وفاقی کابینہ کا اجلاس : اہم محکمے ضم کرنے ،14 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وفاقی کابینہ کا اجلاس : اہم محکمے ضم کرنے ،14 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی کابینہ نے قومی اقلیت کمیشن ایکٹ 2024، نارکوٹکس ڈویژن کو وزارت داخلہ میں اور ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کی منظوری دے دی۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔وفاقی اداروں میں رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کی گئیں۔ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع کے ماتحت کرنے جبکہ نارکوٹکس ڈویژن کو وزارت داخلہ میں ضم کرنے کی سمری پیش کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے قومی اقلیت کمیشن ایکٹ 2024 کی منظوری دے دی، اس کے علاوہ کابینہ نے نارکوٹکس ڈویژن کو وزارت داخلہ میں ضم کرنے اور ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کی منظوری بھی دی۔ وفاقی کابننہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔جاری تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر 14 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز ) کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تجویز کی منظوری دے دی۔
ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد مذکورہ آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی ہے.
اس موقع پر وزیراعظم نے آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدے بڑی کامیابی ہے جن سے نہ صرف کہا کہ قومی خزانے کی بچت ہو گی، گردشی قرضہ ختم ہو گا بلکہ بجلی کی قیمت بھی کم ہو گی ۔ انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب نظر ثانی شدہ معاہدوں پر وزیر پاور، مشیر پاور، سیکرٹری پاور ، اور اس حوالے سے قائم کی گئی ٹارسک فورس کے ممبران کی کارکردگی کو سراہا- *وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائیٹ سائیزنگ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر وزارت انسداد منشیات کی وزارت داخلہ ڈویژن میں انظمام کی منظوری دے دی- اس انظمام کے بعد انسداد منشیات ڈویژن وزارت داخلہ کے ایک ونگ کے طور پر کام کرے گا جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس وزارت داخلہ کا ایک ملحقہ محکمہ (attached department) ہوگا۔اس انظمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل خرچوں کی مد میں قومی خزانے 183.250 ملین روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔
*وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائیٹ سائیزنگ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر ہوا بازی ڈویژن کی ڈیفینس ڈویژن میں انظمام کی منظوری دے دی۔ اس انظمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل خرچوں کی مد میں قومی خزانے 145 ملین روپے سالانہ کی بچت ہو گی ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2013 تک سول ایوی ایشن کے امور وزارت دفاع کے ماتحت تھے اس لئے حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے ہوا بازی ڈویژن کو وزارت دفاع میں دوبارہ ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اقدام سے ائیر اسپیس مینجمنٹ میں بہتری آئے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ نظر ثانی شدہ معاہدوں وفاقی کابینہ نے کی منظوری دے دی وزارت داخلہ ایوی ایشن آئی پی پی روپے کی کی گئی
پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا
مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کی منظوری کے بعد مغربی بنگال شدید احتجاج اور کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف سخت احتجاج کیا، جس کے دوران مرشد آباد میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے علاقے میں انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت مظاہرین کی آواز دبانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ متنازع قانون فورسز کو بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور فائرنگ جیسے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔
“کالا قانون” قرار دیے جانے والے اے ایف ایس پی اے کے اطلاق سے ریاست میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ناقدین نے اس اقدام کو بی جے پی کی جانب سے مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنا کر ان کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش کرنا چاہتی ہے۔ کیا مذہبی شناخت بھارت میں جرم بن چکی ہے؟ کیا مغربی بنگال میں بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں؟ یہ سوالات اب بھارت کے جمہوری چہرے پر سنگین دھبے بن کر ابھر رہے ہیں۔