وزیراعلیٰ سندھ کا سکھر ایم 6 موٹر وے شروع نہ کرنے پر وزیراعظم سے احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
مراد علی شاہ نے خط میں کہا ہے کہ یہ بات قابل تشویش ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سندھ کیلئے 5 فیصد سے بھی کم رقم رکھی ہے، این ایچ اے نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے سندھ کیلئے کم فنڈز مختص کرنے پر احتجاج کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خط میں کہا ہے کہ یہ بات قابل تشویش ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سندھ کیلئے 5 فیصد سے بھی کم رقم رکھی ہے، این ایچ اے نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پنجاب کے 33 منصوبوں پر 38.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے
پڑھیں:
موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے
مواصلات کا مطلب ہے رابطے کے ذرائع، ذرائع نقل و حمل، ذرائع آمد و رفت و ترسیل، تار اور ٹیلیفون وغیرہ کا نظام نیز ان سے متعلقہ محکمہ (برقی مواصلات، ٹیلی ویژن، ٹیلی پرنٹر، فکس اور ای میل وغیرہ)۔ابتدائی انسان کی ترقی کی رفتار وہی تھی جو اُس کے پیدل چلنے کی ہوا کرتی تھی لیکن جس دن اُس نے گھوڑے کو سدھار لیا اُس کی ترقی کی رفتار ون ہارس پاور ہو گئی اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ رفتار بڑھتی چلی گئی ۔غار سے نکلے انسان نے پیدل چلنے کا جو سفر شروع کیا تھا وہ عروج کی منازل طے کرتاہوا صدیوں کے بعد آج زمین کی کشش سے نکل کر آسمانوں میں نئے ٹھکانے ڈھونڈ رہا ہے۔ بلاشبہ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اسی بات پر ہے کہ اُس ریاست میں بسنے والوں کا سفر اور پیغام رسانی کے ذرائع کتنے معتبر ٗ محفوظ اور قابلِ اعتماد ہیں ۔گو کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن یہاں تجارت کے مواقع بھی انگنت ہیں ۔ ہمارے کسان اورمزدور کی محنت جتنی تیزی سے مقامی منڈی اوروہاں سے عالمی منڈی تک رسائی حاصل کرے گی اوراِس گلوبل دنیا میں ہماری شاہراہیںجتنی برق رفتار اور محفوظ ہوں گی سرمائے کی گردش اتنی ہی تیز ہو جائے گی اور سرمائے کی تیزگردش منافع کو زیادہ سے زیادہ خزانے تک پہنچاتی ہے جہاں سے یہ عوامی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں اپنی قومی شاہراہوں ٗانٹر ڈسٹرکٹ اور انٹر پرونشل سڑکوں کا جال ویسے نہیں پھیلایا جیسا اسے ہونا چاہیے تھا ۔ ایک نامکمل موٹر وے جو آج بھی ہماری واحد شان و شوکت ہے یا پھر سی پیک کا زمین پر بچھایا جانے والا جال ملک دشمنوں کو پاکستان کے خلاف نت نئے جال بُننے میں مصروف رکھے ہوئے ہے ۔ جس میں عالمی سامراج اور اُس کے چھوٹے سے چھوٹے گماشتے بھی بھوکی گدِھوں کی طرح پاکستان کو دیکھ رہے ہیں۔ابھی کل کی بات ہے جب سی پیک کو ساڑھے تین سال کے عرصے کیلئے بلاجواز بند رکھا گیا اور موٹر وے پرہونے والے تمام ترقیاتی کام روک کر اُس پرہونے والے روز مرہ کے ضروری کام بھی پسِ پشت ڈال دئیے گئے ۔
گزشتہ ایک ہفتے میںہونے والی نئی ڈویلپمنٹ نے امید کے نئے دروازے کھل دیئے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خا ن نے اِس پرہنگامی بنیادوں پر کام کا آغاز کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو نہ صرف طلب کر لیا ہے بلکہ انہیں وہ تمام احکامات جاری کر دئیے ہیں جس سے بہتری کی ایک امید تو بالکل سامنے نظر آرہی ہے ۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے وزیر اعظم آزاد کشمیر اور گلگت بلستان سمیت تمام وزراء اعلیٰ کو مراسلہ بھجوا دیا ہے تا کہ موٹرویز اور شاہرات پر ہیلی کاپٹر سمیت سیفٹی اینڈ سکیورٹی سروسز کیلئے تمام صوبوں کو شامل کیا جا سکے ۔عبد العلیم خان کی ہدایت پر موٹرویز پر سکیورٹی اور سروسز کیلئے موٹر بائیک سروس کے پائلٹ پروجیکٹ کو شروع کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد پٹرولنگ بڑھانے اور سکیورٹی سخت کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔موٹر وے پر 30 سے 35 موٹر بائیک کو مختلف سیکٹرز میں پٹرولنگ کرنے کیلئے مخصوص کیا گیا ہے ۔عبد العلیم خان کی صدرات میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میںوفاقی سیکرٹری مواصلات نے اب تک کی پیش رفت پر مکمل بریفنگ دیٗ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بھی اجلاس میں ادارے کی ایمرجنسی سروسز کی تیاری اور صوبائی رابطوں سے مکمل آگاہ کیا ۔ عبد العلیم خان نے اس موقع پر مواصلات کے اہم ترین ذمہ داران کو بتایا کہ موٹر وے اور قومی شاہرات کو محفوظ بنانا ہماری اولین ترجیح ہے ۔ این ایچ اے اور ریسیکو1122 کے ادارے مل کر اِس قومی خدمت کا حصہ بنیں گے ۔تاحال 1122 کی سروسز M-2 پر جاری ہیں لیکن انہیں دیگر موٹر ویزاور جی ٹی روڈ تک تو سیع دینے کی بات پہلی بار ہوئی ہے جو یقینا پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑی خوشخبری ہے جس کیلئے وفاقی وزیر مواصلات مبارک باد کے مستحق ہیں ۔این ایچ اے اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے شاہرات پر 174 مقامات پر ایمرجنسی سینٹرز قائم ہونے جا رہے ہیں تاکہ حادثات کی صورت میں زخمیوں کو جلد از جلد علاج میسر آ سکے ۔شاہرات کے علاوہ تمام انٹر چینجز پر ایمرجنسی مراکز قائم کرنے پر بھی تفصیلی بات ہوئی جو یقینا حادثات کی صورت میں قیمتی جانیں بچانے میں اہم کردار ادا کریں گے اور عام شہریوں میں دوران ِ سفر احساسِ تحفظ میں اضافہ ہو گا ۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان کی ہدایت پر این ایچ اے متحرک ہیلی کاپٹرایمبولینس سروس سمیت صوبائی حکومتوں کو ریسکیوسروسز میں معاونت کی دعوت دی ہے تاکہ تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر احسن طریقے سے سرانجام دیا جا سکے۔ کئی سال سے التواء کا شکار کراچی سکھر موٹر وے کی اسی سال 2025ء میں تعمیر کے آغاز کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی سکھر موٹر وے اگلے 25 سال میں 3ہزار ارب منافع کے طور پر خزانے میں جمع کرائے گی ۔ کراچی سکھر موٹر وے کی تعمیر کے بعد ملک میں نارتھ سائوتھ موٹر وے کا نیٹ ورک مکمل ہو جائے گا جو تجارت اور عام آدمی کی بہتر زندگی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا ۔عبد العلیم خان نے بتایا کہ اس پروجیکٹ میں سندھ حکومت اور پرائیویٹ پارٹنرز کو بھی دعوت دی جائے گی ٗ پرائیویٹ پارٹنرز کے نہ آنے کی صورت میں حکومت یہ کام خود ہنگامی بنیادو ں پر شروع کر دے گی ۔ اس کے علاوہ آئی جی موٹر وے کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مقامی پولیس کے ساتھ مل کر باڑ چوری کے کیسوں کی مکمل پیروی یقینی بنائیں اور اِس کیلئے وفاقی سیکرٹری مواصلات کو ایک ہفتہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ موٹر وے پر جہاں باڑ چوری ہو گی وہاں این ایچ اے آفیسر اور موٹر وے پولیس اس کی ذمہ دار ہو گی ۔ جن ایریاز میں باڑٹوٹ یا چوری ہو چکی ہے وہاں فوری بنیادوں پر اس کا بندوبست کیا جائے گا ۔
خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کی صورت ِحال بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ کام رکوانے والے جا چکے اب جو ہیں وہ صرف کام کرتے ہیں اور اُن کا کیاہوا کام نظر بھی آ رہا ہے اور دن بہ دن پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی صورت حال اس کی گواہ بھی ہے ۔ مجھے عبد العلیم خان کی صلاحیتوں اور نیت پر مکمل بھروسہ ہے اور یہ آج کی بات نہیں میں نے اُسے ہمیشہ پاکستان اور اِس سے جڑے مسائل کو اپنے ذاتی مسائل سے بھی زیادہ توجہ سے حل کرتے دیکھا ہے ۔یہی فرق ہے عبد العلیم خان اور دوسرے سیاستدانوں میں کہ وہ نیت سے کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس کی نیت کا پھل بھی اُسے دیتا ہے ۔ میں پاکستان کے روڈ انفراسٹرکچر کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتا تھا لیکن جب سے عبد العلیم خان نے مواصلات کی وزارت سنبھالی ہے اللہ جانتا ہے کہ مجھے ایک اطمینان ہے ایک سکون ہے کہ اب کوئی اس ملک پر ایٹم بم گرانے یا اسے سری لنکا بنانے کا تصور بھی کبھی نہیں کرے گا ۔ ویل ڈن عبد العلیم خان۔