آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے پیغام میں عالم اسلام کو امیر المومنین علی ابن ابیطالب (ع) کے یوم ولادت و باسعادت کی تہنیت پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کی امن و سلامتی اور مسلمین عالم کے اخوت و اتحاد کیلئے دعا کی۔ اسلام ٹائمز۔ مولود کعبہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابیطالب (ع) کے یوم ولادت باسعادت کے موقعہ پر جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے وادی کے مختلف مقامات پر خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلے کی مرکزی تقریبات چک باغ حضرت بل سرینگر، مرکزی امام باڑہ بڈگام اور باب العلم ہائر سیکنڈری سکول بڈگام کے آڈیٹوریم ہال میں منعقد ہوئیں، جن میں طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد کے علاوہ معلمین و منتظمین اور عوام نے شرکت کی۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں منعقدہ تقریب سے علماء دین حضرات نے امام امیر المومنین کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔ انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے پیغام میں عالم اسلام کو امیر المومنین علی ابن ابیطالب (ع) کے یوم ولادت و باسعادت کی تہنیت پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کی امن و سلامتی اور مسلمین عالم کے اخوت و اتحاد کے لئے دعا کی۔

سرینگر اور بڈگام میں جن علماء کرام نے مقام و منزلت کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی ان میں آغا مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے چک باغ حضرت بل میں جشن مولود کعبہ (ع) کی ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولائے کائنات سے محبت و عقیدت کے تقاضوں سے روشناس کراتے ہوئے کہا کہ مولا علی (ع) نے اسلام کی دعوت و ترویج میں رسول اکرم (ص) کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر عظیم خدمات انجام دیں اور اسلام و پیغمبر اسلام کی نصرت و حمایت کے وہ سنگ میل طے کئے، جو تاریخ اسلام کے درخشان ابواب کی حیثیت رکھتے ہیں اس ضمن میں جن علماء دین نے مؤمنین کو ولادتِ باسعادت حضرت امیر المومنین علی (ع) کی مناسبت مستفید فرمایا، ان میں نمائندہ میرواعظ کشمیر مولانا سید شمس الرحمٰن، آغا سید محمد عقیل الموسوی، آغا سید یوسف الموسوی، آغا سید محمد حسین  الموسوی، سید ارشد حسین الموسوی، مولوی نثار حسین، مولوی امتیاز حسین، سید حسین وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امیر المومنین عالم اسلام اسلام کی

پڑھیں:

پاراچنار کا لہو پکار رہا ہے، ریاست کی بے حسی اور شیعیانِ پاکستان کی ذمہ داری

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں جاری بربریت اس بات کی متقاضی ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور شیعیانِ پاکستان فوری اور مشترکہ اقدامات کریں۔ مظلوم عوام کو انصاف دلانا اور انکے جان و مال کی حفاظت کرنا ایک قومی اور دینی فریضہ ہے۔ محافظوں کی موجودگی میں مظالم کا تسلسل نہ صرف اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ مظلوموں کی مدد کیلئے عوام کو خود متحرک ہونا ہوگا۔ پاراچنار کے مظلوموں کی حمایت نہ صرف انسانی فریضہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روح بھی یہی ہے۔ تحریر: تبسم نقوی

پاراچنار، جو خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا اہم علاقہ ہے، حالیہ برسوں میں دہشت گردی، فرقہ واریت اور ظلم و ستم کا شکار رہا ہے۔ یہ علاقہ شیعہ مسلمانوں کی قابلِ ذکر تعداد کی موجودگی کے باعث کئی دہائیوں سے انتہاء پسند گروہوں کی نفرت اور حملوں کا ہدف بنا ہوا ہے۔ معصوم انسانوں کے خون سے رنگے ہوئے یہ مناظر انسانیت پر بدنما داغ اور ریاست کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

پاراچنار کی موجودہ صورتحال
تین ماہ سے زیادہ عرصے سے شیعیان پاراچنار محاصرہ میں ہیں، جہان ضروریات زندگی (ادویہ، خوراک) کی قلت بہت زیادہ ہے، جس کے سبب سو سے زیادہ بچے اپنی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاراچنار میں ایک مرتبہ پھر بربریت کے نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ مقامی شیعہ آبادی کے قافلوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، جن میں نہ صرف معصوم انسانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا بلکہ امدادی سامان کو بھی لوٹ لیا گیا۔ سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ مظالم ان قافلوں پر کیے گئے، جو ریاستی محافظوں کی نگرانی میں سفر کر رہے تھے۔ یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ محافظوں کی موجودگی کے باوجود قافلوں پر حملہ کیا گیا اور حملہ آور نہ صرف معصوم لوگوں کو قتل کرنے میں کامیاب رہے بلکہ امدادی سامان بھی لوٹ کر لے گئے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ محافظ، جنہیں عوام کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا تھا، خاموش تماشائی بنے رہے اور کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔ یہ صورتحال ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کو واضح کرتی ہے۔

ریاستی اداروں کی بے حسی
حکومتی ادارے نہ صرف ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ ان کی موجودگی میں یہ مظالم جاری ہیں۔ پاراچنار کی عوام بارہا اپیل کرچکی ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے، مگر بدقسمتی سے ان کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے۔ محافظوں کی موجودگی کے باوجود حملوں کا تسلسل اس بات کا ثبوت ہے کہ یا تو ریاست ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے یا پھر دانستہ طور پر اس معاملے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

شیعیانِ پاکستان کا وظیفہ
ان حالات میں شیعیانِ پاکستان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان مظلوموں کی آواز بنیں اور اپنے حق کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں۔ ان کے وظیفے کے چند اہم پہلو درج ذیل ہیں:
1۔ اجتماعی اتحاد اور یکجہتی:
شیعہ قوم کو چاہیئے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔ آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہوں اور مظلوموں کے حق میں مضبوط آواز اٹھائیں۔
2. مؤثر آواز اٹھانا:
ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاراچنار کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے۔ میڈیا، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر ان مظالم کو اجاگر کیا جائے، تاکہ دنیا کو اس حقیقت سے آگاہ کیا جاسکے کہ ریاستی محافظوں کی موجودگی میں یہ مظالم کیسے ہو رہے ہیں۔
3. قانونی اور سیاسی جدوجہد:
شیعہ قیادت کو چاہیئے کہ وہ قانونی اور سیاسی پلیٹ فارمز پر اس مسئلے کو اجاگر کریں۔ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر زور دیا جائے اور حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ مؤثر حکمت عملی اپنائے۔
4. عملی امداد:
پاراچنار کے مظلوم عوام کو مالی اور عملی امداد فراہم کی جائے۔ زخمیوں کا علاج، متاثرہ خاندانوں کی کفالت اور لوٹے گئے وسائل کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

ریاست کی ذمہ داری
ریاست پاکستان پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے۔ پاراچنار جیسے حساس علاقے میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے جائیں اور دہشت گردوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پاراچنار میں جاری ظلم و ستم نہ صرف مقامی عوام بلکہ پوری قوم کی یکجہتی اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

نتیجہ
پاراچنار میں جاری بربریت اس بات کی متقاضی ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور شیعیانِ پاکستان فوری اور مشترکہ اقدامات کریں۔ مظلوم عوام کو انصاف دلانا اور ان کے جان و مال کی حفاظت کرنا ایک قومی اور دینی فریضہ ہے۔ محافظوں کی موجودگی میں مظالم کا تسلسل نہ صرف اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ مظلوموں کی مدد کے لیے عوام کو خود متحرک ہونا ہوگا۔ پاراچنار کے مظلوموں کی حمایت نہ صرف انسانی فریضہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روح بھی یہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاراچنار کا لہو پکار رہا ہے، ریاست کی بے حسی اور شیعیانِ پاکستان کی ذمہ داری
  • یٰسین ملک کی خوشدامن مشعال ملک کی والدہ انتقال کر گئیں
  • اسلام آباد: وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم آئی آر سی کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کررہی ہیں
  • امریکہ، انڈیا، اسرائیل پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے پر متحد ہیں، لیاقت بلوچ 
  • آئی ایس او خیبر پختونخوا کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ
  • جعفریہ الائنس کے تحت جشنِ مولود کعبہ امام المتقین علی علیہ السلام
  • پاراچنار کی صورتحال پر جرگہ رکن شبیر حسین ساجدی کیساتھ خصوصی انٹرویو
  • آئی ایس او خیبر پختونخوا کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ کا انعقاد
  • اسداللہ بھٹو کا علما دین کے نام خصوصی پیغام
  • ٹنڈوجام: 20 جنوری کو ختم بخاری تقریب ہو گی مہمانِ خصوصی سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق ہوں گے