جی سی سی ممالک جانے والوں کیلیے سفری قوانین میں سختی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
تصویر کا عنوان: آٹو مکینیکا دبئی 2018 میں پاکستان پویلین کا منظر
جی سی سی ممالک جانے والوں کیلیے سفری قوانین میں سختی
دبئی : پاکستان نے جی سی سی ممالک جانے والوں کے لیے سفری قوانین میں سختی کردی گئی ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مشکوک افراد کو بیرون ملک خصوصی طور پریونائٹڈعرب امارات اور دیگر جی سی سی ممالک جانے سے روکنے کے لیے سفری قوانین کو سخت کر دیا گیاہے۔رپورٹ کے مطابق دبئی میں پاکستان بزنس کونسل کے تحت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اوریو اے ای کے تجارتی تعلقات کو کراب کرنے والے اہم مسائل، سفری پابندیوں اور بھکاریوں کو بیرون ملکوں میں سفر کرنے سے روکنے کے اقدامات کے ساتھ ہی ہوائی اڈوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کے باوجود بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانی شہریوں اور کاروباری افراد کے لیے سفری تجربے کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم پر بھی زور دیا۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امیگریشن اور سرحدی کنٹرول کے اقدامات مذکورہ افراد کے سفر کو روکنے کی کوششوں پر لگائے جارہے ہیں، جن کے پاس درست دستاویزات یا قانونی سفری ہی نہیں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ، ان میں بھکاری بھی شامل ہیں جویو اے ای اور سعودی عرب میں باعث تشویش بنے ہوئے ہیں،جس کو یقینی بنانے کے لیے سخت چیکنگ میں اضافہ کیا جا رہا ہے کہ مسافروں کے پاس مناسب دستاویزات ہوں بشمول معاون دستاویزات جیسے کہ ہوٹل کی بکنگ اور سفر کے مقصد کا ثبوت ہونا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جی سی سی ممالک جانے لیے سفری قوانین کے لیے
پڑھیں:
یمن کے حوثی مجاہدین کا بھی اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا اعلان
اپنے ایک بیان میں حوثی مجاہدین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کرینگے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کر دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کے حوثی مجاہدین نے بھی اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حوثی مجاہدین کے ترجمان کے مطابق حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کر دیں گے۔ واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔ جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔