چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جغرافیائی سیاسی تضادات موجود ہیں ، اور چین کو امید ہے کہ یورپی یونین بھی چین کے لئے ایک
قابل اعتماد شراکت دار بنے گا۔
منگل کے روز چینی میڈیا کے مطابق یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا کےساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں شی جن پھنگ نے کہا کہ اس سال چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے۔
چین کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ یورپ کثیر الجہتی دنیا میں ایک اہم قطب ہے اور چین ، یورپی انضمام اور یورپی یونین کی اسٹرٹیجک خودمختاری کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور کھلا پن چین-یورپی یونین تعاون کے لئے نئے مواقع لائے گا۔ چین اور یورپی یونین کو ایک دوسرے کے لئے اپنے کھلےپن کو وسعت دینا ہوگا اور موجودہ تعاون کے میکانزم کو مضبوط بناتے ہوئے تعاون کے نئے امکانات پیدا کرنےہوں گے۔
کوسٹا نے کہا کہ یورپی یونین چین کےساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ مناتے ہوئے باہمی مکالمے اور تبادلوں، باہمی اسٹرٹیجک اعتماد اور شراکت داری کو مضبوط بنانےکے لئے تیار ہے تاکہ یورپی یونین-چین تعلقات کا بہتر مستقبل تخلیق کیا جائے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہمارے اور ایران کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، ولادیمیر پیوٹن
ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے اپنی ایک ملاقات میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ جامع اسٹریٹجک معاہدہ مستقبل قریب میں تجارت و اقتصاد کے شعبے میں ہمارے لئے معاون ثابت ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدر "ولادیمیر پیوٹن" نے آج ایرانی صدر "ڈاکٹر مسعود پزشکیان" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ ہم دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفادات کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کے اعلیٰ اہداف ہیں۔ آج ایران، روس کے ساتھ تعلقات میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ارادہ روابط کی دنیا میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ ہم نے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ساتھ بہت سارے مسائل کا جائزہ لیا۔ ان میں مذکورہ اسٹریٹجک معاہدہ بھی زیر گفتگو رہا جو دونوں ممالک کی خودمختاری پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے اس جامع اسٹریٹجک معاہدے کے متعلق کہا کہ ہم کافی عرصے سے اس معاہدے پر کام کر رہے تھے اور اب میں بہت پُرامید ہوں کہ یہ موضوع اپنے انجام کو پہنچا۔ یہ معاہدہ مستقبل قریب میں تجارت و اقتصاد کے شعبے میں ہمارے لئے معاون ثابت ہو گا۔ روسی صدر نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کی رفتار قابل قبول ہے۔ گزشتہ سالوں میں ہم نے کاروباری لین دین میں 15 فیصد اضافہ دیکھا۔