سعودی عرب میں رمضان المبارک کے آغاز اور عید الفطر کی ممکنہ تارِیخوں کی پیشن گوئی کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری2025ء) سعودی عرب میں رمضان المبارک کے آغاز اور عید الفطر کی ممکنہ تارِیخوں کی پیشن گوئی کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ماہ رجب المرجب کے دوسرے عشرے کے آغاز کے بعد دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں نے ماہ مبارک کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دیں۔ ماہ رجب المرجب کے دوسرے عشرے کا آغاز ہونے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آغاز میں اب 50 سے کم دن باقی رہ گئے ہیں۔
رمضان المبارک کے آغاز کے حوالے سے ماہرین فلکیات کی اہم پیشن گوئی بھی سامنے آئی ہے۔ اس سال رمضان المبارک کا آغاز ماہ مارچ میں ہوگا،کچھ ممالک میں اس کا آغاز یکم مارچ اور کچھ کا 2 مارچ ہوگا،سعودی عرب، خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی اور یورپی ممالک میں یکم رمضان یکم مارچ بروز ہفتہ کو ہوگا۔(جاری ہے)
عید الفطر، 30 مارچ بروز اتوار یا 31 مارچ بروز پیر کو آنے کا امکان ہے۔
جبکہ پاکستان میں رواں سال 2025 میں یکم رمضان المبارک اور عیدالفطر کب ہو گی اس کی متوقع تاریخیں سامنے آ گئی ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند 28 فروری یا یکم مارچ کو نظر آئے گا۔ اس طرح یکم رمضان المبارک یکم مارچ یا 2 مارچ کو ہوگا۔اسی طرح عیدالفطر کا چاند 29 یا 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے۔ یوں عیدالفطر 30 یا 31 مارچ کو منائی جائے گی۔پاکستان میں رمضان المبارک اور عید کے چاند نظر آنے کا حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔ واضح رہے رمضان المبارک قمری سال کا نواں مہینہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مقدس ہے۔ اس ماہ مبارک میں اہل اسلام نماز فجر کا وقت شروع ہونے سے نماز مغرب تک اللہ کی رضا کے لیے بھوکا پیاسا رہ کر روزہ رکھتے ہیں اور عید اللہ تعالی کی جانب سے اپنے ان ہی روزہ دار بندوں کے لیے ایک انعام ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں یکم جنوری کو ماہ رجب المرجب کا چاند نظر آ گیا تھا جس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کی آمد کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ دوسری جانب ماہرین موسمیات کی بھی اہم پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ رواں سال ماہ صیام کا آغازموسم سرما کے اختتام اور موسم بہارکا آغاز پر ہورہا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت روزے قدرے ٹھنڈے ہوں گے۔ توقع ہے کہ کئی عرب ممالک مثلا سعودی عرب ، امارات ، قطر ، کویت اور مصر سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے ہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رمضان المبارک کے آغاز میں رمضان المبارک پاکستان میں پیشن گوئی دنیا بھر یکم مارچ اور عید مارچ کو
پڑھیں:
بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
اسلام آباد:ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔
مالی سال 2022-23 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں جو نہ صرف زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بنیں بلکہ ملک میں لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بھی بنیں۔
سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستانی کمپنیوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔
ان کی مالی سرمایہ کاری ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پرکشش مقام بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔
امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکہ تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔
اقتصادی ترقی، تجارت میں آزادی، اور بہتر طرزِ حکمرانی پر مبنی پالیسیوں کی حمایت کے ذریعے پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد نے پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری اور ترقیاتی امداد کے لیے پرکشش ملک کے طور پر پیش کیا ہے۔