فلسطینی، پنجۂ مرحب سے نجات کیلئے کسی حیدر کرّار کے منتظر ہیں، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
مقررین کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان میں اپنے اثر و نفوذ کے ذریعے ہمارے فیصلے جکڑ لیے ہیں اور ملک کی آزادی کو گروی رکھ دیا ہے۔ اگر ہم اسلام آباد میں اس دشمن کے تسلط کو توڑیں، اس کے ناپاک اثرات کا خاتمہ کریں، تو یہ غزہ اور فلسطین کی بہت بڑی مدد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس دشمن کیخلاف قیام ہماری قومی غیرت اور فلسطینیوں کے خون کا تقاضا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ولادتِ باسعادت امیرالمومنین حضرت علیؑ اور یومِ تأسیس جامعہ عروۃ الوثقی کی مناسبت سے عظیم المقاصد کانفرنس بعنوان ’’بڑھ کے خیبر سے ہے معرکۂ غزہ و فلسطین‘‘ منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اجتماع میں ملک بھر سے ہزاروں پیروانِ حیدرؑ کرار، جید علمائے اسلام اور معزز دانشور شریک ہوئے، جو امریکہ اور قابضینِ اقصیٰ کیخلاف اظہارِ برات اور مظلومینِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کر رہے تھے۔ کانفرنس سے علامہ سید جواد نقوی، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مولانا محمد عبدالخبیر آزاد، ڈائریکٹر جنرل فرینڈز آف فلسطین ڈاکٹر بلال الاسطل، امیر متحدہ جمعیت اہلِحدیث پاکستان علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر امین الحسنات، صاحبزادہ غلام جیلانی آفتاب و دیگر نے خطاب کیا، جبکہ معروف منقبت خواں الحاج غلام زین العابدین سعیدی، پیر مقدس کاظمی، علی دیپ رضوی اور علی عمار نقوی نے گلہائے عقیدت پیش کئے۔
تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ غزہ کے مظلوموں کی دلخراش فریادوں کے مقابلے میں عالم اسلام کی خاموشی، اُمت مسلمہ کے تمام طبقات کی بے حسی، حکمرانوں کی خیانت، علماء کی مصلحت کوشی، عوام کی لاتعلقی، صہیونی و امریکی ظلم و بربریت اور درندگی سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی دنیا کی خیانت اور بے حسی کے زخم خوردہ فلسطینی پنجۂ مرحب سے نجات کیلئے اس زمانے میں کسی حیدر کرّار کے منتظر ہیں۔
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان میں اپنے اثر و نفوذ کے ذریعے ہمارے فیصلے جکڑ لیے ہیں اور ملک کی آزادی کو گروی رکھ دیا ہے۔ اگر ہم اسلام آباد میں اس دشمن کے تسلط کو توڑیں، اس کے ناپاک اثرات کا خاتمہ کریں، تو یہ غزہ اور فلسطین کی بہت بڑی مدد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس دشمن کیخلاف قیام ہماری قومی غیرت اور فلسطینیوں کے خون کا تقاضا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ایسے وقت میں جب فلسطین کے عوام غزہ میں ظلم و بربریت کا شکار ہیں، پاکستان کو اس درد اور کرب کا حصہ بننا چاہیے تھا، مگر افسوس کہ حکمران طبقہ اور نام نہاد گروہ ذاتی مفادات کے کھیل میں مصروف ہیں اور عوام کی توجہ غزہ و فلسطین سے ہٹانے پہ لگے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور فلسطین جواد نقوی
پڑھیں:
پاراچنار محاصرہ کے ممکنہ حل کیلئے گرینڈ میٹنگ اور جلسہ
اسلام ٹائمز: علامہ سید عابد حسینی نے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر پیر تک راستے نہ کھولے گئے تو کرم کے تمام راستوں پر دھرنے بٹھائے جائیں گے۔ اسی اثناء میں بگن میں کانوائے پر تازہ حملے کی اطلاع موصول ہوئی اور تازہ مسئلے سے نمنٹنے کیلئے تنظیموں کے افراد کو بٹھا کر مشاورت کی گئی۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی
کرم محاصرہ کا دیرپا حل نکالنے کی غرض سے تحریک حسینی کے سپریم لیڈر، سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسینی کی دعوت پر آج جمعرات 16 جنوری کو صبح 11 بجے مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں ایک گرینڈ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں کرم ٓبھر کے مشران، زعماء اور علاقے کی جملہ تنظیموں من جملہ انجمن حسینیہ، تحریک حسینی، مجلس علمائے اہلبیت، ایم ڈبلیو ایم، آئی او، آئی ایس او اور دیگر نے شرکت کی۔ میٹنگ سے تحریک حسینی کے سابق صدر حاجی عابد حسین، علامہ محمد اصغر رجائی، تحریک کے سینیئر رکن سید سرفراز علی شاہ، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر اور تحصیل چیئرمین علامہ مزمل حسین فصیح، رکن انجمن حسینیہ حاجی یوسف علی، سید اخلاق حسین اور دیگر نے خطاب کیا۔ سب سے آخر میں پروگرام کے میزبان اور تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد حسینی نے خطاب کیا۔ مقررین نے کرم کے اہل تشیع کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظالمانہ حکومتی رویئے کی بھرپور مذمت کی اور کہا کہ کرم کے طوری بنگش قبائل محب وطن پاکستانی ہیں اور پاکستانی سرحدوں کی حفاظت بغیر اجرت کے کرتے آرہے ہیں، جبکہ مقابل فریق نے طول تاریخ میں ملک اور ملکی اداروں سے دشمنی روا رکھی ہے۔
حال ہی میں لوئر کرم نیز اس سے قبل سنٹرل کرم میں سرکاری اہلکاروں، گاڑیوں اور تنصیبات پر ان کے پے درپے حملے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 107 روز سے جاری محاصرے میں طوری بنگش قبائل نے صبر کی وہ مثال قائم کی، جس کی نظیر ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔ حتی کہ قبائل کو کوہاٹ میں ایک نامناسب معاہدہ پر مجبور کیا گیا، تاہم معاہدہ کے بعد بھی محاصرہ اسی طرح جاری ہے، بلکہ معاہدے کے بعد مخالف فریق کی جانب سے 9 تا 10 خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں۔ جن میں سے ایک ڈی سی کرم پر قاتلانہ حملہ بھی ہے۔ تاہم مقامی صوبائی اور مرکزی حکومت کے قہر و غضب کا نشانہ ہمیشہ کی طرح آج بھی طوری بنگش قبائل رہے ہیں۔ میٹنگ میں تمام شرکاء میں پرچیاں تقسیم کی گئیں، تاکہ اس طویل علاقائی محاصرہ کا دیرپا حل نکالا جا سکے۔
علامہ سید عابد حسینی نے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر پیر تک راستے نہ کھولے گئے تو کرم کے تمام راستوں پر دھرنے بٹھائے جائیں گے۔ اسی اثناء میں بگن میں کانوائے پر تازہ حملے کی اطلاع موصول ہوئی اور تازہ مسئلے سے نمنٹنے کیلئے تنظیموں کے افراد کو بٹھا کر مشاورت کی گئی۔ مقررہ افراد نے اسلام آباد میں پھنسے قائدین صدر تحریک حسینی تجمل حسینی آغا اور انجمن حسینیہ کے سیکریٹری جلال حسین بنگش کے ساتھ رابطہ کیا، جنہوں نے پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ انہوں نے بگن کے تازہ حالات پر حکومت کی تازہ پالیسی کو جواز بناکر کل تک انتظار کا مشورہ دیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial