور پر عمران خان کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر پی ٹی آئی سیاسی مقام چاہتی ہے اور معمول کی سیاست کی طرف لوٹنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ محاذ آرائی کو روکنا ہوگا اور کسی بھی طرح ایسی سیاست نہیں کرنا ہوگی جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا گیا کہ ان بیک چینل مذاکرات کا مستقبل اور ان کی کامیابی کا انحصار پی ٹی آئی کے اعتماد سازی کے اقدامات پر ہے۔گزشتہ ڈھائی سال کی پالیسی سے علیحدگی کے واضح آثار پی ٹی آئی کو بہت ضروری سیاسی مقام حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں تحریک انصاف کو بھی بہتر تبدیلی نظر آئے گی۔ ذریعے کے مطابق، یہ تبدیلی ممکن ہے کہ فوراً نہ ہو لیکن اس میں بتدریج اضافہ ہوگا اور پائیدار ہوگی۔ ذریعے کے مطابق، کشیدگی کی سیاست، فوج پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے اقدامات جاری رہے تو تحریک انصاف کو مشکلات کے سوا کچھ نہ ملے گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اور پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے اسلام آباد کے احتجاجی مارچ کے موقع پر بھی بیک چینل رابطے فعال رہے۔ پی ٹی آئی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دونوں فریقین کے درمیان بیک چینل رابطوں کے بعد پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کو جیل میں عمران خان کے معائنے کی اجازت دے دی گئی۔ پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ عمران خان کا معائنہ شوکت خانم اسپتال سے ان کا ذاتی معالج کرے لیکن بیک چینل بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اگر پمز کے ڈاکٹروں کو عمران خان سے ملنے کی اجازت دی گئی تو بھی پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک احتجاج ختم کردے گی۔ بعد میں یہ بیک چینل رابطے اس وقت متحرک ہوئے جب پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی آخری کال کا اعلان کیا۔ انہی بیک چینل مذاکرات کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں بشمول علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی لیکن اس وقت عمران خان نے اپنی جیل سے فوری رہائی پر اصرار کیا۔ عمران خان نے سنگجانی (اسلام آباد کے مضافات میں) میں احتجاج روکنے کیلئے حکومت کی تجویز سے بھی اتفاق کیا تھا۔ تاہم، بشریٰ بی بی نے ڈی چوک تک مارچ کی قیادت کی اور یہ سب 26 نومبر کے واقعہ پر منتج ہوا۔ 26 نومبر کے واقعات ان بیک چینل مذاکرات کیلئے زبردست جھٹکا ثابت ہوئے، جنہیں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رسمی بات چیت کے آغاز کے دوران روک دیا گیا تھا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، جماعت اسلامی کاکل سے ملک گیر احتجاج کا اعلان

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کے دوہری حکمت عملی پر عرفان صدیقی کا پی ٹی آئی کو جواب
  • بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیلات کا علم ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • فیصلے میں پیسوں کو جرم قرار دیا گیا، جج صاحب بھول گئے عطیات جرم نہیں ہوتے،بیرسٹر علی ظفر
  •   جج صاحب بھول گئے عطیات جرم نہیں ہوتے، بیرسٹر علی ظفر عدالتی فیصلے پرردعمل
  • کمیشن پر پیشرفت نہ ہوئی تو حکومت سے مذاکرات ختم کرینگے ، بیرسٹر گوہر
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے: بیرسٹر گوہر کی وضاحت
  • مذاکرات کا کیا ہوگا، بیرسٹر گوہر نے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کردیا
  • بڑی بیک چینل پیشرفت، بیرسٹر گوہر اور علی امین کی 3 اہم ترین شخصیات سے ملاقات، مذاکرات اہم مرحلے میں داخل
  • مذاکرات کا آج تیسرا دور، خوشخبری کی امید، پی ٹی آئی: اہم معلومات پر بات نہیں ہوئی، رانا ثنا
  • عمران خان سیاسی قیدی، امید ہے جلد کوئی خوشخبری سامنے آئےگی، بیرسٹر گوہر