سرمایہ کاری نہ آنے کے اپوزیشن کے دعوے غلط ہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری نہ آنے کے اپوزیشن کے دعوے غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کا سرمایہ آچکا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں شبلی فراز کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یہ لوگ کس منہ سے قومی ایئر لائن کا نام لیتے ہیں، انہوں نے ہی تو اسے بدنام اور تباہ کیا، ان کے خلاف تحقیقات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سرمایا کاری نہ آنے کے اپوزیشن کے دعوے بھی غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کی سرمایا کاری آچکی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ہو یا سائفر کسی مقدمے میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک کی سول ایوی ایشن انڈسٹری کو تباہ کیا، ان کا لیڈر ہم سے کہتا تھا رسیدیں دکھاؤ اور اس کی اپنی رسیدیں جعلی نکلیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ان کا اسلامی ٹچ 190 ملین پاؤنڈ کی چوری کے کیس میں نہیں چلے گا، میں بھی اسی سیل میں رہا ہوں جہاں ان کا مہاتما قید ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ انہیں دیسی مرغ اور سلاد ملتی ہے پھر بھی شور مچاتے ہیں، ان لیڈر کو جیل میں اے سی اور ہیٹر بھی ملتا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور میں مظفر گڑھ ، ڈیرہ غازی خان روڈ میں اربوں روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا کونسا ملک ہے جو وزیراعظم کو سستا تحفہ دیتا ہے، ان کی اپنے تحفوں کی رسیدیں دکھانے کی باری آئی تو ساری بوگس نکلیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ مسئلہ القادر ٹرسٹ کا نہیں 190 ملین پاونڈ کا ہے، یہ رقم پاکستان کے خزانے میں نہیں دوست کے اکاؤنٹ میں گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کس نے یہ 64 ارب روپیہ لوٹا اور پھر القادر یونیورسٹی بنائی، یہ چوری اور ڈاکا ہے، انہوں نے ریاست کی بدنامی کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سابق وزیراعظم کو تو جیل میں فائیو اسٹار سہولت ہے، جس نے سب سے بڑی سیاسی کرپشن کی اسے قانون لازمی کٹہرے میں کھڑا کرے گا۔
وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی، اووو کی آوازوں کے ساتھ احتجاج کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے اور کے فور منصوبے پر کام کرے۔
پاکستان بزنس کونسل کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اڑان پاکستان پروگرام پر عمل درآمد پر بات کی، پاکستان کی ترقی میں کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہمیت ہے، بحرانوں کی وجہ سے سرمایہ کاری لانے کے لیے پبلک سیکٹر کی صلاحیت کم ہوئی ہے، نجی شعبے کو انجن آگ گروتھ بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے پاس بہترین انتظامی صلاحیت ہے، اڑان پروگرام کے اہداف کے حصول میں کارپوریٹ سیکٹر کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، حکومت نے نوجوانوں میں آئی ٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کی مدد لیں گے، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کے اقدامات قابل تعریف ہیں انہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں بھی کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری اداروں کےںغہر کارآمد اثاثے اور اراضی کو پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری سے فعال کیا جائے گا، وزارت منصوبہ بندی میں ورکنگ گروپ تشکیل دینے جارہے ہیں، ورکنگ گروپ نجی شعبے کے مسائل کو ترجیح طور پر حل کرنے میں معاونت کرے گا، کراچی اڑان پاکستان کگ رن وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بزنس کونسل نے تعاون کا یقین دلایا، پاکستان بزنس کونسل کی تحقیق معاشی پالیسیوں کی بہتری میں معاونت کرتی ہے، تک پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، ضروری ہے کہ کاروبار کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں، وفاقی حکومت نے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے ہیں، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، حکومت کے فور پر 125 ارب روپے خرچ کررہی ہیں، اس کے ڈائون اسٹریم پر سنڈھ حکومت کو کام کرنا ہے،سنڈھ حکومت سے کہا ہے کہ اس پر کام کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ویسٹ واٹر کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے، سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ پھینکنے کے بجائے زراعت اور صنعت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کیا جائے تو انڈسٹری کے لیے کافی ہوگا، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی، وفاق نے واحد مکمل گرین لائن منصوبہ 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے پر 2025 میں کام شروع ہوگا، تین سال میں یہ منصوبہ بھی مکمل کرلیا جائے گا، حیدرآباد کراچی موٹر وے کی نیو الائنمنٹ پر بھی وزارت مواصلات نے فزیبلیٹئ پر کام شروع کردیا ہے۔