ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ کردار امیرالمومنینؑ کے مطابق اپنے نفس کی تطہیر اور تزکیہ کرکے، نظام کی خرابیوں کو درست کرکے اور اپنے آپ کو منظم و متحد کرکے ہم ظلم، ناانصافی، تجاوز، قانون پر عمل نہ کرنے اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ولادتِ باسعادت شیرِ خداؑ، فاتحِ خیبر، مولائے کائنات امیرالمؤمنین، خلیفتہ المسلمین حضرت امام علی ابنِ ابی طالب علیہ السّلام کی ولادتِ باسعادت کے پر مسرت موقع پر تمام مسلمانان جہان اور عالم بشریت کی خدمت میں دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام علیؑ کا عدل و انصاف پوری انسانیت اور بشریت کی کامیابی و نجات کا عظیم ترین ذریعہ ہے، عدالت کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی کیلئے بنیادی کلید ہے، حضرت علی علیہ السلام فضائل و کمالات کا ایسا بیکراں سمندر ہیں جس میں انسان جتنا غوطہ لگاتا جائے گا اتنا زیادہ فضائل کے موتی حاصل کرتا جائے گا اور دنیا و آخرت میں کامیابیاں سمیٹتا جائے گا، یہ ایسا سمندر ہے جس کی تہہ تک پہنچنا ناممکن ہے، امیرالمومنینؑ کا سختی کے ساتھ عدل و انصاف کا نفاذ کرنا آپ کو دنیا کے تمام حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے، آپؑ نے عدل و انصاف کا معاشروں، ریاستوں، تہذیبوں، ملکوں، حکومتوں اور انسانوں کے لیے انتہائی اہم اور لازم ہونا اس تکرار سے ثابت کیا کہ عدل آپؑ کے وجود اور ذات کا حصہ بن گیا اور لوگ آپؑ کو عدل سے پہچاننے لگے۔

انہوں نے کہا کہ کردار امیرالمومنینؑ کے مطابق اپنے نفس کی تطہیر اور تزکیہ کرکے، نظام کی خرابیوں کو درست کرکے اور اپنے آپ کو منظم و متحد کرکے ہم ظلم، ناانصافی، تجاوز، قانون پر عمل نہ کرنے اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں کیونکہ امیرالمومنین حضرت علیؑ ابن ابی طالبؑ کے نظام حکمرانی اور نظام احتساب سے استفادہ کرکے امت مسلمہ کے موجودہ حالات اور خراب صورت حال کو درست کیا جا سکتا ہے، تمام شہریوں کو ان کے بنیادی، انسانی، مذہبی اور شہری و آئینی حقوق دستیاب ہوں، طبقاتی تقسیم اور تفریق کی بجائے مساوات کا نظام رائج ہو، اتحاد و وحدت اور اخوت و رواداری کا عملی مظاہرہ ہو، انتہاء پسندی، فرقہ پرستی، جنونیت اور فرقہ وارانہ منافرت کا وجود ہی باقی نہ ہو، امن و خوشحالی کا دور دورہ ہو، معاشی نظام قابل تقلید ہو اور سماجی سطح پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے اتنی بلند ہو جائے کہ دنیا کے دوسرے معاشرے اس کی پیروی کرنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا

راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 16 اپریل 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا، ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا، ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل کر لیتا جب 2 سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے وکلاء کے ذریعے اہم پیغام جاری کیا ہے۔ اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ “اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔

ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کاروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔

پچھلے سات ماہ سے میرے رفقأء اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلأ سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری “دہشت” کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔

میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔

پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہورہے ہیں۔

اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔

پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔

اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔”

متعلقہ مضامین

  • خدارا، ملک کو انتشار کی طرف مت دھکیلیں، سلمان اکرم راجہ
  • پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک
  • پاکستان کا ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے: عالمی بینک
  • انتڑیوں کی سوزش سے نجات کیسے ممکن ہے؟
  • کلونجی، بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ
  • ملتان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی
  • اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا
  • حضرت امیر خسروؒ کے عرس میں شرکت کیلیے 178 پاکستانی زائرین بھارت پہنچ گئے
  • اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ضروری، جان و مال کو نقصان نہ پہنچایا جائے: راغب نعیمی 
  • کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والے ملازمین کو فارغ کیا جائے گا، چیف جج چیف کورٹ