چیف جسٹس سے سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں کی ملاقات، مطالبات قبول
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چیف جسٹس سے سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں کی ملاقات، مطالبات قبول WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران سے ملاقات ہوئی۔اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس عائشہ ملک بھی شریک تھیں، ملاقات میں فوری اور حکم امتناع کے معاملات کی جلد سماعت پر غور کیا گیا۔چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار کے مطالبات کو قبول کیا، ملاقات میں فوری نوعیت کے معاملات فوری بنیادوں پر سماعت کیلئے مقرر کرنے پر اتفاق ہوا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا۔
اعلامیہ کے مطابق فوری نوعیت کی درخواستوں میں وضاحت کے ساتھ ثبوت فراہم کرنا ہو گا، سرکاری ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دھمکی آمیز یا غیر موافق کارروائی کو فوری مقرر کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کسی بھی دھمکی آمیز کارروائی کے ثبوت کے ساتھ درخواست جمع کروانا ضروری ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار چیف جسٹس
پڑھیں:
کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟ جسٹس منصور نے سوال اٹھا دیا
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ—فائل فوٹوسپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟
آرٹیکل 191 اے کے اختیارِ سماعت سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آفس سے غلطی ہو گئی ہے، اسی 3 رکنی بینچ کے سامنے کیس فکس نہیں ہوا جس نے گزشتہ سماعت میں کیس سنا تھا۔
دیکھنا چاہتے ہیں ملٹری ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا؟ جسٹس حسن رضویسویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے وزارتِ دفاع کے وکیل سے کہا کہ عدالت نے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا تھا، دیکھنا چاہتے ہیں کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا
سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے، کیس دوبارہ فکس ہوا تو جسٹس عرفان سعادت خان کے بجائے جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے گزشتہ سماعت میں کیس سنا تھا۔