میں واضح کر دوں کہ میں کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کروں گا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ میں واضح کر دوں کہ میں کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کروں گا ، چاہے یہ جو بھی حربے استعمال کر لیں میں کوئی نواز شریف نہیں ہوں جس نے اپنے اربوں کے کرپشن کیسز معاف کروانے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 جنوری 2024 کو تحریک انصاف کو عملاً ختم کرنے کی نیت سے انتخابی نشان سے محروم کرنے والا قاضی فائز عیسیٰ آج تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو چکا ہے جبکہ تحریک انصاف اور عمران خان اپنے نظریے کے ساتھ آج بھی پورے قد سے کھڑے ہیں۔
بلاشبہ جھوٹ اور بد دیانتی کی عمر ہمیشہ تھوڑی ہوتی ہے اور سچ ہمیشہ رہنے والا ہوتا ہے۔(جاری ہے)
القادر ٹرسٹ کیس میں جج صریحا غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ القادر کیس کا ٹرائل ہمیشہ 11:30 سے 12 بجے کے درمیان شروع ہوتا ہے۔ کل بھی اس کیس کی سماعت کے لیے 11 بجے کا وقت مقرر تھا لیکن میرے وکلاء کی آمد سے بھی قبل قریباً 9 بجے مجھے اطلاع دی گئی کہ جج صاحب آ گئے ہیں۔
میری نقل و حرکت جیل تک محدود ہوتی ہے اور میرا قانونی حق تھا کہ میں وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو سکتا جن کو عدالت کی جانب سے 11 بجے کا وقت دیا گیا تھا۔ پہلے دو مقدمات میں جج ابولحسنات اور محمد بشیر میری عدم موجودگی میں فیصلہ سنا چکے ہیں بالکل اسی طرح اس کیس کا فیصلہ بھی سنایا جا سکتا تھا مگر میری عدم موجودگی کا جواز بنا کر فیصلہ موخر کر دینا انتہائی مضحکہ خیز اور عدالتی نظام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس کا آغاز تب ہوا تھا جب حسن نواز شریف نے 9 ارب روپے کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں ملک ریاض فیملی کو بیچی اور این سی اے نے مشتبہ ٹرانزیکشن پر کاروائی کا آغاز کیا ۔ این سی اے نے ہی ان سے سوال کیا کہ یہ جائیداد دگنی قیمت پر کیوں فروخت کی گئی ۔ سب سے پہلے تو نواز شریف اپنے بیٹے کا جواب دے کہ یہ 9 ارب روپیہ اضافی کس طرح انکے بیٹے نے ملک ریاض سے حاصل کیا ؟ جہاں تک ہمارے دور میں کابینہ کی اس حوالے سے ذمہ داری کا تعلق ہے تو یہ رقم براہ راست این سی اے نے ملک ریاض فیملی کے ذریعے پاکستان منتقل کی تھی اور ہمارا فرض صرف مخفی رکھنے کے اس معاہدے کو برقرار رکھنا تھا اور ہم نے پاکستان کے فائدے کے لیے منظوری دی کیونکہ اس سے پہلے ایک ساتھ پاکستان میں اتنی رقم کبھی نہیں آئی تھی۔ القادر ٹرسٹ کا اس رقم سے کوئی تعلق ہی نہیں وہ ٹرسٹ تو اس رقم کی آمد سے ایک سال قبل ہی قائم ہو چکا تھا اور اسکا مقصد صرف اور صرف دور دراز کے طلبا کو سیرت النبی ﷺ کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم دے کر انکے لیے علم کی شمع روشن کرنا تھا ۔ القادر ٹرسٹ سے مجھے یا بشرٰی بی بی کو ایک روپے کا بھی فائدہ نہیں ہے ۔ یہ ٹرسٹ شوکت خانم اور نمل کی طرز پر ایک فلاحی ادارہ ہے ۔ اس کو اگر بند بھی کر دیا جاتا ہے تو یہ رقم ان افراد کو واپس جائے گی جو اسکے donors ہیں مجھے اس رقم سے کوئی فائدہ ہے نہ نقصان۔ میں واضح کر دوں کہ میں کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کروں گا چاہے یہ جو بھی حربے استعمال کر لیں میں کوئی نواز شریف نہیں ہوں جس نے اپنے اربوں کے کرپشن کیسز معاف کروانے ہیں ۔ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہی ہے اور میں اپنی قوم کے لیے ہمیشہ کھڑا رہوں گا ۔ پاکستان میں سیاسی قیدیوں سے بدترین سلوک جاری ہے ۔ ملٹری تحویل میں ہمارے کارکنان کو سخت ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا یے ۔ میرے ساتھ بھی بدترین سلوک کیا گیا ۔ سمیع وزیر سمیت دیگر کئی کارکنان پر بیہیمانہ تشدد کیا گیا ۔ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی اس قانون اور انسانی حقوق کی پامالی پر ایکشن لیں۔ ہم اس حوالے سے سپریم کورٹ ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دے چکے ہیں مگر کہیں ہماری شنوائی نہیں ہوئی۔ ہمارے پاس بین الاقوامی فورمز پر آواز بلند کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے ۔ اس حوالے سے میں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو ایک خط بھی لکھوں گا تا کہ ان بے قصور شہریوں کی شنوائی ہو ۔ میرا اوورسیز پاکستانیوں سے بھی مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے اپنی آواز بلند کریں ۔ ملک میں تحریک انصاف کو کچلتے کچلتے پورے نظام کو ہی روند دیا گیا ہے ۔ ملک میں معیشت کا حال بدترین ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے ۔ ایس آئی ایف سی اور اڑان پروگرام بری طرح ناکام ہوئے ہیں ۔ گروتھ ریٹ نہ بڑھنے سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، شاندار دماغ اور سرمایہ ملک سے تیزی سے باہر جا رہا ہے کیونکہ کسی کو اس ملک کے استحکام پر یقین نہیں رہا ۔ پاکستانی کمپنیاں اپنا کاروبار دبئی منتقل کر رہی ہیں ۔ ایسے ملک میں کبھی معاشی استحکام آ ہی نہیں سکتا جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو ۔ پاکستان معاشی بحران میں دب چکا ہے اور جب تک عوامی اعتماد کی حامل حکومت نہ لائی گئی -اس مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں تحریک انصاف القادر ٹرسٹ اس حوالے سے نواز شریف ملک میں کے لیے ہے اور کہ میں
پڑھیں:
دنیا کو بتانا چاہتے ہیں عمران خان نے کوئی جرم نہیں کیا، ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے، بیرسٹرگوہر
اسلام آباد /پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عوام سے کہتا ہوں کہ مایوسی گناہ ہے، مایوس نہ ہونا، ہم بہت جلد ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ عمران خان نے کوئی جرم یا گناہ نہیں کیا۔عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے کوئی مالی فائدہ نہیں اٹھایا، ان شا اللہ عمران خان نہیں ٹوٹیں گے، نہ ہی بانی پی ٹی آئی سمجھوتہ کریں گے، وہ اصول پر قائم رہے، وہ مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 27 سال سے پاکستان میں انصاف کے نام پر سیاسی جماعت بنا کر تحریک چلائی، آج اسی کو انصاف نہیں ملا۔(جاری ہے)
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹس میں چیلنج کریں گے، سوال تو حسن نواز سے پوچھنا چاہیے کہ تم رقم باہر کیسے لے گئے، بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سب معاملے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا کوئی تعلق نہیں ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا کہ رقم پاکستان کیخزانے میں گئی، آج ایک سیاہ دن ہے، القادر ٹرسٹ کا فیصلہ سنایا گیا، اپوزیشن کی تمام پارٹیاں یہاں موجود ہیں، ہم سب اس کی مذمت کرتے ہیں، ہر ممکن جدوجہد کریں گے، اعلیٰ عدالتوں میں جائیں گے، پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو جمع کرکے مشاورت کے ساتھ فیصلے کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج ملکی تاریخ کا سیاہ دن ہے، القادر ٹرسٹ کیس من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے، یہ بریت کا کیس تھا، اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، القادر ٹرسٹ سے بانی پی ٹی آئی کو ذاتی فائدہ نہیں ہوا، ٹرسٹ کے زیر انتظام یونیورسٹی بنانے کی سزا دی گئی، بانی پی ٹی آئی کو فلاحی کاموں پر سزا دی جارہی ہے، ان ہتھکنڈوں سے پی ٹی آئی نہیں جھکے گی، اس فیصلے کو تاریخ نہیں بھولے گی۔تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیصلے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، ہمارا لیڈر ثابت قدم ہے، ملک کو لوٹنے والے باہر اور مخلص جیل میں ہیں، بانی اور بشریٰ بی بی کو القادر یونیورسٹی بنانے کی سزا دی گئی، کیس میں بانی پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ ہوا نہ بشریٰ بی بی کو کوئی فوائد ملے۔پی ٹی آئی کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج کے فیصلے سے عدلیہ نے اپنا نام بدنام کیا ہے، اس کیس سے 100 گنا حساس سائفر کیس تھا، اس میں ان کی پراسیکیوشن کا عدالتوں میں کیا ہوا انہوںنے کہاکہ یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس لیے ایسا کر رہے ہیں، یہ کیس اور یہ سزا ہائی کورٹ میں 3 سے 4 سماعتوں کی مار ہے، یہ سزا اور فیصلہ بڑی عدالت سے اڑ جائے گا۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ آج سے ہم تمام سیاسی جماعتوں اور لوگوں سے رابطہ کریں گے، شاہد خاقان عباسی سے بھی آج ملاقات کریں گے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے سے انسانی حقوق کے نمائندوں سے بھی رابطہ کریں گے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ لوگ ایسے نہیں گرا سکتے، آج کے فیصلے کی جتنی مذمت کریں اتنی کم ہے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ قابل مذمت فیصلہ ہے، ہم اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے، لندن میں 36 پارٹیاں جمع ہوئیں، بانی پی ٹی آئی اس میں شامل تھے، فیصلہ ہوا کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہوگی، آج بھی بانی پی ٹی آئی کہہ دے کہ مجھے چھوڑ دو، میں حکومت کو کچھ نہیں کہوں گا اور تو اس کو باہر نکال دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی رہائی نہیں چاہیے، ہم عوام کی طاقت سے اس جنگ کو جیتیں گے، ہم اللہ کے ماننے والے ہیں اور اللہ کے آگے سر جھکاتے ہیں، آئین کی بالادستی کے لیے 3 روزہ کانفرنس بلائیں گے۔سیکرٹری جنرل مجلس وحت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) علامہ ناصر عباس راجا نے کہا کہ ہمارا ملک جاہلوں کے ہاتھوں میں ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں یہ ملک میں جو چاہیں وہ کریں، آج کا فصیلہ عدلیہ کے ہی خلاف ہے، ہمارا ملک بد امنی اور معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ لوگ کیا کر رہے ہیں یہ عوام دشمن فیصلہ ہے، یہ پاکستان دشمن فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کا مزید مذاق اڑایا جائے گا، جو ججز قانون اور آئین کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں وہ جج ہونے کے قابل نہیں، جو لوگ ملک کے ساتھ مخلص ہوں وہ جیل ہوں اور لٹیرے ملک پر قابض ہوں، عوام اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔