آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کےلیے ٹیموں کےکپتانوں کی مشترکہ پریس کانفرنس 16 یا 17 فروری کو پاکستان میں ہوگی۔

پی سی بی ذرائع کے مطابق آئی سی سی کو خط لکھ دیا گیا ہےکہ پروٹوکول کے مطابق آئی سی سی ایونٹ کے آغاز سے پہلے میزبان ملک میں تمام ٹیموں کے کپتان جمع ہوتے ہیں اور پریس کانفرنس میں اپنی تیاریوں پر بات کرتے ہیں۔

19 فروری سے دو یا تین دن پہلے جو بھی آئی سی سی دن مختص کرے گی اس کے تحت بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما سمیت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا حصہ تمام ٹیموں کے کپتان جمع ہوں گے۔

بھارت سمیت تمام کھلاڑیوں، آفیشلز، میڈیا،اسپانسرز اور شائقین کو ویزے دینا میزبان بورڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

لاہور، پنڈی اور کراچی میں  وزٹ کرنے والی ٹیموں میں تین بھارتی شامل تھے جو ویزے ملنے پر پاکستان آئے تھے اب بھی ایسا ہی ہوگا اور جن کو ویزوں کی ضرورت ہوگی، پی سی بی اس کا انتظام کرے گا۔

آئی سی سی جب وارم اپ میچز کے شیڈول کا اعلان کرے گی تو اس کے بعد یہ فیصلہ بھی ہوجائے گا کہ ٹیموں کی پریس کانفرنس کس دن رکھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس

پڑھیں:

کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں

کپتان نے تقریباً ’تمھی ہو محبوب میرے، تمھی تو میری دنیا ہو‘ والے گیت کے انداز میں ہی تسلی کرائی تھی۔ اس پر مطمئن ہونا بنتا تھا، بندہ مطمئن ہو کر نکلا تھا۔ اطمینان کی وجہ موجود تھی۔ کپتان نے اسے کہا تھا کہ میرے وزیراعلیٰ تم ہی ہو۔

یہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد کی بات ہے۔ اگلی بات سن کر ہنسنا منع ہے۔ نامزد وزیر اعلیٰ فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر بعد جب میں اپنے دوستوں کو اپنی وزارت اعلیٰ کا بتا رہا تھا تو ہم نے محمود خان کے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نامزد کیے جانے کی خبر ٹی وی پر دیکھی۔

ہمارے یہ نامزد وزیر اعلیٰ صاحب جو مرضی محسوس کریں اور کہیں۔ اس کہانی سے کپتان ایک ہوشیار سیاستدان ہی دکھائی دیتا ہے جو اپنے ساتھیوں کو اپنے قریب رکھتا اور مرضی موقع کے مطابق سہولت سے استعمال کرتا ہے۔ آج کل 3 ڈاکٹروں کے پاکستان آنے، پی ٹی آئی اور سر جی کے درمیان برف کو پانی کرنے کی کوشش اور مہم کے چرچے ہیں۔

ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر نامی 3 ڈاکٹر مارچ میں پاکستان آئے تھے۔ پاکستان آ کر انہوں نے مبینہ طور ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کی اور اڈیالہ بھی گئے۔  ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر عثمان ملک نے پاکستان فرسٹ گلوبل قائم کی تھی۔ یہ فرم ایڈوو کیسی، انسانی حقوق، کانگریس سے رابطے  اور پی ٹی آئی کے حق میں لابنگ کرتی رہی۔  پاکستان پیک نامی ایک دوسری تنظیم کے ساتھ مل  کر گلوبل فرسٹ نے امریکی کانگریس سے ایچ آر 901 قرارداد بھی پاس کرائی۔

پی ٹی آئی کی ایک 4 رکنی اوورسیز کمیٹی تھی۔ اس کے ممبران میں زلفی بخاری، سجاد برکی، عاطف خان اور شہباز گل شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز یہ کمیٹی اور ڈاکٹر سب اک مک ہو کر پورے جذبے سے کپتان کی گُڈی اونچا اڑانے کی کوشش کرتے رہے۔ یہ کمیٹی توڑی جا چکی ہے۔ یو ٹیوبرز ڈاکٹروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ڈاکٹر پی ٹی آئی لیڈر کو مشکل سے نکالنے کے مشن پر ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ باہرلے پاکستانی جو پی ٹی آئی کی ایک بڑی سپورٹ بیس ہیں وہ اب آپس میں تقسیم دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک خبر مطابق معاملات طے کرنے کی موجودہ کوشش سے پہلے نومبر میں بھی ایک کوشش ہوئی تھی۔ تب معاملات کافی حد تک طے ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ تب کپتان کو جیل میں اس کے ملاقاتیوں نے پٹی پڑھائی کہ جو لانگ مارچ ہونے جا رہا ہے، اس میں کئی ملین لوگ شریک ہوں گے۔ حوالدار بشیر جم غفیر دیکھ کر سلوٹ مارے گا اور قیدی نمبر 804 کی بادشاہت کا اعلان ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی راہنماؤں نے خود کپتان کے ساتھ وہی کپتانیاں کر دیں جو کپتان نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے ساتھ کی تھیں۔

جیسی روح ویسے فرشتے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بھائی ابھی تک اندر ہے۔ اب ڈاکٹری ہو رہی ہے۔ جب 2014 میں پی ٹی آئی کو زور سے دھرنا آیا تھا، تب اک بار سٹیج سے کپتان نے ’چودھری نثار! تم اچھے آدمی ہو، وہاں کیا کر رہے ہو، ہمارے ساتھ آ جاؤ‘ قسم کی باتیں کی تھیں۔ چودھری نثار جو اس وقت وزیر داخلہ تھے ایک پریس کانفرنس میں کہتے پائے گئے کہ کیا دھرنے میں 10 لاکھ لوگ ہیں، یہ 5 لاکھ بھی چھوڑ ایک لاکھ بھی ہیں۔ تب سیاست کو فالو کرنے والے اس ڈائیلاگ بازی سے یہی سمجھے کہ چودھری نثار کہہ رہے ہیں کہ کپتان اگر یہ 10، 5 یا ایک لاکھ بھی ہوتے تو آنے کی سوچ لیتا۔

یہ 10لاکھ کا وہی فگر ہے جس کا دعویٰ سن کر کپتان نے مذاکرات کی بجائے نومبر میں دھرنے کا آپشن لیا۔

اب تک آپ نے جو کچھ پڑھا ہے، یہ سب میڈیا میں رپورٹ ہو چکا ہے۔ حکومت جانے کے بعد مقبولیت برقرار رکھ کر پی ٹی آئی نے کارنامہ کیا ہے۔ اس کی داد بنتی ہے لیکن اصل داد پیروں میں بندوق پھسا کر اپنے سارے گل چھرے اڑانے کی دینی چاہیے۔ یہ مقبولیت یہ سپورٹ کسی سیزنڈ سیاستدان مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی یا کسی بھی اور سیاستدان کے پاس ہوتی تو وہ وطن عزیز میں جمہوری بادشاہ بنا ہوا ہوتا۔ پر ہوا یہ ہے کہ کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اپنے پرائے سب اسی کے ساتھ کر رہے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

وسی بابا

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی، سرفراز بگٹی
  • منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی، محسن نقوی
  • عالمی انسداد منشیات کانفرنس آج ہوگی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، 12 گواہان کو عدالت نے طلب کر رکھا ہے
  • کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • آئی سی سی ویمنز کوالیفائر ٹیموں کی شاہی قلعے میں مہمان نوازی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی