اٹک میں اربوں روپے مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور: وزیر معدنیات پنجاب نے ضلع اٹک میں اربوں روپے مالیت سونے کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کر دی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر معدنیات پنجاب شیر علی گورچارنی نے صوبے میں اربوں روپے کے سونے کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کردی۔
وزیر معدنیات شیر علی گورشانی نے کہا کہ کل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو سونے کے ذخائر سے متعلق بریفنگ دی جائے گی، سونے کے ذخائر نکالنے کے لیے حکومت پنجاب بین الاقوامی سطح پر نیلامی کرانے کا فیصلہ کرے گی۔
ان کے مطابق دریائے کابل اور دریائے سندھ کے ملنے کے مقام پرحالیہ سروے میں سونے کی تصدیق ہوئی، سونے کے ذخائر کے تصدیق کرنے میں موجود حکومت پنجاب کو ایک سال لگا، جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے بعد نیسپاک کی جانب سے بھی سونے کی موجودگی چیک کرائی گئی۔ ہرطرف سے تصدیق کے بعد پنجاب حکومت کی اعلی سطح کی کمیٹی کل وزیراعلی کو ملے گی۔
واضح رہے کہ سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ اٹک کے قریب دریائے سندھ میں 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر موجود ہیں، جن کی مالیت 800 ارب روپے یا 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
ابراہیم حسن مراد نے بطور اُس وقت کے صوبائی وزیر فروری 2024 میں بھی دعویٰ کیا تھا کہ اٹک میں دریائے سندھ سے سونے کے اربوں ڈالر موجود ہیں، جیولوجیکل سروے آف پاکستان کی رپورٹ مکمل ہے، پلیسر گولڈ کے 9 بلاکس کی نشاندہی ہو چکی، جن کی جلد نیلامی کردی جائے گی۔
صوبائی وزیر مائنز نے کہا تھا کہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے سروے میں سونے کے ساتھ زنک، چاندی، نکل، مینگنیز اور تانبے وغیرہ کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔
ابراہیم حسن مراد کا کہنا تھا کہ پلیسر گولڈ کے ذخائر کی ریسرچ 75 مربع کلومیٹر تک کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سونے کے ذخائر وزیر معدنیات کی تصدیق تھا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ
ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بجلی کے منصوبوں کے لئے منظور شدہ لاگت سے مختص شدہ لاگت( allocation) سات گنا زیادہ ہو گئی۔ مختص شدہ لاگت یا رقم کے حساب سے جاری منصوبوں کو مکمل ہونے میں کم سے کم سات سال کا عرصہ درکار ہوگا اور منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پرانے یا جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے بجائے نئے منصوبے شامل کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پرانے اور جاری منصوبے بیمار یا ریوائز پر چلے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔2024ء میں گلگت بلتستان میں بجلی کے 90 منصوبے شامل ہیں جن میں سے 75 جاری اور 15 نئی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔ 90 منصوبوں کے لئے منظور شدہ تخمینہ لاگت 23 ارب 25 کروڑ 15 لاکھ 29 ہزار روپے جبکہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں منصوبوں کے لئے 3 ارب 22 کروڑ 44 لاکھ 74 ہزار روپے مختص کئے گئے۔ جو کہ تخمینہ شدہ لاگت سے 7 گنا کم ہیں۔ اے ڈی پی 2024- 25ء میں 14 سکیموں کو ٹارگٹ رکھا گیا ہے جو کہ اس سال مکمل ہونگی۔ 75 جاری منصوبوں کے لئے اے ڈی پی میں 3 ارب 6 کروڑ 47 لاکھ 3 ہزار روپے جبکہ 15 نئے منصوبوں کے لیے صرف 15 کروڑ 97 لاکھ 71 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ 75 جاری منصوبوں کے لئے نئے اے ڈی پی میں 11 ارب 37 کروڑ 35 لاکھ 41 ہزار روپے اور 15 نئے منصوبوں کے لئے 2 ارب 50 کروڑ 52 لاکھ 29 ہزار روپے درکار ہونگے۔ رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔ 2024ء میں جاری یا نامکمل منصوبوں میں 2008ء سے تکمیل کے منتظر 500 کلو واٹ کھنر دیامر جیسے منصوبے بھی شامل ہیں جس کی منظور شدہ تخمینہ لاگت 2008ء میں صرف 7 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی لیکن تکمیل کے منتظر اس منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اب بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح 2011ء میں منظور شدہ منصوبہ 700 کلو واٹ بٹوگاہ فیز 3 بھی شامل ہے جو کہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اسی طرح سالانہ ترقیاتی پروگرام 24۔ 2023ء میں بجلی کے 115 منصوبوں جن میں 99 جاری اور 16 نئے منصوبے شامل تھے جاری منصوبوں کی تخمینہ لاگت 21 ارب 64 کروڑ 94 لاکھ 58 ہزار روپے اور نئے منصوبوں کے لئے 1 ارب 33 کروڑ 85 لاکھ روپے رکھے گئے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23ء میں توانائی کی 102 سکیموں میں سے جاری 85 اور نئے 17 شامل تھے۔ جن کی تخمینہ لاگت 21 ارب 15 کروڑ 77 لاکھ 17 ہزار روپے تھی۔ گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص لاگت میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ بجلی کے لئے نظام کو درست کرکے لائن لاسسز اور لاگت جیسے مسائل کو حل کر کے ہی بجلی کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔