مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نیم فوجی دستے کے ایک اہلکار نے سرکاری رائفل سے گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خودکشی کا واقعہ جنت نظیر وادی کے دارالحکومت سری نگر میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ہیڈ کوارٹر میں پیش آیا۔

گولی چلنے کی آواز سن کر افسران اور اہلکاروں کو دوڑیں لگ گئیں۔ جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو ایک اہلکار کو خون میں لت پت پایا۔

اہلکار کی لاش کے قریب ہی اس کی سرکاری رائفل پڑی تھی۔ اہلکار کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی۔

مقبوضہ کشمیر میں پست ہمتی، ذہنی دباؤ اور افسران کے ناروا سلوک کے باعث خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 610 سے زائد ہوگئی۔

اسی طرح بارہ مولا کے علاقے میں بھی بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے ایک اہلکار سے اتفاقیہ طور پر گولی چل گئی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔

اہلکار کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے

مقبوضہ جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اپنی سرزمین پر عزت کے ساتھ جینے کا حق نہیں ہے تو ہمیں دستیاب بنیادی سہولیات پانی، بجلی وغیرہ کا کوئی معنی و مطلب نہیں ہے۔ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کے وقار کو بحال کرنا ہے۔ اپنی زمینوں، اپنے روزگار اور اپنے وسائل پر پہلا حق ہمارا ہونا چاہئے۔ گزشتہ چھ برسوں سے ہمارے یہاں کوئی جمہوری نظام نہیں تھا، ایک خلا تھا۔ لوگ جمہوری حکومتوں کی قدر کرتے ہیں کیونکہ وہ حکومت اور عوام کے درمیان پل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اپنی ریاست کا درجہ حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے اور تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے کہا ہے کہ پریس، عدلیہ، بار ایسوسی ایشنز، مزدور یونینز اور دیگر تنظیموں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

کشمیر کے دو حصے ہیں؛ ایک آزاد کشمیر، دوسرا جموں مقبوضہ کشمیر۔ آدھے ادھورے جموں کشمیر میں آزادی کی لہر پورے زور و شور سے چل رہی ہے، کشمیریوں نے سر دھڑ کی بازی لگا رکھی ہے، بھارت کی سات لاکھ قابض فوج کا نہتے کشمیری عوام اپنے جوش و جذبے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔بھارتی فوج کے پاس ہر طرح کا جدید اسلحہ موجود ہے، اْس کے مقابلے میں کشمیری پتھروں اور ڈنڈوں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہر روز کئی جوان جام شہادت نوش کر رہے ہیں، اس کے باوجود قابض فوج کے تمام حربے ناکام ہو رہے ہیں۔ کشمیری عوام پْر اْمید ہیں کہ آزادی لے کر رہیں گے۔
حکومت آزاد کشمیر کو چاہئے کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنے بلکہ اپنا آدھا حصہ حاصل کرنے کی جدوجہد میں اپنا فعال کردار بھرپور طریقہ سے ادا کرے۔اقوام متحدہ سے رابطہ کرے اْسے بہتّر برس سے پڑی قراردادیں یاد کرائے، سلامتی کونسل سے رجوع کرے اور بار بار کرے، پاکستان سے الحاق نے اْن کی زبان بندی تو نہیں کر رکھی، اگر جموں کشمیر والے اپنے آدھے حصے آزاد کشمیر سے آ ملنے کی جدوجہد کر رہے ہیں تو آزاد کشمیر کو بھی چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے لئے عالمی محاذ کو سنبھالے، اپنی پوری قوت کے ساتھ جہاں جہاں آواز پہنچ سکتی ہے پہنچائے، تاکہ مظلوم کشمیریوں کی آواز عالمی سطح پر پہنچائی جا سکے۔ حکومت پاکستان زبانی کلامی حد تک ہی کر سکتی ہے جو کر بھی رہی ہے، اصل مسئلہ کشمیر کا ہے۔وہ جب تک خود کشمیری نہیں کریں گے تب تک معاملہ یونہی اٹکا رہے گا۔

آزاد کشمیر کو جاگنا ہوگا، اپنے آپ کو مکمل کرنے کے لئے خود کوشش کرنا ہو گی۔ جب تک کشمیر کے دونوں حصوں کے لوگ یکجہت ہوکر کھڑے نہیں ہوں گے تب تک بھارت مظالم کے پہاڑ توڑتا رہے گا، جوان یونہی شہید ہوتے رہیں گے، کشمیری جب تک مسئلہ کشمیر کو پاکستان کا مسئلہ سمجھتے رہیں گے تو یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔ اگر واقعی کشمیر کشمیریوں کا ہے تو انہیں تمام بے ساکھیوں کو توڑنا ہوگا۔
اْدھر والوں کو اپنی آزادی کے لئے اور ادھر والوں کو اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لئے اْٹھ کھڑا ہونا ہی پڑے گا۔ تمام بڑی عالمی طاقتوں سے رابطہ کرنا ہوگا، بار بار انھیں یاددہانی کرانا ہوگی، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم سے آگاہی دینا ہو گی، شاید پھر کسی طرح کوئی عالمی طاقت اس مسئلے کی اقوام عالم میں حمایت کر سکے۔
بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔

اگر بھارت نے جنگ کی حماقت کی تو منہ کی کھائے گا۔ امریکہ، روس اور بھارت کے رفیق خاص اسرائیل نے بھی جھنڈی دکھا دی، اگر جنگ شروع کی تو بھارت کا ساتھ کوئی بڑی طاقت نہیں دے گی جبکہ پاکستان کی حمایت چین نے کھل کر کی ہے، پاکستان میدانِ جنگ میں اکیلا نہیں ہوگا جبکہ بھارت کے تمام حمایتی جواب دے گئے ہیں۔ بھارتی عقلمندوں کا خیال ہے کہ اندرونی خلفشار کو دور کرنے کے لئے جنگ ضروری ہے وگرنہ عوام مودی سرکار کے خلاف میدان میں آ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان :سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکا، اہلکار جاں بحق،2 زخمی
  • پی ٹی آئی احتجاج: 3 اہلکار جاں بحق 106 زخمی جبکہ شہری محفوظ رہے، وزارتِ داخلہ کی سینیٹ میں رپورٹ پیش
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بنوں :پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا راکٹ حملہ ،ایک اہلکار زخمی، حملہ آور فرار 
  • مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت
  • مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے
  • ’میں آج بھی ذہنی مریض ہوں‘، یویو ہنی سنگھ
  • دوران ڈکیتی مزاحمت پر سیف علی خان شدید زخمی،اسپتال منتقل
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی کشمیر کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت
  • بندوق سے کھیلنے کے دوران گولی چل گئی، 8 سالہ بچی جاں بحق